الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
1. باب الْحَثِّ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى:
1. باب: جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے۔
حدیث نمبر: 6805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب واللفظ لقتيبة، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقول الله عز وجل: انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم، وإن تقرب مني شبرا تقربت إليه ذراعا، وإن تقرب إلي ذراعا تقربت منه باعا، وإن اتاني يمشي اتيته هرولة "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "،
جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بارے میں میرا بندہ جو گمان کرتا ہے میں (اس کو پورا کرنے کے لیے) اس کے پاس ہوتا ہوں۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے (بھری) مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں ان کی مجلس سے اچھی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں، اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب جاتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میر قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبارئی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں، اگر وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس جاتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ بر تر اور بزرگ فرماتا ہے، میں اپنے بندے کے ساتھ میرے بارے میں اس کے گمان کے مطابق سلوک کرتا ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے، میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں اسے اپنے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔"
حدیث نمبر: 6806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد ولم يذكر، وإن تقرب إلي ذراعا تقربت منه باعا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا.
ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور انہوں نے یہ بیان نہیں کیا کہ "اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبائی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں۔"
امام صاحب اپنے دواور اساتذہ سے، یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں، یہ جملہ نہیں ہے، اگر وہ ایک ذراع (ہاتھ) قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہوتا ہوں۔"
حدیث نمبر: 6807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله قال: " إذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع، وإذا تلقاني بذراع تلقيته بباع، وإذا تلقاني بباع اتيته باسرع ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ: " إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ أَتَيْتُهُ بِأَسْرَعَ ".
) ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: "اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "جب بندہ ایک بالشت (بڑھ کر) میرے پاس آتا ہے تو میں ایک ہاتھ (بڑھ کر) اس کے پاس جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ (بڑھ کر) میرے پاس آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر (بڑھ کر) اس کے پاس جاتا ہوں اور اگر وہ دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر بڑھ کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کے پاس پہنچ جاتا ہوں، اس سے زیادہ تیزی سے آتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سی احادیث سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، جب میرا بندہ میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف دو بالشت (ایک ہاتھ) بڑھتا ہوں اور جب وہ میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف چار ہاتھ بڑھتا ہوں اور جب وہ میری طرف دو ہاتھ بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف اس سے زیادہ تیزی سے بڑھ کر آتاہوں۔"
حدیث نمبر: 6808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا امية بن بسطام العيشي ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح بن القاسم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير في طريق مكة، فمر على جبل يقال له جمدان، فقال: " سيروا هذا جمدان سبق المفردون "، قالوا: وما المفردون يا رسول الله؟ قال: " الذاكرون الله كثيرا والذاكرات ".حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ جُمْدَانُ، فَقَالَ: " سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ "، قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے ایک راستے پر چلے جا رہے تھے کہ آپ کا ایک پہاڑ کے قریب سے گزر ہوا جس کو جمدان کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا: "چلتے رہو، یہ جُمدان ہے۔ مفردون 0لوگوں سے الگ ہو کر تنہا ہو جانے والے) بازی لے گئے۔" لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! مفردون سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: "کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والے (مرد) اور اللہ کو یاد کرنے والی (عورتیں۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے راستہ پر چلے جارہے تھے کہ آپ کا جُمدان نامی پہاڑ پر گزرہوا تو آپ نے فرمایا:"چلتے رہو۔یہ جُمدان ہے، الگ تھلگ رہ جانے والے (مُفَرِدون)سبقت لے گئے" ساتھیوں نے پوچھا:(مُفَرِدُونَ)سےکیا مُرادہے؟اے اللہ کےرسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ نے فرمایا:"اللہ کو بہت یاد کرنے والے مرداور بہت یاد کرنے والی عورتیں۔"
2. باب فِي أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَفَضْلِ مَنْ أَحْصَاهَا:
2. باب: اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان اور اس کو یاد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابن ابي عمر جميعا، عن سفيان واللفظ لعمرو، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لله تسعة وتسعون اسما من حفظها دخل الجنة، وإن الله وتر يحب الوتر " وفي رواية ابن ابي عمر من احصاها.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ " وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ مَنْ أَحْصَاهَا.
عمرو ناقد، زُہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ عمرو کے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جس نے ان کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور اللہ وتر (طاق) ہے، وتر کو پسند کرتا ہے۔" اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے: " جس نے ان کو شمار کیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کےننانوے نام ہیں، جس نے ان کو یاد کیا جنت میں داخل ہو گا اور اللہ تعالیٰ یکتا ہے(طاق اور فرد ہے) اور طاق کو پسند کرتا ہے۔" ابن ابی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں "حفظها" کی جگہ "احصاها" ہے۔
حدیث نمبر: 6810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، وعن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن لله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا، من احصاها دخل الجنة "، وزاد همام، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: إنه وتر يحب الوتر.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ "، وَزَادَ هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ.
معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی، انہوں نے ابن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، نیز (ایوب نے) ہمام بن منبہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کے ننانوے، ایک کم سو نام ہیں، جس نے ان (سب) کو شمار کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔" اور ہمام نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مزید یہ بیان کیا "بےشک وہ (اللہ) طاق ہے، طاق ہی کو پسند کرتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں،ایک کم سو،جوان کو یاد رکھےگا، جنت میں داخل ہو گا۔ہمام کی روایت میں یہ اضافہ ہے۔"وہ طاق ہےاور طاق کو پسند کرتا ہے۔"
3. باب الْعَزْمِ بِالدُّعَاءِ وَلاَ يَقُلْ إِنْ شِئْتَ:
3. باب: یوں دعا کرنا منع ہے کہ اگر تو چاہے تو بخش مجھ کو۔
حدیث نمبر: 6811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن علية ، قال ابو بكر حدثنا إسماعيل ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا احدكم، فليعزم في الدعاء، ولا يقل اللهم إن شئت فاعطني فإن الله لا مستكره له ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ، فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، وَلَا يَقُلِ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ ".
) عبدالعزیز بن صُہیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تک تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو قطعیت کے ساتھ (اصرار کرتے ہوئے) دعا کرے اور یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے دے دے، کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب تم میں سے کوئی ایک دعا کرے تو عزم و یقین کے ساتھ دعا کرے اور یوں نہ کہے، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عنایت فر دے کیونکہ اللہ تعالیٰ کوکوئی مجبور نہیں کر سکتا۔"
حدیث نمبر: 6812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دعا احدكم فلا يقل اللهم اغفر لي إن شئت، ولكن ليعزم المسالة وليعظم الرغبة، فإن الله لا يتعاظمه شيء اعطاه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ وَلْيُعَظِّمْ الرَّغْبَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شَيْءٌ أَعْطَاهُ ".
علاء کے والد (عبدالرحمٰن) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، بلکہ وہ پختگی اور اصرار سے سوال کرے اور بڑی رغبت کا اظہار کرے، کیونکہ دینے کے لیے اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز بڑی نہیں ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم سے کوئی ایک دعا کرے تو یوں نہ کہے اے اللہ!اگر تو چاہے تو مجھے معاف کردے بلکہ درخواست پورے عزم و یقین کے ساتھ کرے اور بہت رغبت واشتیاق کا اظہار کرے۔ کیونکہ اللہ کے لیے اس کو کچھ بھی دینا مشکل نہیں ہے۔"
حدیث نمبر: 6813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري ، حدثنا انس بن عياض ، حدثنا الحارث وهو ابن عبد الرحمن بن ابي ذباب ، عن عطاء بن ميناء ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم اللهم اغفر لي إن شئت، اللهم ارحمني إن شئت ليعزم في الدعاء، فإن الله صانع ما شاء لا مكره له ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، فَإِنَّ اللَّهَ صَانِعٌ مَا شَاءَ لَا مُكْرِهَ لَهُ ".
عطاء بن میناء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ وہ دعا میں پختگی اور قطعیت سے کام لے کیونکہ اللہ جو چاہے وہی کرتا ہے، کوئی نہیں جو اسے مجبور کر سکے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی ہر گز تو یوں نہ کہے اے اللہ!اگر تو چاہے تو مجھے معاف کردے،اے اللہ! اگر توچاہے تو مجھ پر رحمت فرمادے۔"دعاعزم و یقین سے کرے۔ کیونکہ اللہ جو چاہے گا وہی کرے گا۔اس پر کو ئی جبر نہیں کر سکتا۔"
4. باب كَرَاهَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ:
4. باب: موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر۔
حدیث نمبر: 6814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنين احدكم الموت لضر نزل به، فإن كان لا بد متمنيا، فليقل اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي "،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا، فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي "،
عبدالعزیز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص کسی نقصان (مصیبت) کی وجہ سے، جو اس پر نازل ہو، موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر اسنے لامحالہ موت مانگنی بھی ہو تو یوں کہے: اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو اور مجھے وفات دے جب موت میرے لیے بہتر ہو۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سے کوئی پیش آمدہ تکلیف کی بنا پر موت کی تمنا ہر گز نہ کرے، سوا اگر وہ کوئی ایسی دعا کے لیے مضطرہو، اس کے بغیر چارہ نہ پائے تو یوں کہے، اے اللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے۔ مجھے زندہ رکھ اور جب میرے لیے موت بہتر ہو تو دنیا سے مجھے اٹھالے۔"

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.