الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
--. امیر کی اطاعت کی اہمیت
حدیث نمبر: 3661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اطاعني فقد اطاع الله ومن عصاني فقد عصى الله ومن يطع الامير فقد اطاعني ومن يعص الامير فقد عصاني وإنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به فإن امر بتقوى الله وعدل فإن له بذلك اجرا وإن قال بغيره فإن عليه منه» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ قالَ بغَيرِه فَإِن عَلَيْهِ مِنْهُ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی، اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی، اور امام ڈھال ہے اس کے زیر سایہ قتال کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے بچا جاتا ہے، اگر اس نے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور عدل کیا تو اس وجہ سے اس کے لیے اجر ہے، اور اگر اس نے اس کے علاوہ کچھ کہا تو اس کا گناہ اس پر ہو گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2975) و مسلم (1835/33)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امیر کی اطاعت ہر حال میں ضروری ہے
حدیث نمبر: 3662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ام الحصين قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن امر عليكم عبد مجدع يقودكم بكتاب الله فاسمعوا له واطيعوا» . رواه مسلم وَعَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطيعُوا» . رَوَاهُ مُسلم
ام حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کسی ناک اور کان کٹے غلام کو تمہارا امیر مقرر کر دیا جائے اور وہ اللہ کی کتاب کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو پھر اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1298/311)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امیر کوئی حبشی غلام بھی ہو تو فرمانبرداری ضروری
حدیث نمبر: 3663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اسمعوا واطيعوا وإن استعمل عليكم عبد حبشي كان راسه زبيبة» . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کسی حبشی غلام کو، جس کا سر انگور کی طرح چھوٹا سا ہو، تم پر عامل (گورنر) مقرر کر دیا جائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (7142)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امیر کی اطاعت کا بیان
حدیث نمبر: 3664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «السمع والطاعة على المرء المسلم فيما احب واكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة» وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّمعُ والطاعةُ على المرءِ المسلمِ فِيمَا أحب وأكره مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان شخص پر ہر پسند و ناپسند میں سمع و اطاعت لازم ہے بشرطیکہ اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے، جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو پھر نہ سننا ہے اور نہ اطاعت کرنا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7141) و مسلم (1839/38)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں
حدیث نمبر: 3665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف» وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوف»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معصیت میں کوئی اطاعت نہیں، اطاعت تو صرف معروف (شرعی امور) میں ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7257) و مسلم (1840/39)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امیر کی اطاعت ضروری اگر غیر شرعی معاملہ نہ ہو
حدیث نمبر: 3666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبادة بن الصامت قال: بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره وعلى اثرة علينا وعلى ان لا ننازع الامر اهله وعلى ان نقول بالحق اينما كنا لا نخاف في الله لومة لائم. وفي رواية: وعلى ان لا ننازع الامر اهله إلا ان تروا كفرا بواحا عندكم من الله فيه برهان وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ وَعَلَى أَثَرَةٍ عَلَيْنَا وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ أَيْنَمَا كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ إِلَّا أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے تنگی و آسانی، نشاط و ناگواری، اپنے نظر انداز کیے جانے اور دوسروں کو ترجیح دیے جانے پر، امیر کو معزول نہ کرنے پر، ہر جگہ حق بات کرنے پر اور اللہ (کی رضا مندی کے معاملے) میں، ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے پر، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سمع و اطاعت اختیار کرنے پر بیعت کی۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: جب تک ہم دلیل کے مطابق امیر میں اللہ کا صریح کفر نہ دیکھیں اس سے دستِ اطاعت نہ کھینچیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7055. 7056) و مسلم (1709/42)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اپنی طاقت کے مطابق اطاعت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: كنا إذا بايعنا رسول الل ه صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة يقول لنا: «فيما استطعتم» وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولِ اللّ هِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا: «فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم سمع و اطاعت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں فرماتے: اس (معاملے) میں جس کی تم استطاعت رکھو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7202) و مسلم (1867/90)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امیر کی اطاعت نہ کرنے کا انجام
حدیث نمبر: 3668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من راى اميره يكرهه فليصبر فإنه ليس احد يفارق الجماعة شبرا فيموت إلا مات ميتة جاهلية» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من رأى أميره يَكْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شبْرًا فَيَمُوت إِلَّا مَاتَ ميتَة جَاهِلِيَّة»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ صبر کرے، کیونکہ جو شخص بالشت برابر جماعت سے علیحدگی اختیار کر کے فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی سی موت مرتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7143) و مسلم (1849/55)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ملت اسلامیہ سے علیحدگی کا بیان
حدیث نمبر: 3669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من خرج من الطاعة وفارق الجماعة فمات مات ميتة جاهلية ومن قاتل تحت راية عمية يغضب لعصبية او يدعو لعصبية او ينصر عصبية فقتل فقتلة جاهلية ومن خرج على امتي بسيفه يضرب برها وفاجرها ولا يتحاشى من مؤمنها ولا يفي لذي عهد عهده فليس مني ولست منه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ أَوْ يَدْعُو لِعَصَبِيَّةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي بِسَيْفِهِ يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا وَلَا يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اطاعت چھوڑ کر، جماعت سے الگ ہو کر، فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی سی موت مرتا ہے۔ جو شخص اندھے پرچم تلے قتال کرتا ہے، عصبیت کی وجہ سے ناراض ہوتا ہے یا عصبیت کی دعوت دیتا ہے، یا عصبیت کی مدد کرتا ہے، اور وہ اس حالت میں قتل کر دیا جائے تو وہ جاہلیت پر قتل ہوتا ہے۔ جو شخص میری امت کے خلاف تلوار سونت کر نکل آتا ہے اور وہ اس (امت) کے نیک و فاجر کو مارتا ہے اور وہ نہ تو کسی مومن کی پرواہ کرتا ہے اور نہ کسی معاہد کی تو وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1848/53)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اچھے اور برے حاکم کا بیان
حدیث نمبر: 3670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عوف بن مالك الاشجعي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «خيار ائمتكم الذين يحبونهم ويحبونكم وتصلون عليهم ويصلون عليكم وشرار ائمتكم الذي تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنوهم ويلعنوكم» قال: قلنا: يا رسول الله افلا ننابذهم عند ذلك؟ قال: «لا ما اقاموا فيكم الصلاة لا ما اقاموا فيكم الصلاة الا من ولي عليه وال فرآه ياتي شيئا من معصية الله فليكره ما ياتي من معصية الله ولا ينزعن يدا من طاعة» . رواه مسلم وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خِيَارُ أئمتكم الَّذين يحبونهم وَيُحِبُّونَكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِي تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنوهم ويلعنوكم» قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ عِنْدَ ذَلِكَ؟ قَالَ: «لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ أَلَا مَنْ وُلِّيَ عَلَيْهِ وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَلْيَكْرَهْ مَا يَأْتِي مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا يَنْزِعَنَّ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے بہترین امام وہ ہیں جنہیں تم پسند کرتے ہو اور وہ تمہیں پسند کرتے ہیں، تم ان کے حق میں دعائیں کرتے ہو اور وہ تمہارے حق میں دعائیں کرتے ہیں، اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور وہ تمہیں ناپسند کرتے ہیں، تم ان پر لعنت بھیجتے ہو اور وہ تم پر لعنت بھیجتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس وقت ہم انہیں معزول نہ کر دیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں! جب تک وہ تم میں نماز قائم کریں، نہیں! جب تک وہ تم میں نماز کا اہتمام کرائیں، سن لو! جس پر کوئی حاکم و سرپرست مقرر کیا جائے اور وہ اللہ کی کسی معصیت کا ارتکاب کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی معصیت کو ناپسند کرے اور وہ اطاعت سے دست کش نہ ہو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1855/66)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.