الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال عمر رضي الله عنه: " علي اقضانا، وابي اقرؤنا، وإنا لندع كثيرا من لحن ابي، وابي، يقول: سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا ادعه لشيء، والله تبارك وتعالى، يقول: ما ننسخ من آية او ننسها نات بخير منها او مثلها سورة البقرة آية 106" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وََكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " عَلِيٌّ أَقْضَانَا، وَأُبَيٌّ أَقْرَؤُنَا، وَإِنَّا لَنَدَعُ كَثِيرًا مِنْ لَحْنِ أُبَيٍّ، وَأُبَيٌّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدَعُهُ لِشَيْءٍ، وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا سورة البقرة آية 106" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فریا علی ہم میں سب سے بڑے قاضی ہیں اور ابی ہم میں سب سے بڑے قاری ہیں اور ہم ابی کے لہجے میں بہت سی چیزیں چھوڑ دیتے ہیں اور ابی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے لہذا میں اسے نہیں چھوڑ سکتا اور اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ " ہم جو آیت بھی منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آتے ہیں۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4481
حدیث نمبر: 21085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني حبيب يعني ابن ابي ثابت ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال عمر: " علي اقضانا، وابي اقرؤنا، وإنا لندع من قول ابي، وابي يقول: اخذت من فم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلا ادعه، والله، يقول: ما ننسخ من آية او ننسها سورة البقرة آية 106" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِت ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: " عَلِيٌّ أَقْضَانَا، وَأُبَيٌّ أَقْرَؤُنَا، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَيٍّ، وَأُبَيٌّ يَقُولُ: أَخَذْتُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَدَعُهُ، وَاللَّهُ، يَقُولُ: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا سورة البقرة آية 106" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فریا علی ہم میں سب سے بڑے قاضی ہیں اور ابی ہم میں سب سے بڑے قاری ہیں اور ہم ابی کے لہجے میں بہت سی چیزیں چھوڑ دیتے ہیں اور ابی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے لہذا میں اسے نہیں چھوڑ سکتا اور اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ " ہم جو آیت بھی منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آتے ہیں۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4481
حدیث نمبر: 21086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سويد بن سعيد ، في سنة ست وعشرين ومئتين، حدثنا علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس، قال: خطبنا عمر على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " علي اقضانا، وابي اقرؤنا، وإنا لندع من قول ابي شيئا، وإن ابيا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم اشياء، وابي، يقول: لا ادع ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد نزل بعد ابي كتاب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، فِي سَنَةِ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِئَتَيْنِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " عَلِيٌّ أَقْضَانَا، وَأُبَيٌّ أَقْرَؤُنَا، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَيٍّ شَيْئًا، وَإِنَّ أُبَيًّا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْيَاءَ، وَأُبَيٌّ، يَقُولُ: لَا أَدَعُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ نَزَلَ بَعْدَ أُبَيٍّ كِتَابٌ" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے برسر منبرخطبہ دیتے ہوئے فرمایا علی ہم میں سب سے بڑے قاضی ہیں اور ابی ہم میں سب سے بڑے قاری ہیں اور ہم ابی کے لہجے میں بہت سی چیزیں چھوڑ دیتے ہیں اور ابی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے لہذا میں اسے نہیں چھوڑ سکتا حالانکہ اس کے بعد بھی قرآن نازل ہوتا رہا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 4481، وهذا إسناد ضعيف، سويد بن سعيد فيه ضعف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 21087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، اخبرنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، اخبرنا ابو ايوب ، ان ابيا حدثه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: الرجل يجامع اهله فلا ينزل، قال: " يغسل ما مس المراة منه، ويتوضا، ويصلي" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنِا أَبُو أَيُّوبَ ، أَنَّ أُبَيًّا حَدَّثَهُ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: الرَّجُلُ يُجَامِعُ أَهْلَهُ فَلَا يُنْزِلُ، قَالَ: " يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، وَيَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي" ..
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور اسے انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے جسم کا جو حصہ عورت کو چھوا ہے اسے دھو لے اور وضو کرکے نماز پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 293، م: 346
حدیث نمبر: 21088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، عن ابي بن كعب ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر معناه.وحَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 293، م: 346
حدیث نمبر: 21089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن هشام بن عروة ، قال: حدثني ابي ، عن الملي، عن الملي يعني بقوله الملي، عن الملي: ابا ايوب ، عن ابي بن كعب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذي ياتي اهله، ثم لا ينزل " يغسل ذكره ويتوضا" ، قال عبد الله، قال ابي: الملي، عن الملي: ثقة عن ثقة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْمَلِيّ، عَنِ الْمَلِيِّّ يَعْنِي بِقَوْلِهِ الْمَلِيّ، عَنِ الْمَلِيِّ: أَبَا أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَأْتِي أَهْلَهُ، ثُمَّ لَا يُنْزِلُ " يَغْسِلُ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأُ" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ، قَالَ أَبِي: الْمَلِيُّ، عَنِ الْمَلِيِّ: ثِقَةٌ عَنْ ثِقَةٍ.
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور اسے انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شرمگاہ کو دھولے اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 293، م: 346
حدیث نمبر: 21090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، قال: حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال: بلغني عن ابي ايوب بن زيد حديث وهو بارض الروم وهو بارض الروم، قال: فلقيت: ابا ايوب فحدثني، عن ابي بن كعب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جامع الرجل امراته، ثم اكسل فليغسل ما اصاب المراة منه، ثم ليتوضا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي أَيُّوبَ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ وَهُوَ بِأَرْضِ الرُّومِ وَهُوَ بِأَرْضِ الرُّومِ، قَالَ: فَلَقِيتُ: أَبَا أَيُّوبَ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ أَكْسَلَ فَلْيَغْسِلْ مَا أَصَابَ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ثُمَّ لِيَتَوَضَّأْ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور اسے انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شرمگاہ کو دھولے اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 293، م: 346
حدیث نمبر: 21091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا حميد ، عن انس ، عن عبادة ، ان ابي بن كعب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انزل القرآن على سبعة احرف" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم سات حروف پر نازل کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا حميد ، عن انس ، عن عبادة بن الصامت ، ان ابي بن كعب ، قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم آية، واقراها آخر غير قراءة ابي، فقلت: من اقراكها؟ قال: اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: والله لقد اقرانيها كذا وكذا، قال ابي: فما تخلج في نفسي من الإسلام ما تخلج يومئذ، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، الم تقرئني آية كذا وكذا؟ قال:" بلى"، قال: فإن هذا يدعي انك اقراته كذا وكذا، فضرب بيده في صدري، فذهب ذاك، فما وجدت منه شيئا بعد، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل وميكائيل، فقال جبريل: اقرا القرآن على حرف، فقال ميكائيل: استزده، قال: اقراه على حرفين، قال: استزده، حتى بلغ سبعة احرف، قال: كل شاف كاف" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةً، وَأَقْرَأَهَا آخَرَ غَيْرَ قِرَاءَةِ أُبَيٍّ، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَهَا؟ قَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا كَذَا وَكَذَا، قَالَ أُبَيٌّ: فَمَا تَخَلَّجَ فِي نَفْسِي مِنَ الْإِسْلَامِ مَا تَخَلَّجَ يَوْمَئِذٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" بَلَى"، قَالَ: فَإِنَّ هَذَا يَدَّعِي أَنَّكَ أَقْرَأْتَهُ كَذَا وَكَذَا، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، فَذَهَبَ ذَاكَ، فَمَا وَجَدْتُ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، فَقَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، قَالَ: اقْرَأْهُ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ: اسْتَزِدْهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: كُلٌّ شَافٍ كَافٍ" ..
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک آیت پڑھائی اور دوسرے آدمی کو وہی آیت دوسری طرح پڑھائی، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے کہا مجھے یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں نے قسم کھا کر کہا کہ مجھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے اور اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى بن سعيد ، عن حميد ، عن انس ، ان ابيا ، قال: ما حك في صدري شيء منذ اسلمت، إلا اني قرات آية، فذكر الحديث، ولم يذكر فيه عبادة.حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أُبَيًّا ، قَالَ: مَا حَكَّ فِي صَدْرِي شَيْءٌ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، إِلَّا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عُبَادَةَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.