صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
وضو کے متعلق ابواب
1. (1) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الثَّابِتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ إِتْمَامَ الْوُضُوءِ مِنَ الْإِسْلَامِ
1. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت حدیث کا بیان کہ وضو کی تکمیل (وضو کو مکمل کرنا) اسلام کا جزو ہے
حدیث نمبر: 1
Save to word اعراب
حدثنا ابو يعقوب يوسف بن واضح الهاشمي ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن يحيى بن يعمر ، قال: قلت: يعني لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، إن اقواما يزعمون ان ليس قدر، قال: هل عندنا منهم احد؟ قلت: لا، قال: فابلغهم عني إذا لقيتهم ان ابن عمر يبرا إلى الله منكم، وانتم برآء منه، ثم قال: حدثني عمر بن الخطاب ، قال: بينما نحن جلوس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في اناس، إذ جاء رجل ليس عليه سحناء سفر، وليس من اهل البلد يتخطى حتى ورد، فجلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد ما الإسلام؟ قال: " الإسلام ان تشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وان تقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتحج البيت وتعتمر، وتغتسل من الجنابة، وان تتم الوضوء، وتصوم رمضان"، قال: فإذا فعلت ذلك فانا مسلم؟ قال:" نعم"، قال: صدقت . وذكر الحديث بطوله في السؤال عن الإيمان والإحسان والساعةحَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَعْنِي لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ أَقْوَامًا يَزْعُمُونَ أَنْ لَيْسَ قَدَرٌ، قَالَ: هَلْ عِنْدَنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ؟ قُلْتُ: لا، قَالَ: فَأَبْلِغْهُمْ عَنِّي إِذَا لَقِيتَهُمْ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ مِنْكُمْ، وَأَنْتُمْ بُرَآءُ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ عَلَيْهِ سَحْنَاءُ سَفَرٍ، وَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ يَتَخَطَّى حَتَّى وَرَدَ، فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ: " الإِسْلامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنْ تُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ وَتَعْتَمِرَ، وَتَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَأَنْ تُتِمَّ الْوُضُوءَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ . وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي السُّؤَالِ عَنِ الإِيمَانِ وَالإِحْسَانِ وَالسَّاعَةِ
یحیٰی بن یعمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی کہ اے ابو عبدالرحمٰن، کچھ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ تقدیر (کوئی چیز) نہیں۔ انہوں نے پوچھا، کیا ہمارے ہاں (اس دور میں) ان لوگوں میں سے کوئی موجود ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں (موجود ہیں)۔ انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان سے ملو تو میری طرف سے انہیں یہ پیغام دینا کہ ابن عمر اللہ تعالیٰ کی طرف تم سے بیزاری اور قطع تعلقی کا اظہار کرتے ہیں اور تم ان سے بیزار ہو۔ پھر فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس اثنا میں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے تو اچانک ایک آدمی آیا۔ اس پر سفر کے آثار تھے اور شہر کا رہنے والا نہیں تھا۔ وہ تیز تیز چلتا ہوا آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ تو اس نے پوچھا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسلام کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے، بیت اللہ کا حج کرے، عمرہ ادا کرے، غسل جنابت کرے، اور یہ کہ تو مکمل وضو کرے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ اس نے کہا کہ جب میں یہ (فرائض) ادا کر لو ں تو میں مسلمان ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (تم یہ فرائض ادا کر کے مسلمان بن جاؤ گے) اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ انہوں نے ایمان، احسان اور قیامت کے بارے میں سوال کے متعلق مکمل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الايمان، رقم الحديث: 8۔ سنن ترمذي، حديث: 2030۔ والنسائي فى سننه الكبري 97/8، رقم: 5883، ابوداود: 4695، سنن ابن ماجه: 62۔ مسند احمد، ابن حبان: 1731۔ الدار قطني 207۔ البيهيقي فى سننه الكبرى: 8537»
2. (2) بَابُ ذِكْرِ فَضَائِلِ الْوُضُوءِ يَكُونُ بَعْدَهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ
2. اس وضو کے فضائل کا بیان جس کے بعد فرض نماز ادا کی جائے
حدیث نمبر: 2
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان . ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، حدثنا سفيان ، كلهم، عن هشام بن عروة ، حدثني ابي ، عن حمران بن ابان ، انه اخبر، قال: رايت عثمان بن عفان دعا بوضوء، فتوضا على البلاط، فقال: احدثكم بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من توضا فاحسن الوضوء وصلى، غفر له ما بينه وبين الصلاة الاخرى" . هذا لفظ حديث يحيى بن سعيدحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ ، أَنَّهُ أَخْبَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ عَلَى الْبَلاطِ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكُمْ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَصَلَّى، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلاةِ الأُخْرَى" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ
حمران بن ابان رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور بلاط (پتھریلی زمین) پر وضو کیا۔ پھر فرمایا، میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث سناتا ہوں۔ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس شخص نے بہترین وضو کیا اور نماز ادا کی تو اس کے اس نماز اور دوسری نماز کے درمیان ہونے والے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب المضمضة فى الوضوء، حديث: 159، مسلم: كتاب الطهارة، باب فضل الوضوء والصلاة 227، سنن نسائي، حديث: 87، سنن ابي داود: 32، سنن ابن ماجه، حديث: 332، احمد 57/1، من طريق يحيى بن سعيد رقم: 400، موطا مالك رقم: 58»
3. (3) بَابُ ذِكْرِ فَضْلِ الْوُضُوءِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا يَكُونُ بَعْدَهُ صَلَاةُ تَطَوُّعٍ، لَا يُحَدِّثُ الْمُصَلِّي فِيهَا نَفْسَهُ
3. اس وضو کی فضیلت کا بیان جس میں اعضاء تین تین بار دھوئے جائیں، اور نفلی نماز ادا کی جائے جس میں نمازی اپنے نفس سے بات چیت نہ کرے
حدیث نمبر: 3
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب . ح واخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، ان ابن وهب اخبرهم، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان عطاء بن يزيد الليثي اخبره، ان حمران مولى عثمان اخبره، ان عثمان بن عفان دعا يوما بوضوء، فتوضا، فغسل كفيه ثلاث مرات واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات، ثم غسل يده اليسرى مثل ذلك، ثم مسح براسه، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم غسل رجله اليسرى مثل ذلك، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا نحو وضوئي هذا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا نحو وضوئي هذا، ثم قام فركع ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه" ، قال ابن شهاب: وكان علماؤنا، يقولون: هذا الوضوء اسبغ ما يتوضا به احد للصلاةحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ . ح وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَنَّ ابْنَ وَهْبٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا يَوْمًا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ لا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ عُلَمَاؤُنَا، يَقُولُونَ: هَذَا الْوُضُوءُ أَسْبَغُ مَا يَتَوَضَّأَ بِهِ أَحَدٌ لِلصَّلاةِ
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت ہے کہ ایک سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوا کر وضو کیا تو اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا، اور ناک (میں پانی ڈال کر اسے) جھاڑا، پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین بار دھویا، پھر اپنا بایاں ہاتھ تین بار دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین بار دھویا، پھر اس طرح (تین بار) اپنا بایاں پاؤں دھویا، پھر فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میرے اس وضو جیسا وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت (نفل نماز) ادا کی ان میں اپنے نفس کے ساتھ بات چیت بھی نہیں کرتا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ ہمارے علمائے کرام فرمایا کرتے تھے، یہ وہ مکمل وضو ہے جسے کوئی شخص نماز کے لیے کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، حديث 159، صحيح مسلم، الطهارة باب صفة الوضوء وكماله رقم: 226، سنن نسائي، رقم: 84، سنن ابي داود: 106»
4. (4) بَابُ ذِكْرِ حَطِّ الْخَطَايَا بِالْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ ذِكْرِ صَلَاةٍ تَكُونُ بَعْدَهُ
4. بغیر نماز پڑھے، صرف وضو ہی سے گناہ معاف ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 4
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا توضا العبد المسلم او المؤمن فغسل وجهه، خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل يديه خرج من يديه كل خطيئة كان بطشتها يداه مع الماء او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء او مع آخر قطر الماء حتى يخرج نقيا من الذنوب" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ كَانَ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ"
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے، اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو پانی یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ پھر جب اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اُس کے ہاتھوں سے وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جنہیں اُس کے ہاتھوں نے کیا تھا۔ پھر جب اپنے پاؤں دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جن کی طرف اُس کے قدم چل کر گئے تھے۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک صاف ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم كتاب الطهارة، باب خروج الخطايا مع ماء الوضوء رقم: 244، سنن ترمذي، رقم: 2، موطا امام مالك: 60، سنن دارمي، رقم: 718، ابن حبان رقم: 1040، من طريق احمد بن ابي بكر، البيهقى رقم: 386، من طريق ابن وهب»
5. (5) بَابُ ذِكْرِ حَطِّ الْخَطَايَا، وَرَفْعِ الدَّرَجَاتِ فِي الْجَنَّةِ بِإِسْبَاغِ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَإِعْطَاءِ مُنْتَظِرِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ أَجْرَ الْمُرَابِطِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
5. مشقت اور تکلیف کے باوجود مکمل وضو کرنے سے گناہوں کے معاف ہونے، جنت میں درجات کی بلندی اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنے والے کو جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کے برابر ثواب دیے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 5
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا العلاء وهو ابن عبد الرحمن . ح وحدثنا بشر بن معاذ العقدي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا روح بن القاسم ، حدثنا العلاء . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا ادلكم على ما يمحو الله به الخطايا، ويرفع به الدرجات؟!" قالوا: بلى يا رسول الله، قال: " إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط" . لفظا واحدا، غير ان علي بن حجر، قال: فذلكم الرباط مرة، وقال يونس في حديثه: الا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا، ولم يقل: قالوا: بلىحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟!" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ" . لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُجْرٍ، قَالَ: فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ مَرَّةً، وَقَالَ يُونُسُ فِي حَدِيثِهِ: أَلا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَلَمْ يَقُلْ: قَالُوا: بَلَى
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، (ضرور فرمائیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشقّت اور تکلیف کے باوجود مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا (‏‏‏‏یعنی مسجد دور ہونے کے باوجود نماز کے لیے مسجد آنا) اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی تمہارا جہاد ہے، یہی تمہارا جہاد ہے۔ دونوں مرتبہ، «‏‏‏‏فَذَالِكُم’الرِّبَاطَ» ‏‏‏‏ یہی تمہارا جہاد ہے فرمایا۔ (حدیث کے راوی) علی بن حجر کی روایت میں «‏‏‏‏فَذَالِكُم’الرِّبَاطَ» ‏‏‏‏ ایک مرتبہ ہے۔ یونس بن عبد الاعلیٰ کی روایت میں «‏‏‏‏الا ادلكم» ‏‏‏‏ کی بجائے «‏‏‏‏اخبركم» ‏‏‏‏، میں تمہیں ایسے عمل کی خبر نہ دوں کے الفاظ ہیں۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی «‏‏‏‏بلىٰ» ‏‏‏‏ کیوں نہیں، (ضرور بیان فرمائیں) کے الفاظ نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب فضل اسباغ الوضوء على المكاره، رقم: 251، سنن ترمذي، رقم: 51، سنن نسائي، رقم: 143، فى الكبرى 89/1، 138، مسند احمد، رقم: 6911، موطا امام مالك رقم: 348، ابن ماجه رقم: 428»
6. (6) بَابُ ذِكْرِ عَلَامَةِ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ جَعَلَهُمُ اللَّهُ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ بِآثَارِ الْوُضُوءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، عَلَامَةً يُعْرَفُونَ بِهَا فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ.
6. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت، جسے اللہ تعالیٰ نے بہترین امت بنایا اور انہیں لوگوں کی بھلائی کے لیے پیدا کیا ہے، کی نشانی قیامت کے روز آثار وضو ہو گی جس سے وہ پہچانے جائیں گے
حدیث نمبر: 6
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا ابن وهب ، ان مالك بن انس حدثه، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا بندار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن العلاء . ح وحدثنا ابو موسى ، قال: حدثني محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، اخبرنا ابن علية ، عن روح بن القاسم ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المقبرة، فسلم على اهلها، وقال:" سلام عليكم اهل دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت انا قد راينا إخواننا"، قالوا: اولسنا بإخوانك يا رسول الله؟ قال:" انتم اصحابي، وإخواني قوم لم ياتوا بعد، وانا فرطكم على الحوض"، قالوا: وكيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله؟ قال:" ارايتم لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل بهم دهم، الا يعرف خيله؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" فإنهم ياتون غرا محجلين من اثر الوضوء، وانا فرطهم على الحوض، الا ليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، اناديهم الا هلم، فيقال: إنهم قد احدثوا بعدك، واقول سحقا، سحقا" . هذا لفظ حديث ابن عليةحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْعَلاءِ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَقْبَرَةِ، فَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِهَا، وَقَالَ:" سَلامٌ عَلَيْكُمْ أَهْلَ دَارِ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنَّ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا"، قَالُوا: أَوَلَسْنَا بِإِخْوَانِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي قَوْمٌ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ"، قَالُوا: وَكَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ بُهْمٍ دُهْمٍ، أَلا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، أَلا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، أُنَادِيهِمْ أَلا هَلُمَّ، فَيُقَالَ: إِنَّهُمْ قَدْ أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، وَأَقُولُ سُحْقًا، سُحْقًا" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک روز) قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں مدفون لوگوں کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: (اے) مومن قوم کے گھروالو تم پر سلام ہو، اور بیشک ہم بھی، اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا، تم سے ملنے والے ہیں۔ میری آرزو اور تمنّا ہے کہ ہم ا پنے بھائیوں کو دیکھیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں تم سے پہلے کوثر پر ہوں گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو اُمّتی ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے، اگر کسی آدمی کے سفید پیشانی اور چمکدار پاؤں والے گھوڑے سیاہ فام گھوڑوں میں ملے ہوئے ہوں، تو کیا وہ اپنے گھوڑے پہچان نہیں لے گا؟ صحابہ نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (وہ ضرورپہچان لے گا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک وہ آئیں گے تو ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے اثر سے چمک رہے ہوں گے، میں حوض کوثر پر ان کا پیش خیمہ ہوں گا، خبردار، میرے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح دھتکار دیا جاے گا جس طرح گم راہ (بھٹکا ہوا) اُونٹ دھتکار دیا جاتا ہے میں انہیں پکاروں گا، آجاؤ، تو کہا جائے گا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد (دین میں) نئے نئے کام ایجاد کر لیے تھے۔ تو میں کہوں گا، (اللہ کی رحمت سے) دور ہو جاؤ دور ہو جاؤ۔ یہ ابن علیہ کی روایت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب استحباب اطالة الغرة والتحجيل فى الوضوء، رقم: 249، سنن نسائي، رقم: 150، سنن ابي داود: 3237، سنن ابن ماجه، رقم: 4306، موطا امام مالك، رقم: 57، احمد 300/2»
7. (7) بَابُ اسْتِحْبَابِ تَطْوِيلِ التَّحْجِيلِ بِغَسْلِ الْعَضُدَيْنِ فِي الْوُضُوءِ إِذِ الْحِلْيَةُ تَبْلُغُ مَوَاضِعَ الْوُضُوءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحُكْمِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
7. وضو میں «عَضُدَين» (کندھے اور کہنی کے درمیان کے حصے تک بازو) دھو کر تجیل کو لمبا کرنا مستحب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم (پر عمل کرنے) کی وجہ سے قیامت کے روز (مؤمن کا) زیور وضو کے مقامات تک پہنچے گا
حدیث نمبر: 7
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن يوسف الصيرفي الكوفي ، حدثنا ابن إدريس ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابي حازم ، قال: رايت ابا هريرة يتوضا، فجعل يبلغ بالوضوء قريبا من إبطه، فقلت له، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الحلية تبلغ مواضع الطهور"حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الصَّيْرَفِيُّ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَجَعَلَ يَبْلُغُ بِالْوَضُوءِ قَرِيبًا مِنْ إِبْطِهِ، فَقُلْتُ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْحِلْيَةَ تَبْلُغُ مَوَاضِعَ الطُّهُورِ"
ابوحازم رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو وہ وضو کے پانی کو اپنی بغلوں تک پہنچا رہے تھے۔ میں نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بلاشبہ (مومن) کا زیور وضو کے مقامات تک پہنچے گا۔ (اس لیے میں پانی کو بغلوں تک پہنچا رہا ہوں۔)

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة باب تبلغ الحلية حيث يبلغ الوضوء، رقم: 250، سنن نسائي، رقم: 149، مسند احمد، رقم: 371/2، ابن حبان رقم: 1045 - من طريق على بن مسهر»
8. (8) بَابُ نَفْيِ قَبُولِ الصَّلَاةِ بِغَيْرِ وُضُوءٍ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسِّرٍ.
8. وضو کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی، اس کے متعلق مجمل غیر مفسر حدیث کا بیان
حدیث نمبر: 8
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثنا الحسين بن محمد الذارع ، حدثنا يزيد بن زريع . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابو داود ، قالوا جميعا: حدثنا شعبة وهذا لفظ حديث بندار، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، قال: مرض ابن عامر فجعلوا يثنون عليه، وابن عمر ساكت، فقال: اما إني لست باغشهم، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّارِعُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالُوا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ بُنْدَارٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: مَرِضَ ابْنُ عَامِرٍ فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيْهِ، وَابْنُ عُمَرَ سَاكِتٌ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ"
مصعب بن سعد رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ابن عامر بیمار ہو گئے، تو لوگ ان کی تعریف کرنے لگے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما خاموش رہے۔ پھر اُنہوں نے فرمایا کہ سنو، میں ان سے زیادہ دھوکہ دینے والا نہیں ہوں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ طہارت (وضو) کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور نہ خیانت (کے مال) سے صدقہ قبول کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلاة، رقم: 224، مسند احمد، رقم: 4700، سنن ابن ماجه: 272، احمد 20/2، 51، 27 -73/3»
حدیث نمبر: 9
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ خیانت سے صدقہ قبول ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلاة، رقم: 325، سنن ترمذي، رقم: 1، سنن ابن ماجه: 272، مسند احمد: 4470»
حدیث نمبر: 10
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور نہ خیانت (کے مال) سے صدقہ قبول کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، ارواه الغليل: 120، صحيح سنن ابي داود: 53، سنن ابي داود، كتاب الطهارة، باب فرض الوضوء، رقم: 59، سنن نسائي: رقم 139، سنن الدارمي، رقم: 683»

1    2    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.