الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: پانی کے احکام و مسائل
The Book of Water
1. بَابُ: ذِكْرِ بِئْرِ بُضَاعَةَ
1. باب: بئر بضاعہ کا بیان۔
The Book of Water
حدیث نمبر: 326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن سفيان، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم اغتسلت من الجنابة، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم بفضلها، فذكرت ذلك له، فقال:" إن الماء لا ينجسه شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَضْلِهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمَاءَ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے غسل جنابت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 35 (68)، سنن الترمذی/فیہ 48 (65)، سنن ابن ماجہ/فیہ 33 (370)، (تحفة الأشراف 6103)، مسند احمد 1/235، 284، 308، 337، سنن الدارمی/الطہارة 57(761، 762) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو پانی جنبی یا محدث کے استعمال سے بچ جائے، وہ استعمال کرنے والے کی جنابت یا حدث کی وجہ سے نجس نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 327
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا الوليد بن كثير، قال: حدثنا محمد بن كعب القرظي، عن عبيد الله بن عبد الرحمن بن رافع، عن ابي سعيد الخدري، قال: قيل: يا رسول الله، اتتوضا من بئر بضاعة وهي بئر يطرح فيها لحوم الكلاب والحيض والنتن؟ فقال:" الماء طهور لا ينجسه شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا لُحُومُ الْكِلَابِ وَالْحِيَضُ وَالنَّتَنُ؟ فَقَالَ:" الْمَاءُ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں سے وضو کریں؟ اور حال یہ ہے کہ یہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 34 (66، 67)، سنن الترمذی/فیہ 49 (66)، (تحفة الأشراف 4144)، مسند احمد 3/16، 31، 86 (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’عبیداللہ‘‘ مجہول الحال ہیں) قال إبن حجر: ’’مستور‘‘ من الرابعة۔»

وضاحت:
۱؎: بئر بضاعہ مدینہ کے ایک کنویں کا نام ہے۔ ۲؎: یعنی اس کنویں کے نشیب میں واقع ہونے اور منڈیر نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور ہوائیں ان چیزوں کو بہا اور اڑا کر کنویں میں ڈال دیتی تھیں۔ ۳؎: «الماء طہور» میں الف لام عہد کا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہو گا، کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی، اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا، اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہو جاتا جیسا کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جب پانی کی مقدار زیادہ ہو تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 328
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: حدثنا عبد الملك بن عمرو، قال: حدثنا عبد العزيز بن مسلم وكان من العابدين، عن مطرف بن طريف، عن خالد بن ابي نوف، عن سليط، عن ابن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: مررت بالنبي صلى الله عليه وسلم وهو يتوضا من بئر بضاعة، فقلت: اتتوضا منها وهي يطرح فيها ما يكره من النتن؟ فقال:" الماء لا ينجسه شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ وَكَانَ مِنْ الْعَابِدِينَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي نَوْفٍ، عَنْ سَلِيطٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قال: مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ، فَقُلْتُ: أَتَتَوَضَّأُ مِنْهَا وَهِيَ يُطْرَحُ فِيهَا مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّتَنِ؟ فَقَالَ:" الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر رہے تھے، میں نے عرض کیا: کیا آپ اس سے وضو کر رہے ہیں حالانکہ اس میں تو ایسی بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں جو ناگوار ہوتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 4125)، مسند احمد 3/ 15 (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’خالد‘‘ 1؎ اور ’’سلیط‘‘ 2؎ وضاحت 1؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة 2؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة»

وضاحت:
۱؎: لیکن یہ اس وقت ہے جب پانی دو قلہ کی مقدار کو پہنچ گیا ہو، اور جب تک وہ اس کے رنگ، بو اور مزہ میں سے کسی وصف کو بدل نہ دے، اگر دو قلہ سے کم ہو تو نجاست پڑنے سے پانی ناپاک ہو جائے گا، اسی طرح اگر رنگ مزہ اور بو کو نجاست نے بدل دیا، تو گویا وہ پانی نہیں رہا، اور جب پانی نہیں رہا تو اس میں پاک ہونے اور پاک کرنے کی صفت باقی نہیں رہی کیونکہ یہ صفت پانی ہی کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
2. باب: پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔
Chapter: Restricting The Amount Of Water
حدیث نمبر: 329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث المروزي، قال: حدثنا ابو اسامة، عن الوليد بن كثير، عن محمد بن جعفر بن الزبير، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال:" إذا كان الماء قلتين، لم يحمل الخبث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ، لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة33(64، 65)، سنن الترمذی/الطہارة50(67)، سنن ابن ماجہ/الطہارة75(517، 518)، مسند احمد 2/12، 23، 26، 38، 017، سنن الدارمی/الطہارة55(758، 759)، (تحفة الأشراف 7305) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دو قلہ پانچ مشکیزہ پانی ہو گا جو پانچ سو بغدادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔ ۲؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے «لم يحمل الخبث» کا ترجمہ کیا ہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی نجس ہو جاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں «إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس» آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہو گی اور «لم يحمل الخبث» کے معنی «لم ينجس» کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 330
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان اعرابيا بال في المسجد، فقام إليه بعض القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزرموه، فلما فرغ دعا بدلو من ماء فصبه عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُزْرِمُوهُ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس کی طرف بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے نہ روکو (پیشاب کر لینے دو) جب وہ پیشاب کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی منگا کر اس پر بہا دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 53 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 331
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن إبراهيم، عن عمر بن عبد الواحد، عن الاوزاعي، عن محمد بن الوليد، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، قال: قام اعرابي فبال في المسجد، فتناوله الناس، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه واهريقوا على بوله دلوا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 56 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
3. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ، فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ
3. باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں جنبی کے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of One Who Is Junub Performing Ghusl In Standing Water
حدیث نمبر: 332
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن عمرو وهو ابن الحارث، عن بكير، ان ابا السائب حدثه، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے اس حال میں کہ وہ جنبی ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 221 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
4. بَابُ: الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
4. باب: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 333
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن سلمة، ان المغيرة بن ابي بردة اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضانا به عطشنا، افنتوضا من ماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو الطهور ماؤه الحل ميتته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں، اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو ہم پیاسے رہ جائیں گے، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک کرنے والا، اور مردار حلال ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 59 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سائل کو سمندر کے پانی کے سلسلہ میں تردد تھا اس میں مر جانے والے جانوروں کے سلسلہ میں بدرجہ اولیٰ تردد رہا ہو گا، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیمانہ اسلوب اختیار کیا تاکہ سائل کا دوسرا شبہ بھی جس کے متعلق اس نے سوال نہیں کیا ہے رفع ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: الْوُضُوءِ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ
5. باب: برف اور اولوں کے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 334
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد، ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس» اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 61 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 335
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «‏اللہم اغسلني من خطاياى بالثلج والماء والبرد» اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولوں کے ذریعہ دھو دے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 60 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.