الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
48. بَابُ: سُجُودِ الْقُرْآنِ السُّجُودِ فِي ص
48. باب: سورۃ «‏‏‏‏ص» ‏‏‏‏ میں سجدوں کا بیان۔
Chapter: The prostration related to reading quran: the prostration in Sad (38)
حدیث نمبر: 958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن المقسمي قال: حدثنا حجاج بن محمد، عن عمر بن ذر، عن ابيه، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" سجد في ص وقال: سجدها داود توبة ونسجدها شكرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَجَدَ فِي ص وَقَالَ: سَجَدَهَا دَاوُدُ تَوْبَةً وَنَسْجُدُهَا شُكْرًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ «ص» میں سجدہ کیا، اور فرمایا: داود علیہ السلام نے یہ سجدہ توبہ کے لیے کیا تھا، اور ہم یہ سجدہ (توبہ کی قبولیت پر) شکر ادا کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5506) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
49. بَابُ: السُّجُودِ فِي {وَالنَّجْمِ}
49. باب: سورۃ النجم میں سجدہ کرنے کا بیان۔
Chapter: The Prostration in An-Najm (53)
حدیث نمبر: 959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الملك بن عبد الحميد بن ميمون بن مهران، قال: حدثنا ابن حنبل قال: حدثنا إبراهيم بن خالد، قال: حدثنا رباح، عن معمر، عن ابن طاوس، عن عكرمة بن خالد، عن جعفر بن المطلب بن ابي وداعة، عن ابيه قال:" قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة سورة النجم، فسجد وسجد من عنده فرفعت راسي وابيت ان اسجد ولم يكن يومئذ اسلم المطلب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ قال: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ قال:" قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ سُورَةَ النَّجْمِ، فَسَجَدَ وَسَجَدَ مَنْ عِنْدَهُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَأَبَيْتُ أَنْ أَسْجُدَ وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ أَسْلَمَ الْمُطَّلِبُ".
مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں سورۃ النجم پڑھی، تو آپ نے سجدہ کیا، اور جو لوگ آپ کے پاس تھے انہوں نے بھی سجدہ کیا، لیکن میں نے اپنا سر اٹھائے رکھا، اور سجدہ کرنے سے انکار کیا، (راوی کہتے ہیں) ان دنوں مطلب نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11287)، مسند احمد 3/420، 4/215، 6/400 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 960
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قرا النجم فسجد فيها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَرَأَ النَّجْمَ فَسَجَدَ فِيهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی، تو اس میں آپ نے سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 4 (1067) مطولاً، مناقب الأنصار 29 (3853) مطولاً، المغازي 8 (3972) مطولاً، تفسیر ’’والنجم‘‘ 4 (4863)، صحیح مسلم/المساجد 20 (576)، سنن ابی داود/الصلاة 330 (1406) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9180)، مسند احمد 1/388، 401، 437، 443، 462، سنن الدارمی/الصلاة 160 (1506) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
50. بَابُ: تَرْكِ السُّجُودِ فِي النَّجْمِ
50. باب: سورۃ النجم میں سجدہ نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not prostrating in An-Najm
حدیث نمبر: 961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن يزيد بن خصيفة، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن عطاء بن يسار، انه سال زيد بن ثابت عن القراءة مع الإمام. فقال:" لا قراءة مع الإمام في شيء وزعم انه قرا على رسول الله صلى الله عليه وسلم والنجم إذا هوى فلم يسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ. فَقَالَ:" لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ وَزَعَمَ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى فَلَمْ يَسْجُدْ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ قرآت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: امام کے ساتھ قرآت نہیں ہے ۱؎، اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «والنجم اذا ھوی» پڑھ کر سنایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 6 (1072، 1073) (بدون قولہ في القرأة)، صحیح مسلم/المساجد 20 (577)، سنن ابی داود/الصلاة 329 (1404) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 287 (576) مختصراً، (تحفة الأشراف: 3733)، ح صحیح مسلم/5/183، 186، سنن الدارمی/الصلاة 164 (1513) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ان کی اپنی سمجھ کے مطابق ان کا فتویٰ ہے، جو مرفوع حدیث کے مخالف ہے، یا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ قرات میں امام کے ساتھ قرات نہیں ہے۔ ۲؎: اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے، اور سورۃ النجم کے سجدہ کے سلسلہ میں جو روایتیں وارد ہیں، انہیں یہ لوگ منسوخ کہتے ہیں، کیونکہ یہ مکہ کا واقعہ تھا، لیکن جمہور جو مفصل کے سجدوں کے قائل ہیں، اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ قاری سامع کے لیے امام کا درجہ رکھتا ہے چونکہ زید قاری تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامع تھے، زید نے اپنی کمسنی کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ نہیں کیا، دوسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس وقت باوضو نہیں تھے اس لیے آپ نے بروقت سجدہ نہیں کیا جسے زید نے سمجھا کہ آپ نے سجدہ ہی نہیں کیا ہے، تیسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ سجدہ واجب نہیں ہے، اس لیے آپ نے بیان جواز کے لیے کبھی کبھی انہیں ترک بھی کر دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
51. بَابُ: السُّجُودِ فِي {إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ}
51. باب: «اذا السماء انشقت» میں سجدہ کرنے کا بیان۔
Chapter: The Prostration in: "When the heaven is split asunder"
حدیث نمبر: 962
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة قرا بهم:" إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1 رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَرَأَ بِهِمْ:" إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1 رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے «إذا السماء انشقت» پڑھ کر سنایا تو انہوں نے اس میں سجدہ کیا، جب وہ سجدہ سے فارغ ہوئے تو انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «وقد اخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 20 (578)، (تحفة الأشراف: 14969)، موطا امام مالک/القرآن 5 (12)، مسند احمد 2/281، 413، 449، 451، 454، 466، 487، 529، سنن الدارمی/الصلاة 162 (1509) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا ابن ابي فديك قال: انبانا ابن ابي ذئب، عن عبد العزيز بن عياش، عن ابن قيس وهو محمد، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ ابْنِ قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدٌ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14989)، مسند احمد 2/454 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 964
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي هريرة، قال:" سجدنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرا باسم ربك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" سَجَدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 285 (574)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 71 (1059)، (تحفة الأشراف: 14865)، مسند احمد 2/247، سنن الدارمی/الصلاة 162 (1511) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 966
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا قرة بن خالد، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال:" سجد ابو بكر، وعمر رضي الله عنهما في إذا السماء انشقت. ومن هو خير منهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" سَجَدَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ. وَمَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا، اور جو ان دونوں سے بہتر تھے انہوں نے بھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14501) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
52. بَابُ: السُّجُودِ فِي {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ}
52. باب: «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Prostration during: "Read! In the Name of your Lord"
حدیث نمبر: 967
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر، عن قرة، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال:" سجد ابو بكر، وعمر رضي الله عنهما ومن هو خير منهما صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت واقرا باسم ربك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" سَجَدَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُمَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم نے اور جو ان دونوں سے بہتر تھے، انہوں نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.