الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
1. بَابُ: الحلف بمُقَلِّب القُلُوب
1. باب: «مقلب القلوب» (دلوں کو پھیرنے والے) کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: (The Oath Of The Prophet)
حدیث نمبر: 3792
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان الرهاوي، وموسى بن عبد الرحمن قالا: حدثنا محمد بن بشر، قال: حدثنا سفيان، عن موسى بن عقبة، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، قال: كانت يمين يحلف عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ومقلب القلوب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينٌ يَحْلِفُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی «‏لا ومقلب القلوب» نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیر نے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/القدر 14 (6617)، الأیمان 3 (6628)، التوحید 11 (7391)، سنن الترمذی/الأیمان 12 (1540)، (تحفة الأشراف: 7024)، مسند احمد (2/26، 67، 68، 127)، سنن الدارمی/النذور 12 (2395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: الْحَلِفِ بِمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ
2. باب: «مقلب القلوب» (دلوں کو پھیرنے والے) کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: Swearing By The Controller Of The Hearts
حدیث نمبر: 3793
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا محمد بن الصلت ابو يعلى، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، عن عباد بن إسحاق، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم التي يحلف بها:" لا ومصرف القلوب".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا:" لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی «لا ومصرف القلوب» نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 1 (2092)، (تحفة الأشراف: 6865) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
3. بَابُ: الْحَلِفِ بِعِزَّةِ اللَّهِ تَعَالَى .
3. باب: اللہ تعالیٰ کی عزت اور غلبے کی قسم کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا الفضل بن موسى، قال: حدثني محمد بن عمرو، قال: حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لما خلق الله الجنة والنار , ارسل جبريل عليه السلام إلى الجنة، فقال: انظر إليها وإلى ما اعددت لاهلها فيها. فنظر إليها فرجع، فقال: وعزتك لا يسمع بها احد إلا دخلها فامر بها فحفت بالمكاره، فقال: اذهب إليها فانظر إليها وإلى ما اعددت لاهلها فيها. فنظر إليها فإذا هي قد حفت بالمكاره، فقال: وعزتك لقد خشيت ان لا يدخلها احد. قال: اذهب فانظر إلى النار وإلى ما اعددت لاهلها فيها. فنظر إليها فإذا هي يركب بعضها بعضا فرجع، فقال: وعزتك لا يدخلها احد. فامر بها فحفت بالشهوات، فقال: ارجع فانظر إليها. فنظر إليها فإذا هي قد حفت بالشهوات فرجع، وقال: وعزتك لقد خشيت ان لا ينجو منها احد إلا دخلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ , أَرْسَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَرَجَعَ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: اذْهَبْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ. قَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَى النَّارِ وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَا يَدْخُلُهَا أَحَدٌ. فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا. فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ فَرَجَعَ، وَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جب جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو جبرائیل کو جنت کے پاس بھیجا اور فرمایا: اسے اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس میں اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، چنانچہ انہوں نے اسے دیکھا اور لوٹ کر آئے تو کہا: قسم ہے تیری عزت اور غلبے کی! ۱؎ جو کوئی بھی اس کے بارے میں سنے گا اس میں داخل ہوئے بغیر نہ رہے گا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے مکروہ ناپسندیدہ چیزوں سے گھیر دیا گیا ۲؎، پھر کہا: جاؤ اسے اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس میں اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، چنانچہ انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ وہ ناپسندیدہ چیزوں سے گھیر دی گئی ہے، انہوں نے کہا: تیری عزت اور غلبے کی قسم! مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہو گا، کہا: جاؤ اور جہنم کو اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے پر چڑھا جا رہا ہے ۳؎، وہ لوٹ کر آئے اور بولے: تیری عزت اور غلبے کی قسم! اس میں کوئی داخل نہ ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو وہ دل کو بھانے والی چیزوں سے گھیر دی گئی۔ (پھر اللہ تعالیٰ نے) کہا: واپس جا کر اب اسے دیکھو۔ انہوں نے اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ وہ پسندیدہ چیزوں سے گھیر دی گئی ہے۔ وہ لوٹے اور کہا: تیرے غلبے کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ اس میں تو کوئی داخل ہونے سے نہ بچ سکے گا ۴؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15084)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 25 (4744)، سنن الترمذی/صفة الجنة 21 (2560)، مسند احمد (2/333، 373) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے۔ ۲؎: یعنی صلاۃ، صوم، زکاۃ اور جہاد جیسے نیک اعمال سے اسے گھیر دیا گیا، ان اعمال کی ادائیگی اسی وقت ممکن ہے جب انسان اپنے نفس پر قابو رکھتے ہوئے انہیں اداء کرے، اور کتاب و سنت کے مطابق ان کی ادائیگی کے بغیر حصولِ جنت کا تصور ناممکن ہے، اس لیے کہ انہیں سارے اعمال صالحہ کی وجہ سے وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہو گا اور اس رحمت کے نتیجے میں وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ۳؎: یعنی اس میں اس قدر شدت پائی جاتی ہے کہ لگتا ہے اس کا ایک حصہ دوسرے کو کھائے جا رہا ہے۔ ۴؎: کیونکہ انسان اگر خواہشات کے پیچھے پڑ گیا اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ رکھ سکا تو ڈر ہے کہ وہ جہنم میں داخل ہونے سے نہ بچ سکے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
4. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي الْحَلِفِ بِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى
4. باب: غیر اللہ کی قسم کھانے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: The Stern Warning Against Swearing By Anything Other Than Allah
حدیث نمبر: 3795
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، عن إسماعيل وهو ابن جعفر، قال: حدثنا عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان حالفا فلا يحلف إلا بالله"، وكانت قريش تحلف بآبائها، فقال:" لا تحلفوا بآبائكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ"، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا، فَقَالَ:" لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قسم کھائے تو وہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم نہ کھائے، اور قریش اپنے باپ دادا کی قسم کھاتے تھے تو آپ نے فرمایا: تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 26 (3836)، الأیمان 4 (6648)، صحیح مسلم/الأیمان 1(1646)، مسند احمد (2/98)، سنن الدارمی/النذور والأیمان 6 (2386) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3796
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا يحيى بن ابي إسحاق، قال: حدثني رجل من بني غفار في مجلس سالم بن عبد الله، قال سالم بن عبد الله: سمعت عبد الله يعني ابن عمر وهو يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7034)، مسند احمد (2/48) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: غیر اللہ کی قسم کھانے کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ قسم سے اس چیز کی تعظیم مقصود ہوتی ہے جس کی قسم کھائی جاتی ہے حالانکہ حقیقی عظمت و تقدس صرف اللہ رب العالمین کی ذات کے ساتھ خاص ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے اسماء (نام) اور اس کی صفات (خوبیوں) کے علاوہ کی قسم کھانا جائز نہیں، اس سلسلہ میں ملائکہ، انبیاء، اولیاء وغیرہ سب برابر ہیں، ان میں سے کسی کی قسم نہیں کھائی جا سکتی ہے۔ رہ گئی بات حدیث میں وارد لفظ «أفلح و أبیہ» کی تو اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کا کلمہ عربوں کی زبان پر جاری ہو جاتا تھا، جس کا مقصود قسم نہیں ہوتا تھا، اور ممکن ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کلمہ اس ممانعت سے پہلے نکلا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: الْحَلِفِ بِالآبَاءِ
5. باب: باپ دادا کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3797
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، وقتيبة بن سعيد واللفظ له , قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم عمر مرة وهو يقول: وابي , وابي. فقال:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم"، فوالله ما حلفت بها بعد ذاكرا , ولا آثرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ مَرَّةً وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي , وَأَبِي. فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ"، فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا , وَلَا آثِرًا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔ (عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) اللہ کی قسم! اس کے بعد پھر میں نے کبھی ان کی قسم نہیں کھائی، نہ تو خود اپنی بات بیان کرتے ہوئے اور نہ ہی دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان 4 (6647تعلیقًا)، صحیح مسلم/الأیمان 1 (1646)، سنن الترمذی/الأیمان والنذور 8 (1533)، (تحفة الأشراف: 6818)، موطا امام مالک/ مسند احمد (2/7، 8) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3798
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، وسعيد بن عبد الرحمن واللفظ له، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم"، قال عمر: فوالله ما حلفت بها بعد ذاكرا ولا آثرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ"، قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اس کے بعد پھر کبھی میں نے خود اپنی بات بیان کرتے ہوئے یا دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے ان کی قسم نہیں کھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان 4 (6647)، صحیح مسلم/الأیمان 1 (1646)، سنن ابی داود/الأیمان 5 (2350)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 2 (2094)، (تحفة الأشراف: 10518)، مسند احمد (1/18، 36) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3799
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: انبانا محمد وهو ابن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه انه اخبره، عن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم"، قال عمر: فوالله ما حلفت بها بعد ذاكرا , ولا آثرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ"، قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا , وَلَا آثِرًا.
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس کے بعد ان کی قسم نہیں کھائی، نہ تو خود کچھ بیان کرتے ہوئے اور نہ ہی کسی دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: الْحَلِفِ بِالأُمَّهَاتِ
6. باب: ماں کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3800
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا عبيد الله بن معاذ، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا عوف، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحلفوا بآبائكم ولا بامهاتكم ولا بالانداد، ولا تحلفوا إلا بالله، ولا تحلفوا إلا وانتم صادقون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ماں باپ، دادا، دادی اور شریکوں ۱؎ کی قسم نہ کھاؤ، اور نہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھاؤ اور تم قسم نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تم سچے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 5 (3248)، (تحفة الأشراف: 14483) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بتوں اور معبودان باطلہ کی قسم نہ کھاؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
7. بَابُ: الْحَلِفِ بِمِلَّةٍ سِوَى الإِسْلاَمِ
7. باب: اسلام کے سوا کسی دوسری ملت اور مذہب کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: Swearing By A Religion Other Than Islam
حدیث نمبر: 3801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن خالد. ح وانبانا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا خالد، عن ابي قلابة، عن ثابت بن الضحاك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بملة سوى الإسلام كاذبا فهو كما قال"، قال قتيبة في حديثه:" متعمدا"، وقال يزيد:" كاذبا فهو كما قال". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" ومن قتل نفسه بشيء عذبه الله به في نار جهنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ"، قَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ:" مُتَعَمِّدًا"، وَقَالَ يَزِيدُ:" كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ".
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کے سوا کسی اور ملت و مذہب کی جو کوئی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا، قتیبہ نے اپنی حدیث میں «متعمدا» کہا ہے (یعنی دوسری ملت کی جان بوجھ کر قسم کھائے) اور یزید نے «كاذبا» کہا ہے (جو دوسری ملت کی جھوٹی قسم کھائے گا) تو وہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا ۱؎ اور جو کوئی اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ میں اسی چیز سے عذاب دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 83 (1363)، الأدب 44 (6047)، 73 (6105)، الأیمان 7 (6652)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (110)، سنن ابی داود/الأیمان 9 (3257)، سنن الترمذی/الأیمان 15 (1543)، سنن ابن ماجہ/الکفارات3(2098)، مسند احمد (4/33، 34)، (تحفة الأشراف: 2062)، سنن الدارمی/الدیات 10 (2406)، و یأتي عند المؤلف برقم: 3844 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی نے قسم کھائی کہ اگر یہ کام مجھ سے نہ ہوا تو میں یہودی یا نصرانی یا مذہب اسلام سے بیزار و متنفر ہوں اور وہ اپنی اس قسم میں پورا نہیں اترا بلکہ جھوٹا ثابت ہوا تو وہ اپنے کہے کے مطابق ہو گا، لیکن علماء کا کہنا ہے کہ یہ وعید اور دھمکی کے طور پر ہے، اگر دلی طور پر وہ اپنے ایمان سے مطمئن ہے تو اسے اپنے اس قول سے کچھ بھی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.