الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل
The Book of al-'Aqiqah
1. بَابُ: النُسكِ عَنِ الولدِ
1. باب: نومولود کی طرف سے عقیقہ کا بیان۔
Chapter: For a boy, two sheep
حدیث نمبر: 4217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا داود بن قيس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة؟، فقال:" لا يحب الله عز وجل العقوق" , وكانه كره الاسم، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما نسالك احدنا يولد له، قال:" من احب ان ينسك عن ولده فلينسك عنه عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة". قال داود: سالت زيد بن اسلم عن المكافاتان؟، قال: الشاتان المشبهتان , تذبحان جميعا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ؟، فَقَالَ:" لَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْعُقُوقَ" , وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا نَسْأَلُكَ أَحَدُنَا يُولَدُ لَهُ، قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَنْسُكْ عَنْهُ عَنَ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ". قَالَ دَاوُدُ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنِ الْمُكَافَأَتَانِ؟، قَالَ: الشَّاتَانِ الْمُشَبَّهَتَانِ , تُذْبَحَانِ جَمِيعًا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے سلسلے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ عقوق کو پسند نہیں کرتا۔ گویا کہ آپ کو یہ نام ناپسند تھا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم تو آپ سے صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ جب ایک شخص کے یہاں اولاد پیدا ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: جو اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے ۱؎ کرے، لڑکے کی طرف سے ایک ہی عمر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ داود بن قیس کہتے ہیں: میں نے زید بن اسلم سے «مكافئتان» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: دو مشابہ بکریاں جو ایک ساتھ ذبح کی جائیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2842)، (تحفة الأشراف: 8700)، مسند احمد (2/182، 183، 187، 193، 194) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی جملے سے استدلال کرتے ہوئے بعض ائمہ کہتے ہیں کہ عقیقہ فرض نہیں مندوب و مستحب ہے، جب کہ فرض قرار دینے والے حدیث نمبر ۴۲۱۹ سے استدلال کرتے ہیں جس میں حکم ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہاؤ نیز اور بھی کچھ الفاظ ایسے وارد ہیں جن سے عقیقہ کی فرضیت معلوم ہوتی ہے، إلا یہ کہ کسی کو عقیقہ کے وقت استطاعت نہ ہو تو بعد میں استطاعت ہونے پر قضاء کر لے۔ ۲؎: عمر میں برابر ہوں یا وصف میں ایک دوسرے سے قریب تر ہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 4218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل، عن الحسين بن واقد، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عق عن الحسن , والحسين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1971)، مسند احمد (5/355، 361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: الْعَقِيقَةِ عَنِ الْغُلاَمِ
2. باب: لڑکے کے عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: حدثنا ايوب، وحبيب، ويونس، وقتادة، عن محمد بن سيرين، عن سلمان بن عامر الضبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" في الغلام عقيقة فاهريقوا عنه دما واميطوا عنه الاذى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَحَبِيبٌ، وَيُونُسُ، وَقَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى".
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی پیدائش پر ۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5471)، سنن ابی داود/الضحایا 21 (2839)، سنن الترمذی/الضحایا 17 (1515)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3164)، (تحفة الأشراف: 4485)، مسند احمد (4/17، 18، 214)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2010) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس جملہ سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ عقیقہ صرف لڑکے کی پیدائش پر ہے۔ لڑکی کی پیدائش پر نہیں، لیکن یہ استدلال صرف ایک حدیث پر نظر رکھنے کا نتیجہ ہے جو اصول استدلال کے خلاف ہے، متعدد دیگر احادیث وارد ہیں جن میں لڑکی کی طرف سے بھی خون بہا نے کا حکم دیا گیا ہے۔ (دیکھئیے اگلی حدیث) ۲؎: اسی جملہ سے (نیز حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے مفہوم) سے عقیقہ کے واجب ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے، جب کہ بعض لوگ حدیث نمبر۴۲۱۸ کے جملہ جو چاہے وہ عقیقہ کرے سے استحباب پر استدلال کرتے ہیں، سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح بخاری کی ہے جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث صرف سنن کی ہے، نیز سلمان رضی اللہ عنہ کی حدیث کے معنی کی تائید حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے اس مفہوم سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد بن حنبل نے بیان کیا ہے، نیز ام کرز رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی وجوب ہی کی تائید ہوتی ہے، ہاں جس کو عقیقہ کرنے کی استطاعت ہی نہ ہو تو اس سے معاف ہے، اگر ماں باپ کو اکیسوئیں دن بھی عقیقہ کرنے کی استطاعت ہو جائے تو کر دے، اس کے بعد وجوب ساقط ہو جائے گا۔ ۳؎: یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا حماد، عن قيس بن سعد، عن عطاء، وطاوس، ومجاهد، عن ام كرز، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" في الغلام شاتان مكافاتان، وفي الجارية شاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَفِي الْجَارِيَةِ شَاةٌ".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عقیقہ کے لیے) لڑکے میں دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی میں ایک بکری (کافی) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18349) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کی حکمت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہانا اس کی جان کی بقاء کی خاطر ہے، تو یہ گویا دیت کی طرح ہوا، اور دیت میں نر جان کی دیت مادہ جان سے دگنی ہوتی ہے (کما فی المغنی مسألۃ نمبر ۱۴۷۲) نیز ایک حدیث میں ہے جس نے ایک نر جان کو آزاد کیا اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کیا جائے گا، اور جس نے دو ماہ جان کو آزاد کیا اس کو بھی یہی اجر ملے گا۔ (فتح الباری تحت ۵۴۷۱ من کتاب العقیقۃ)

قال الشيخ الألباني: صحيح
3. بَابُ: الْعَقِيقَةِ عَنِ الْجَارِيَةِ
3. باب: لڑکی کے عقیقہ کا بیان۔
Chapter: The Aqiqah For A Girl
حدیث نمبر: 4221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، قال: قال عمرو , عن عطاء، عن حبيبة بنت ميسرة، عن ام كرز، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو , عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عقیقے کے لیے) لڑکے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2834)، (تحفة الأشراف: 18352)، مسند احمد (6/322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
4. بَابُ: كَمْ يَعِقُّ عَنِ الْجَارِيَةِ
4. باب: لڑکی کی طرف سے کتنی بکریاں ہوں؟
حدیث نمبر: 4222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عبيد الله وهو ابن ابي يزيد، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية اساله عن لحوم الهدي؟ فسمعته يقول:" على الغلام شاتان , وعلى الجارية شاة لا يضركم ذكرانا كن ام إناثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ أَسْأَلُهُ عَنْ لُحُومِ الْهَدْيِ؟ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" عَلَى الْغُلَامِ شَاتَانِ , وَعَلَى الْجَارِيَةِ شَاةٌ لَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا".
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حدیبیہ میں ہدی کے گوشت کے بارے میں پوچھنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکا ہونے پر دو بکریاں ہیں اور لڑکی پر ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس سے تم کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2835، 2836)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3162مختصراً)، (تحفة الأشراف: 18347)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني عبيد الله بن ابي يزيد، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" عن الغلام شاتان، وعن الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن ام إناثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ، وَعَنَ الْجَارِيَةِ شَاةٌ، لَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حفص بن عبد الله، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم هو ابن طهمان، عن الحجاج بن الحجاج، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن والحسين رضي الله عنهما بكبشين كبشين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِكَبْشَيْنِ كَبْشَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6201)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الضحایا 21 (2841)، مسند احمد 5/7، 8، 12، 17، 18، 22) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: مَتَى يَعِقُّ
5. باب: عقیقہ کب ہو؟
حدیث نمبر: 4225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن عبد الاعلى، قالا: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، عن سعيد، انبانا قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل غلام رهين بعقيقته تذبح عنه يوم سابعه , ويحلق راسه ويسمى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ , وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّى".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ۱؎ اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے ۲؎، اس کا سر مونڈا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2837، 2838)، سنن الترمذی/الأضاحی 23 (1522م)، سنن ابن ماجہ/الذبائح1(3165)، (تحفة الأشراف: 4581)، مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء عقیقہ کے فرض ہونے کے قائل ہیں، کیونکہ اس میں بچے کے عقیقہ کے بدلے گروی باقی رہ جانے کی بات ہے، اور گروی رہنے کا مطلب علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ جس لڑکے کا عقیقہ نہ کیا جائے اور وہ بلوغت سے پہلے مر جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کی سفارش (شفاعت) نہیں کرے گا، بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح رہن رکھی ہوئی چیز کے بدلے کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ذبح (عقیقہ) ضروری ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ۲؎: اگر ساتویں دن عقیقہ کی استطاعت نہیں ہو سکی تو چودہویں دن کرے، اور اگر اس دن میں نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کرے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستدرک حاکم میں (۴/۲۳۸) صحیح سند سے مروی ہے، اگر اکیسویں دن بھی نہ ہو سکے تو جو لوگ واجب قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی میں کسی دن بھی قضاء کرنا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا قريش بن انس، عن حبيب بن الشهيد، قال لي محمد بن سيرين: سل الحسن ممن سمع حديثه في العقيقة , فسالته عن ذلك؟، فقال: سمعته من سمرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: سَلْ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَهُ فِي الْعَقِيقَةِ , فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَمُرَةَ.
حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا: حسن (حسن بصری) سے پوچھو، انہوں نے عقیقہ کے سلسلے میں اپنی حدیث کس سے سنی ہے؟ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث میں نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472م)، سنن الترمذی/الصلاة 133 (182)، (تحفة الأشراف: 4579) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.