الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
عیدین و قربانی کے مسائل
ईद और क़ुरबानी
1. عیدین کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت
“ दोनों ईदों के दिन रोज़ा रखना मना है ”
حدیث نمبر: 340
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
73- مالك عن ابن شهاب عن ابى عبيد مولى ابن ازهر انه قال: شهدت العيد مع عمر بن الخطاب فجاء فصلى ثم انصرف فخطب الناس، ثم قال: إن هذين يومان نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامهما: يوم فطركم من صيامكم والآخر يوم تاكلون منه من نسككم. قال ابو عبيد: ثم شهدت العيد مع عثمان بن عفان فجاء فصلى ثم انصرف فخطب فقال لهم: إنه قد اجتمع لكم فى يومكم هذا عيدان، فمن احب من اهل العالية ان ينتظر الجمعة فلينتظرها، ومن احب ان يرجع فليرجع فقد اذنت له. قال ابو عبيد: ثم شهدت العيد مع على بن ابى طالب وعثمان محصور فجاء فصلى ثم انصرف فخطب.73- مالك عن ابن شهاب عن أبى عبيد مولى ابن أزهر أنه قال: شهدت العيد مع عمر بن الخطاب فجاء فصلى ثم انصرف فخطب الناس، ثم قال: إن هذين يومان نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامهما: يوم فطركم من صيامكم والآخر يوم تأكلون منه من نسككم. قال أبو عبيد: ثم شهدت العيد مع عثمان بن عفان فجاء فصلى ثم انصرف فخطب فقال لهم: إنه قد اجتمع لكم فى يومكم هذا عيدان، فمن أحب من أهل العالية أن ينتظر الجمعة فلينتظرها، ومن أحب أن يرجع فليرجع فقد أذنت له. قال أبو عبيد: ثم شهدت العيد مع على بن أبى طالب وعثمان محصور فجاء فصلى ثم انصرف فخطب.
ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے: میں سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا آپ تشریف لائے تو نماز پڑھائی، پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگوں کو خطبہ دیا پھر فرمایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے ان دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ہے:   جس دن تم اپنے روزوں سے افطار کرتے ہو یعنی عیدالفطر اور دوسرا دن جب تم اپنی قربانیوں میں سے کھاتے ہو یعنی عیدالاضحی۔ ابوعبید نے کہا: پھر میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید پڑھی آپ تشریف لائے تو نماز پڑھائی پھر فارغ ہو کر خطبہ دیا اور لوگوں سے فرمایا: آج تمہارے لئے دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں، نماز عید اور جمعہ کا دن نواحی بستیوں والوں میں سے اگر کوئی جمعہ کا انتظار کرنا چاہے تو کر لے اور جو اپنے گھر واپس جانا چاہے تو چلا جائے، میں نے اسے اجازت دے دی ہے۔ ابوعبید نے کہا: پھر میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ کی نماز پڑھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ محاصرے میں تھے انہوں (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) نے آ کر نماز پڑھائی پھر فارغ ہو کر خطبہ دیا ۔

تخریج الحدیث: «73- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 178/1 ح 431، ك 10 ب 2 ح 5) التمهيد (239/10) الاستذكار: 401، و أخرجه البخاري (1990) ومسلم (1137) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 341
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
98- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم الاضحى.98- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم الأضحى.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں عیدالفطر اور عیدالاضحی کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «98- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 300/1 ح 674، ك 18 ب 12 ح 36، 376/1 ح 756، ك 20 ب 24، ح 136) التمهيد 26/13، الاستذكار: 624، و أخرجه مسلم (1138) من حديث مالك به.»
2. نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں ہے
“ ईद की नमाज़ से पहले क़ुरबानी करना जाइज़ नहीं ”
حدیث نمبر: 342
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
501- وبه: عن بشير بن يسار عن ابى بردة بن نيار انه ذبح اضحيته قبل ان يذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاضحى، فزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امره ان يعود بضحية اخرى، فقال ابو بردة: لا اجد إلا جذعا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن لم تجد إلا جذعا فاذبحه.“501- وبه: عن بشير بن يسار عن أبى بردة بن نيار أنه ذبح أضحيته قبل أن يذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأضحى، فزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره أن يعود بضحية أخرى، فقال أبو بردة: لا أجد إلا جذعا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن لم تجد إلا جذعا فاذبحه.“
سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عید الاضحی کے دن اپنی قربانی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی (یعنی نماز عید) سے پہلے ذبح کر دیا تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ دوبارہ قربانی کرو۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس صرف ایک جذع (بکری کا ایک سالہ بچہ) ہے تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس جذع کے سوا کچھ بھی نہیں ہے تو اسے ہی ذبح کر دو۔

تخریج الحدیث: «501- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 483/2 ح 1063، ك 23 ب 3 ح 4) التمهيد 180/23، الاستذكار: 997، و أخرجه الدارمي (1969) من حديث مالك به وله شواهد عند البخاري (955) ومسلم (1961) وغيرهما.»
3. قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے
“ क़ुरबानी के जानवर पर सवारी की जा सकती है ”
حدیث نمبر: 343
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
350- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”ويلك“ فى الثانية والثالثة.350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”ويلك“ فى الثانية والثالثة.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔

تخریج الحدیث: «350- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 377/1 ح 859، ك 20 ب 45 ح 139) التمهيد 296/18، الاستذكار: 807، وأخرجه البخاري (1689)، ومسلم (1322) من حديث مالك به.»
4. ذبح کرنے کے لئے چھری ضروری نہیں ہے
“ ज़िब्हा करने के लिए छुरी ज़रूरी नहीं है ”
حدیث نمبر: 344
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
265- مالك عن نافع عن رجل من الانصار عن معاذ بن سعد او عن سعد بن معاذ ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فاصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: ”لا باس بها، فكلوها.“265- مالك عن نافع عن رجل من الأنصار عن معاذ بن سعد أو عن سعد بن معاذ أن جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فأصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: ”لا بأس بها، فكلوها.“
معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی سلع (کے مقام) پر بکریاں چرا رہی تھی پھر ان میں سے ایک بکری مصیبت کا شکار (زخمی یا بیمار) ہوئی تو اس نے وہاں پہنچ کر اسے پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس تم اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «265- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 489/2 ح 1077، ك 24 ب 2 ح 4) التمهيد 126/16، الاستذكار: 1077، وأخرجه البخاري (5505) من حديث مالك به، رجل من الأنصارصحابي، ذكره ابن مندة وغيره فى الصحابة كمافي إرشاد القاري للقسطلاني (279/8) وقال ١بن ١لعجمي: ”وهو عبداللٰه بن كعب بن مالك“ (التوضيح لمبهمات الجامع الصحيح، مخطوط مصور ص 322) والحمدلله.»
5. عورت کا ذبیحہ حلال ہے
“ औरत का ज़िब्हा किया हूआ जानवर हलाल है ”
حدیث نمبر: 345
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
265- مالك عن نافع عن رجل من الانصار عن معاذ بن سعد او عن سعد بن معاذ ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فاصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: ”لا باس بها، فكلوها.“265- مالك عن نافع عن رجل من الأنصار عن معاذ بن سعد أو عن سعد بن معاذ أن جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما لها بسلع، فأصيبت شاة منها فذكتها بحجر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: ”لا بأس بها، فكلوها.“
معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی سلع (کے مقام) پر بکریاں چرا رہی تھی پھر ان میں سے ایک بکری مصیبت کا شکار (زخمی یا بیمار) ہوئی تو اس نے وہاں پہنچ کر اسے پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پس تم اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «265- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 489/2 ح 1077، ك 24 ب 2 ح 4) التمهيد 126/16، الاستذكار: 1077، وأخرجه البخاري (5505) من حديث مالك به، رجل من الأنصارصحابي، ذكره ابن مندة وغيره فى الصحابة كمافي إرشاد القاري للقسطلاني (279/8) وقال ١بن ١لعجمي: ”وهو عبداللٰه بن كعب بن مالك“ (التوضيح لمبهمات الجامع الصحيح، مخطوط مصور ص 322) والحمدلله.»
6. قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہئے
“ क़ुरबानी का जानवर अपने हाथ से ज़िब्हा करना चाहिए ”
حدیث نمبر: 346
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
145- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نحر بعض هديه بيده ونحر غيره بعضه.145- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نحر بعض هديه بيده ونحر غيره بعضه.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے جانوروں میں سے بعض خود اپنے ہاتھ سے ذبح کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض جانور دوسروں نے ذبح کئے ۔

تخریج الحدیث: «145- الموطأ (رواية ابي مصعب الزهري 534/1 ح 1381)، و أخرجه النسائي (231/7 ح 4424) من حديث مالك به وجاء فى رواية يحيي بن يحيي (394/1 ح 909) ”مالك عن جعفر عن ابيه عن على بن ابي طالب“ وهو غلط، انظر التمهيد (106/2) و الاستذكار: 849»
7. اونٹ میں دس اور گائے کی قربانی میں سات افراد کی شرکت
“ ऊँट और गाय में सात सात लोगों का भाग ”
حدیث نمبر: 347
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
106- وبه: عن جابر بن عبد الله انه قال: نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة.106- وبه: عن جابر بن عبد الله أنه قال: نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة.
اور اسی (سند) کے ساتھ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے حدیبیہ والے سال، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کے طرف سے اونٹ اور سات آدمیوں کی طرف سے گائے (بطور قربانی) ذبح کی۔

تخریج الحدیث: «106- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 486/2 ح 1068، ك 23 ب 5 ح 9) التمهيد 147/12، وقال: ”هذا حديث صحيح عند أهل لعلم“، الاستذكار: 1002، و أخرجه مسلم (1318/350) من حديث مالك به وصرح ابوالزبير بالسماع عند احمد (378/3 ح 15043)»
8. قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھایا جا سکتا ہے
“ क़ुरबानी का मांस तीन दिन ज़्यादा रखा और खाया जा सकता है ”
حدیث نمبر: 348
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
105- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: ”كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا.“105- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: ”كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا جابر بن عبداللہ السلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو۔

تخریج الحدیث: «105- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 484/2 ح 1065، ك 23 ب 4 ح 6) التمهيد 163/12، الاستذكار: 999، و أخرجه مسلم (1972/29) من حديث مالك ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر به نحو المعني۔ وابولزبير بالسماع عند احمد (378/3 ح 15042)»
حدیث نمبر: 349
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
309- وعن عبد الله بن ابى بكر عن عبد الله بن واقد انه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال عبد الله بن ابى بكر: فذكرت ذلك لعمرة بنت عبد الرحمن فقالت: صدق، سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم تقول: دف ناس من اهل البادية حضرة الاضحى فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ادخروا الثلاث وتصدقوا بما بقي“، قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، لقد كان الناس ينتفعون بضحاياهم ويجملون منها الودك ويتخذون منها الاسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وما ذاك؟“، او كما قال، قالوا: يا رسول الله، نهيت عن إمساك لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنما نهيتكم من اجل الدافة التى دفت عليكم، فكلوا وتصدقوا وادخروا.“309- وعن عبد الله بن أبى بكر عن عبد الله بن واقد أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال عبد الله بن أبى بكر: فذكرت ذلك لعمرة بنت عبد الرحمن فقالت: صدق، سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم تقول: دف ناس من أهل البادية حضرة الأضحى فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ادخروا الثلاث وتصدقوا بما بقي“، قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، لقد كان الناس ينتفعون بضحاياهم ويجملون منها الودك ويتخذون منها الأسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وما ذاك؟“، أو كما قال، قالوا: يا رسول الله، نهيت عن إمساك لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنما نهيتكم من أجل الدافة التى دفت عليكم، فكلوا وتصدقوا وادخروا.“
عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع فرمایا، عبداللہ بن ابی بکر (راوی حدیث) فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اس بات کا ذکر عمرہ بنت عبدالرحمٰن (رحمہا اللہ) سے کیا تو انہوں نے کہا: اُس (عبداللہ بن واقد) نے سچ کہا:، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانی کے وقت کچھ (خانہ بدوش) لوگ مدینہ آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دن (گوشت کا) ذخیرہ کرو اور باقی صدقہ کر دو۔ پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھاتے تھے، چربی پگھلاتے اور (کھالوں کی) مشکیں بناتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے تین دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت روکے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں ان لوگوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو تمہارے پاس (مدینہ میں) آئے تھے۔ پس (اب) کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔

تخریج الحدیث: «309- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 484/2 , 485 ح 1066، ك 23 ب 4 ح 7) التمهيد 207/17، الاستذكار: 1000، و أخرجه مسلم (1971) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”لثلاث“.»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.