الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کا طریق کار
1. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر آب زم زم پیا
حدیث نمبر: 205
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع قال: حدثنا هشيم قال: حدثنا عاصم الاحول، ومغيرة، عن الشعبي، عن ابن عباس: «ان النبي صلى الله عليه وسلم شرب من زمزم وهو قائم» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، وَمُغِيرَةُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آب زمزم کھڑے ہو کر پیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«(سنن ترمذي 1882، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1637) صحيح مسلم (2027)»
2. پانی بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر پینا
حدیث نمبر: 206
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا محمد بن جعفر، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده قال: «رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما وقاعدا» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا»
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«(سنن ترمذي 1883، وقال: حسن صحيح)، مسند احمد (215/2)
جزء الالف دينار لاحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي (144)»
3. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آب زم زم کیسے پیا
حدیث نمبر: 207
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا ابن المبارك، عن عاصم الاحول، عن الشعبي، عن ابن عباس قال: «سقيت النبي صلى الله عليه وسلم من زمزم فشرب وهو قائم» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارِكِ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «سَقَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آب زم زم پلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے ہی اسے پی لیا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
نيز ديكهئے حديث سابق: 205
4. وضو کا بقیہ پانی کھڑے ہو کر پینا
حدیث نمبر: 208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، ومحمد بن طريف الكوفي، قالا: حدثنا ابن الفضيل، عن الاعمش، عن عبد الملك بن ميسرة، عن النزال بن سبرة قال: «اتى علي، بكوز من ماء وهو في الرحبة فاخذ منه كفا فغسل يديه ومضمض واستنشق ومسح وجهه وذراعيه وراسه، ثم شرب وهو قائم» ، ثم قال: «هذا وضوء من لم يحدث، هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل» حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْفُضَيْلِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ: «أَتَى عَلِيٌّ، بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ وَهُوَ فِي الرَّحْبَةِ فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ، ثُمَّ شَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ» ، ثُمَّ قَالَ: «هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ، هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ»
نزال بن سبرۃ رحمہ الله فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس پانی کا ایک کوزہ (پیالہ) لایا گیا جب کہ آپ رحبہ کے مقام پر تھے، آپ نے اس سے ایک چلو لیا اور دونوں ہاتھ دھوئے، کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، اور چہرہ، کلائیوں اور سر کا مسح کیا، پھر کھڑے ہونے کی حالت میں اس پانی سے پیا اور فرمایا: یہ اس شخص کا وضو ہے جو بے وضو نہ ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (5615-5616)»
5. تین سانس میں پانی پینے کے فوائد
حدیث نمبر: 209
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، ويوسف بن حماد، قالا: حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ابي عصام، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان يتنفس في الإناء ثلاثا إذا شرب، ويقول: «هو امرا واروى» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عصَامَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا إِذَا شَرِبَ، وَيَقُولُ: «هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی پیتے تو برتن میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے: یہ طریقہ زیادہ خوشگوار اور خوب سیراب کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«(سنن ترمذي: 1884، وقال: حسن...)، صحيح مسلم (2028) وانظر صحيح بخاري (5631)»
6. دو سانس میں پانی پینا جائز ہے
حدیث نمبر: 210
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن خشرم قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن رشدين بن كريب، عن ابيه، عن ابن عباس: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا شرب تنفس مرتين» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينِ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی (کچھ) پیتے، تو دو دفعہ سانس لیتے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
(سنن ترمذی: 1886، وقال: حسن غریب۔۔۔)، سنن ابن ماجہ (3417)
اس روایت کا راوی رشدین بن کریب ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب: 1943]
جمہور محدثین نے اس پر جرح کی ہے، لہٰذا امام ترمذی رحمہ اللہ کا اس کی اس منفرد روایت کو حسن غریب قرار دینا صحیح نہیں ہے۔
7. لٹکے ہوئے مشکیزے سے پانی پینا
حدیث نمبر: 211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا سفيان، عن يزيد بن يزيد بن جابر، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن جدته كبشة، قالت: «دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فشرب من قربة معلقة قائما، فقمت إلى فيها فقطعته» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةِ، قَالَتْ: «دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا، فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ»
سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر مشکیزے کے منہ سے پانی پیا، تو میں نے اٹھ کر اس مشکیزے کے سرے کو کاٹ لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي 1892، وقال: حسن صحيح غريب)، سنن ابن ماجه (3423)، مسندالحميدي (355)»
8. سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی اتباع سنت
حدیث نمبر: 212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا عزرة بن ثابت الانصاري، عن ثمامة بن عبد الله قال: كان انس بن مالك، يتنفس في الإناء ثلاثا، وزعم انس، «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنفس في الإناء ثلاثا» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا، وَزَعَمَ أَنَسٌ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا»
ثمامہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ (‏‏‏‏پانی پیتے ہوئے) برتن میں تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی پانی پیتے ہوئے) برتن میں تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي 1884، وقال: حسن)، صحيح بخاري (5631)، صحيح مسلم (2028)»
9. سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کا انداز محبت
حدیث نمبر: 213
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عبد الكريم، عن البراء بن زيد ابن ابنة انس بن مالك، عن انس بن مالك: «ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على ام سليم وقربة معلقة فشرب من فم القربة وهو قائم، فقامت ام سليم إلى راس القربة فقطعتها» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ زَيْدٍ ابْنِ ابْنَةِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ وَقِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَشَرِبَ مِنْ فَمِ الْقِرْبَةِ وَهُوَ قَائِمٌ، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَأْسِ الْقِرْبَةِ فَقَطَعَتْهَا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، (وہاں) ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے کھٹرے ہو کر پانی پیا، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اٹھ کر مشکیزے کا سر کاٹ (کر اپنے پاس رکھ) لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«اخلاق النبى صلى الله عليه وسلم (ص226)»
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ براء بن زید ابن بنت انس مجہول الحال راوی ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
➋ ابن جریج مدلس ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔
سفیان ثوری اور شریک القاضی نے بھی یہی روایت عبدالکریم بن مالک الجزری سے بیان کی، لیکن دونوں کی روایات میں سماع کی تصریح نہیں ہے۔
تنبیہ: حدیث سابق (211) صحیح ہے اور اس ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔
10. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عذر کی بناء پر کھڑے ہو کر پیا
حدیث نمبر: 214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن نصر النيسابوري قال: حدثنا إسحاق بن محمد الفروي قال: حدثتنا عبيدة بنت نائل، عن عائشة بنت سعد بن ابي وقاص، عن ابيها، «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يشرب قائما» قال: ابو عيسى: وقال بعضهم: عبيدة بنت نابلحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِي قَالَ: حَدَّثَتْنَا عَبِيدَةُ بِنْتُ نَائِلٍ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ أَبِيهَا، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَشْرَبُ قَائِمًا» قَالَ: أَبُو عِيسَى: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عُبَيْدَةُ بِنْتُ نَابِلٍ
عائشہ بنت سعد اپنے والد سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے۔ امام ابوعیسٰی (ترمذی) فرماتے ہیں: بعض راویوں نے عبیدۃ بنت نائل کے بجائے عبیدۃ بنت نابل کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«اخلاق النبى صلى الله عليه وسلم (ص226)»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ اسحاق بن محمد افروی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔
➋ عبیدہ بنت نائل مجہولتہ الحال راویہ ہے، ابن حبان کے علاوہ کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی اور مجہول الحال یا مجہولتہ الحال کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔
تنبیہ: حدیث سابق (206) اس ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.