الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ وزاری کا بیان
1. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبودیت کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے
حدیث نمبر: 321
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سويد بن نصر قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن مطرف وهو ابن عبد الله بن الشخير، عن ابيه قال: «اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي ولجوفه ازيز كازيز المرجل من البكاء» حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارِكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ مِنَ الْبُكَاءِ»
سیدنا عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے رونے کی آواز اس طرح آتی تھی جیسا کی ہنڈیا کے جوش مارنے کی آواز ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (904)»
2. سماع قرآن کے وقت رونا
حدیث نمبر: 322
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا معاوية بن هشام قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله بن مسعود قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقرا علي» فقلت: يا رسول الله، اقرا عليك وعليك انزل قال: «إني احب ان اسمعه من غيري» ، فقرات سورة النساء، حتى بلغت {وجئنا بك على هؤلاء شهيدا} [النساء: 41] قال: فرايت عيني رسول الله تهملانحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَأْ عَلَيَّ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ: «إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي» ، فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ، حَتَّى بَلَغْتُ {وَجِئِنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا} [النساء: 41] قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْ رَسُولِ اللَّهِ تَهْمِلَانِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ مجھے قرآن سناؤ۔ میں نےعرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوا ہے پھر بھی کیا میں آپ پر پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں کسی دوسرے شخص سے قرآن سننا چاہتا ہوں۔ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی اور جب «وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» پر پہنچا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 3025)، صحيح بخاري (4582)، صحيح مسلم (800)»
3. صلٰوۃ کسوف میں گریہ زاری کرنا
حدیث نمبر: 323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة قال: حدثنا جرير، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو قال: انكسفت الشمس يوما على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، حتى لم يكد يركع ثم ركع، فلم يكد يرفع راسه، ثم رفع راسه، فلم يكد ان يسجد، ثم سجد فلم يكد ان يرفع راسه، ثم رفع راسه، فلم يكد ان يسجد، ثم سجد فلم يكد ان يرفع راسه، فجعل ينفخ ويبكي، ويقول: «رب الم تعدني ان لا تعذبهم وانا فيهم؟ رب الم تعدني ان لا تعذبهم وهم يستغفرون؟ ونحن نستغفرك» . فلما صلى ركعتين انجلت الشمس، فقام فحمد الله تعالى واثنى عليه، ثم قال: «إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا انكسفا فافزعوا إلى ذكر الله تعالى» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْكسفَتِ الشَّمْسُ يَوْمًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، حَتَّى لَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ ثُمَّ رَكَعَ، فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ وَيَبْكِي، وَيَقُولُ: «رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ؟ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ؟ وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ» . فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا انْكَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک دن سورج گرہن ہوا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز شروع کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی دیر قیام فرمایا کہ گویا رکوع کرنے کا ارادہ ہی نہیں، اور پھر رکوع اتنا لمبا کیا کہ گویا اس سے اٹھنے کا ارادہ ہی نہیں، پھر سر مبارک اٹھایا تو قومہ میں بھی اتنی دیر کھڑے رہے کہ قریب نہیں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو قریب نہیں تھا کہ سجدہ سے سر مبارک اٹھائیں، پھر آپ نے سجدہ سے سر مبارک اٹھایا تو اتنا طویل جلسہ کیا کہ قریب نہیں تھا کہ آپ دوسرا سجدہ کریں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا سجدہ بھی اتنا طویل کیا کہ قریب نہیں تھا کہ آپ سجدہ سے سر مبارک اٹھائیں۔ آپ اس دوران آہیں بھرتے اور روتے رہے اور فرماتے اے میرے پروردگار! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا کہ جب میں ان میں موجود ہوں تو ان کو عذاب نہیں کرے گا؟، اے میرے پروردگار کیا تو نے وعدہ نہیں کیا کہ جب تک یہ تجھ سے استغفار کرتے رہیں گے تو ان کو عذاب نہیں دے گا اور ہم تجھ سے استغفار کرتے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھ کر فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا، آپ کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: یقیناً سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے انہیں گرہن نہیں لگتا جب یہ گہنا جائیں تو فوراً اللہ تعالٰی عزوجل کی یاد کی طرف دوڑو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (1194)، سنن النسائي (1483)»
4. چلا چلا کر رونا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 324
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو احمد قال: حدثنا سفيان، عن عطاء بن السائب، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنة له تقضي فاحتضنها فوضعها بين يديه فماتت وهي بين يديه وصاحت ام ايمن فقال - يعني صلى الله عليه وسلم -: «اتبكين عند رسول الله؟» فقالت: الست اراك تبكي؟ قال: «إني لست ابكي، إنما هي رحمة، إن المؤمن بكل خير على كل حال، إن نفسه تنزع من بين جنبيه، وهو يحمد الله عز وجل» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةً لَهُ تَقْضِي فَاحْتَضَنَهَا فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَمَاتَتْ وَهِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَصَاحَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَقَالَ - يَعْنِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «أَتَبْكِينَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ؟» فَقَالَتْ: أَلَسْتُ أَرَاكَ تَبْكِي؟ قَالَ: «إِنِّي لَسْتُ أَبْكِي، إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ، إِنَّ الْمُؤْمِنَ بِكُلِّ خَيْرٍ عَلَى كُلِّ حَالٍ، إِنَّ نَفْسَهُ تُنْزَعُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ، وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی قریب المرگ تھی آپ نے اسے پکڑا اور اپنی گود میں اٹھایا تو اسی حالت میں فوت ہو گئی جبکہ وہ آپ کے ہاتھوں میں تھی۔ ام ایمن چلا کر رونے لگیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ کے رسول کے سامنے روتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو روتے ہوئے نہیں دیکھ رہی ہوں؟ ارشاد فرمایا: میں رو نہیں رہا ہوں، یہ تو رحمت کے آنسو ہیں۔ بے شک مومن ہر حال میں خیر میں ہی ہوتا ہے جب اس کے پہلو سے اس کی روح پرواز کرتی ہے اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«سنن نسائي (1844)»
5. سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو
حدیث نمبر: 325
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله، عن القاسم بن محمد، عن عائشة: «ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل عثمان بن مظعون وهو ميت وهو يبكي» او قال: «عيناه تهراقان» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْكِي» أَوْ قَالَ: «عَيْنَاهُ تَهْرَاقَانِ»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا جبکہ وہ فوت ہو چکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت رو رہے تھے یا کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 989، وقال: حسن صحيح)، سنن ابي داود (3163)، سنن ابن ماجه (1456)»
اس روایت کی سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 3065)
جمہور نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔ (دیکھئے خلاصۃ الاحکام للنووی 87/1 ح 98، عمدۃ القاری للعینی 13/11، اور مجمع الزوائد للہیثمی 150/8)
مسند البزار (کشف الاستار: 806) اور حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبہانی (105/1) و غیرہما میں اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔
6. سیدہ ام کلثوم کی وفات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو
حدیث نمبر: 326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور قال: اخبرنا ابو عامر قال: حدثنا فليح وهو ابن سليمان، عن هلال بن علي، عن انس بن مالك قال: شهدنا ابنة لرسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله جالس على القبر فرايت عيينه تدمعان، فقال: «افيكم رجل لم يقارف الليلة؟» قال ابو طلحة: انا قال: «انزل» فنزل في قبرهاحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: شَهِدْنَا ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْيَنْهِ تَدمَعَانِ، فَقَالَ: «أَفِيكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟» قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا قَالَ: «انْزِلْ» فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کے جنازہ میں حاضر تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف فرما تھے تو میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ایسا آدمی ہے جو آج رات اپنی بیوی کے پاس نہ گیا ہو؟ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ جی ہاں میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبر میں اترو۔ تو وہ قبر میں اترے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1285) من حديث ابي عامر العقدي به»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.