سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص نے کسی چیز پر جان بوجھ کر پابندی کی قسم کھائی تاکہ اس کے ساتھ کسی کا مال ناحق طور پر حاصل کرے تو وہ شخص اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے ناراض ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الشهادات، باب يحلف المدعي عليه، رقم: 2673 - سنن ترمذي، كتاب البيوع، باب اليمين الفاجرة، رقم: 1629 - سنن ابن ماجه، رقم: 2323.»
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتى ہیں کہ میں نے نبى صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمى نے سوال کیا تو اس نے کہا: میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ میں اگر ان کو زبان پر لاؤں تو اپنا سارا اجر ضائع کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”ایسا وسوسہ صرف مومن کو ہى ملتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «معجم الأوسط، رقم: 3430 - مجمع الزوائد: 34/1.»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ لوگ جنّت کے لیے ہیں اور یہ لوگ جہنّم کے لیے ہیں۔ پھر لوگ الگ الگ ہوں گے اور وہ تقدیر میں اختلاف نہ کریں گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه» کہا تو زمانے میں کسی دن اس کو ضرور فائدہ دے گا، اگرچہ اسے عذاب کے پہنچنے کے بعد ہی کیوں نہ دے۔“
تخریج الحدیث: «معجم الأوسط، رقم: 3486 - صحيح الجامع، رقم: 6434 - صحيح ترغيب و ترهيب، رقم: 1525 - سلسلة صحيحة، رقم: 1932 - مجمع الزوائد: 17/1.»
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت کی ہلاکت تین فرقوں پر مبنی ہے۔ (١) قدریہ، (٢) عصبیت اور (٣) بلا ثبوت روایت کرنے پر ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتى ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کو نکلتے تو غسل کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے قطرے ٹپک رہے ہوتے جبکہ آپ روزہ دار ہوتے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، اور مہاجر وہ ہے جس سے اللہ نے منع کیا ہو اس سے باز رہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الإيمان، باب المسلم من سلم المسلمون، رقم: 10 - سنن نسائي، كتاب الإيمان، باب صفة المسلم.»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتى ہیں: ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بستر سے گم پایا تو میں نے کہا وہ اپنى لونڈى ماریہ کے پاس چلے گئے ہوں گے، تو میں اُٹھ کر دیوار تلاش کرنے لگى، تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز ادا کر رہے ہیں، تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں ڈالا تاکہ دیکھ سکوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہے کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اے عائشہ! کیا تجھے تیرے شیطان نے پکڑ لیا تھا۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میرا بھى کوئى شیطان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! تمام بنی آدم کا شیطان ہے۔“ میں نے کہا: آپ کا بھى ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! میرا بھى شیطان ہے، لیکن اللہ نے اس کے خلاف میرى مدد فرما دى تو اب میں اس سے محفوظ رہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صفات المنافقين، باب تحريش الشيطان، رقم: 2815 - سنن نسائي، كتاب عشرة النساء، باب الغيرة، رقم: 3960.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن أبى داؤد، كتاب السنة، باب النهی عن الجدال فى القرآن، رقم: 4603، قال الشيخ الألباني: حسن صحيح - مسند أحمد: 286/2 - مستدرك حاكم: 243/2 - صحيح ترغيب و ترهيب، رقم: 143.»
سیدنا ابوذر غفارى رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نیکى کا ارادہ کیا اور وہ اسے کر نہ سکا تو اس کے لیے ایک نیکى لکھى جائے گى، اور اگر اسے کرے تو وہ دس سے سات سو سات تک لکھى جائیں گى۔ اور جس نے برائى کا ارادہ کیا اور پھر کر نہ سکا تو اس پر کچھ نہ لکھا جائے گا، اور اگر اس نے اس کا ارتکاب کیا تو ایک برائى لکھى جائے گى، یا اسے اللہ تعالىٰ مٹا دے گا۔ (یعنى معاف کر دے گا۔)“
تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 411/2 - مجمع الزوائد: 145/10، قال شعيب الأرناؤط: إسناده صحيح.»