الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
40. باب النَّهْىِ عَنْ ذَلِكَ
40. باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of That.
حدیث نمبر: 81
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، عن داود بن عبد الله. ح وحدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن داود بن عبد الله، عن حميد الحميري، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم اربع سنين كما صحبه ابو هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تغتسل المراة بفضل الرجل، او يغتسل الرجل بفضل المراة"، زاد مسدد: وليغترفا جميعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ سِنِينَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ"، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا.
حمید حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں اسی طرح چار سال تک رہنے کا موقع ملا تھا جیسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے تھے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو مرد کے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے: چاہیئے کہ دونوں ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 147 (239)، (تحفة الأشراف: 15554، 15555) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Humayd al-Himyari: Humayd al-Himyari reported: I met a person (among the Companion of Prophet) who remained in the company of the Prophet ﷺfor four years as Abu Hurairah remained in his company. He reported: The Messenger of Allah ﷺ forbade that the female should wash with the water left over by the male, and that the male should wash with the left-over of the female. The version of Musaddad adds: "That they both take the handful of water together. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 81


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 82
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا ابو داود يعني الطيالسي، حدثنا شعبة، عن عاصم، عن ابي حاجب، عن الحكم بن عمرو وهو الاقرع،" ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى ان يتوضا الرجل بفضل طهور المراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي حَاجِبٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ الْأَقْرَعُ،" أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ".
حکم بن عمرو یعنی اقرع سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 47 (64)، سنن النسائی/المیاہ 11 (344)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 34 (373)، (374) ولفظه: ’’عبدالله بن سرجس‘‘، (تحفة الأشراف: 3421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/213، 5/66) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مرد اور عورت کے بچے ہوئے پانی سے پاکی حاصل کرنے کی ممانعت اور جواز سے متعلق روایات میں تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو اس پانی پر محمول کیا جائے جو اعضاء کو دھوتے وقت گرا ہو، اور جواز کی روایتوں کو اس پانی پر جو برتن میں بچا ہو، دوسری صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے۔

Narrated Hakam ibn Amr: The Prophet ﷺ forbade that the male should perform ablution with the water left over by the female.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 82


قال الشيخ الألباني: صحيح
41. باب الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
41. باب: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ With Sea Water.
حدیث نمبر: 83
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن سلمة من آل ابن الازرق، ان المغيرة بن ابي بردة وهو من بني عبد الدار اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر ونحمل معنا القليل من الماء فإن توضانا به عطشنا، افنتوضا بماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو الطهور ماؤه الحل ميتته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ (عبداللہ مدلجی نامی) ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 52 (69)، سنن النسائی/الطھارة 47 (59)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 38 (386)، (تحفة الأشراف: 14618)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 3(12)، مسند احمد (2/237، 361، 378)، سنن الدارمی/الطھارة 53 (755) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man asked the Messenger of Allah ﷺ: Messenger of Allah, we travel on the sea and take a small quantity of water with us. If we use this for ablution, we would suffer from thirst. Can we perform ablution with sea water? The Messenger ﷺ replied: Its water is pure and what dies in it is lawful food.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 83


قال الشيخ الألباني: صحيح
42. باب الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ
42. باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ Using An-Nabidh.
حدیث نمبر: 84
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد، وسليمان بن داود العتكي، قالا: حدثنا شريك، عن ابي فزارة، عن ابي زيد، عن عبد الله بن مسعود، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له ليلة الجن:" ما في إداوتك؟ قال: نبيذ. قال: تمرة طيبة وماء طهور"، قال ابو داود: وقال سليمان بن داود: عن ابي زيد او زيد كذا، قال شريك: ولم يذكر هناد ليلة الجن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ:" مَا فِي إِدَاوَتِكَ؟ قَالَ: نَبِيذٌ. قَالَ: تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَاءٌ طَهُورٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: عَنْ أَبِي زَيْدٍ أَوْ زَيْدٍ كَذَا، قَالَ شَرِيكٌ: وَلَمْ يَذْكُرْ هَنَّادٌ لَيْلَةَ الْجِنِّ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں والی رات میں مجھ سے پوچھا: تمہاری چھاگل میں کیا ہے؟، میں نے کہا: نبیذ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 65 (88)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 37 (384)، (تحفة الأشراف: 9603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/402) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے ایک راوی ابو زید مجہول ہیں)

Narrated Abdullah ibn Masud: Abu Zayd quoted Abdullah ibn Masud as saying that on the night when the jinn listened to the Quran the Prophet ﷺ said: What is in your skin vessel? He said: I have some nabidh. He (the Holy Prophet) said: It consists of fresh dates and pure water. Sulayman ibn Dawud reported the same version of this tradition on the authority of Abu Zayd or Zayd. But Sharik said that Hammad did not mention the words "night of the jinn".
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 84


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 85
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن داود، عن عامر، عن علقمة، قال: قلت لعبد الله بن مسعود:" من كان منكم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة الجن؟ فقال: ما كان معه منا احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ فَقَالَ: مَا كَانَ مَعَهُ مِنَّا أَحَدٌ".
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «ليلة الجن» (جنوں والی رات) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ لوگوں میں سے کون تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم میں سے کوئی نہ تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 33 (450)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 46 (3258)، (تحفة الأشراف: 9463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/436) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ مسلم اور ترمذی کے اندر سورہ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بلال بن الحارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔

Narrated Alqamah: I asked Abd Allaah b Masud: Which of you was in the company of the Messenger of Allaah ﷺ on the night when the jinn attended him? He replied: None of us was with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 85


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 86
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا بشر بن منصور، عن ابن جريج، عن عطاء،" انه كره الوضوء باللبن والنبيذ، وقال: إن التيمم اعجب إلي منه".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ،" أَنَّهُ كَرِهَ الْوُضُوءَ بِاللَّبَنِ وَالنَّبِيذِ، وَقَالَ: إِنَّ التَّيَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْهُ".
عطاء سے روایت ہے کہ وہ دودھ اور نبیذ سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے: اس سے تو مجھے تیمم ہی زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 19062) (صحیح)» ‏‏‏‏

It is reported that Ata did not approve of performing ablution with milk and nabidh and said: tayammum is more my liking (than performing ablution with milk and nabidh).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 86


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 87
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا ابو خلدة، قال:" سالت ابا العالية عن رجل اصابته جنابة وليس عنده ماء وعنده نبيذ، ايغتسل به؟ قال: لا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ، قَالَ:" سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنْ رَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ وَلَيْسَ عِنْدَهُ مَاءٌ وَعِنْدَهُ نَبِيذٌ، أَيَغْتَسِلُ بِهِ؟ قَالَ: لَا".
ابوخلدہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جسے جنابت لاحق ہوئی ہو اور اس کے پاس پانی نہ ہو، بلکہ نبیذ ہو تو کیا وہ اس سے غسل کر سکتا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18640) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Khaldah: I asked Abul-Aliyah whether a person who is sexually defiled and has no water with him, but he has only nabidh, can wash with it? He replied in the negative.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 87


قال الشيخ الألباني: صحيح
43. باب أَيُصَلِّي الرَّجُلُ وَهُوَ حَاقِنٌ
43. باب: کیا آدمی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھ سکتا ہے؟
Chapter: Should A Person Offer Salat When He Fees to Urge To Relieve Himself.
حدیث نمبر: 88
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الارقم، انه خرج حاجا او معتمرا ومعه الناس وهو يؤمهم، فلما كان ذات يوم اقام الصلاة صلاة الصبح، ثم قال: ليتقدم احدكم وذهب إلى الخلاء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا اراد احدكم ان يذهب الخلاء وقامت الصلاة، فليبدا بالخلاء"، قال ابو داود: روى وهيب بن خالد، وشعيب بن إسحاق، وابو ضمرة هذا الحديث، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن رجل حدثه، عن عبد الله بن ارقم، والاكثر الذين رووه عن هشام، قالوا كما قال زهير.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا وَمَعَهُ النَّاسُ وَهُوَ يَؤُمُّهُمْ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَقَامَ الصَّلَاةَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ قَالَ: لِيَتَقَدَّمْ أَحَدُكُمْ وَذَهَبَ إِلَى الْخَلَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَذْهَبَ الْخَلَاءَ وَقَامَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلَاءِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَأَبُو ضَمْرَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ، وَالْأَكْثَرُ الَّذِينَ رَوَوْهُ عَنْ هِشَامٍ، قَالُوا كَمَا قَالَ زُهَيْرٌ.
عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ حج یا عمرہ کے لیے نکلے، ان کے ساتھ اور لوگ بھی تھے، وہی ان کی امامت کرتے تھے، ایک دن انہوں نے فجر کی نماز کی اقامت کہی پھر لوگوں سے کہا: تم میں سے کوئی امامت کے لیے آگے بڑھے، وہ قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کسی کو پاخانہ کی حاجت ہو اور اس وقت نماز کھڑی ہو چکی ہو تو وہ پہلے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہیب بن خالد، شعیب بن اسحاق اور ابوضمرۃ نے بھی اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، اور عروہ نے ایک مبہم شخص سے، اور اس نے اسے عبداللہ بن ارقم سے بیان کیا ہے، لیکن ہشام سے روایت کرنے والوں کی اکثریت نے اسے ویسے ہی روایت کیا ہے جیسے زہیر نے کیا ہے (یعنی «عن رجل» کا اضافہ نہیں کیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 108 (142)، سنن النسائی/الإمامة 51 (851)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 114 (616)، (تحفة الأشراف: 5141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ صلاة السفر 17 (49)، مسند احمد (4/35)، سنن الدارمی/الصلاة 137 (1467) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn al-Arqam: Urwah reported on the authority of his father that Abdullah ibn al-Arqam travelled for performing hajj (pilgrimage) or Umrah. He was accompanied by the people whom he led in prayer. One day when he was leading them in the dawn (fajr) prayer, he said to them: One of you should come forward. He then went away to relieve himself. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: When any of you feels the need of relieving himself while the congregational prayer is ready, he should go to relieve himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 88


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، ومسدد، ومحمد بن عيسى المعنى، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابي حزرة، حدثنا عبد الله بن محمد، قال ابن عيسى في حديثه: ابن ابي بكر، ثم اتفقوا اخو القاسم بن محمد، قال: كنا عند عائشة فجيء بطعامها، فقام القاسم يصلي، فقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يصلى بحضرة الطعام ولا وهو يدافعه الاخبثان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ: ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ اتَّفَقُوا أَخُو الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَجِيءَ بِطَعَامِهَا، فَقَامَ الْقَاسِمُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ".
عبداللہ بن محمد بن ابی بکر کا بیان ہے کہ ہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، اتنے میں آپ کا کھانا لایا گیا تو قاسم (قاسم بن محمد) کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، یہ دیکھ کر وہ بولیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: کھانا موجود ہو تو نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں پڑھی جائے جب دونوں ناپسندیدہ چیزیں (پاخانہ و پیشاب) اسے زور سے لگے ہوئے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 16 (560)، (تحفة الأشراف: 16269، 16288)، مسند احمد (6/43، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abd Allaah bin Muhammad: We were in the company of Aishah. When her food was brought in, al-Qasim stood up to say his prayer. Thereupon, Aishah said: I heard the Messenger of Allaah ﷺ say: Prayer should not be offered in presence of meals, nor at the moment when one is struggling with two evils (e. g. when one is feeling the call of nature. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 89


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 90
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن عياش، عن حبيب بن صالح، عن يزيد بن شريح الحضرمي، عن ابي حي المؤذن، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث لا يحل لاحد ان يفعلهن: لا يؤم رجل قوما فيخص نفسه بالدعاء دونهم فإن فعل فقد خانهم، ولا ينظر في قعر بيت قبل ان يستاذن فإن فعل فقد دخل، ولا يصلي وهو حقن حتى يتخفف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمُّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلَا يَنْظُرُ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں: ایک یہ کہ جو آدمی کسی قوم کا امام ہو وہ انہیں چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، دوسرا یہ کہ کوئی کسی کے گھر کے اندر اس سے اجازت لینے سے پہلے دیکھے، اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ اس کے گھر میں گھس گیا، تیسرا یہ کہ کوئی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے، جب تک کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 148 (357)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 31 (923)، (تحفة الأشراف: 2089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کا ایک راوی یزید ضعیف ہے، نیز وہ سند میں مضطرب بھی ہوا ہے، ہاں اس کے دوسرے ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)

Narrated Thawban: The Messenger of Allah ﷺ said: Three things one is not allowed to do: supplicating Allah specifically for himself and ignoring others while leading people in prayer; if he did so, he deceived them; looking inside a house before taking permission: if he did so, it is as if he entered the house, saying prayer while one is feeling the call of nature until one eases oneself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 90


قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.