سنن ابي داود
سليمان بن المغيرة القيسي (حدثنا / عن) حميد بن هلال العدوي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
700
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو صَالِحٍ: أُحَدِّثُكَ عَمَّا رَأَيْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ، دَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ الشَّيْطَانُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: يَمُرُّ الرَّجُلُ يَتَبَخْتَرُ بَيْنَ يَدَيَّ وَأَنَا أُصَلِّي فَأَمْنَعُهُ وَيَمُرُّ الضَّعِيفُ فَلَا أَمْنَعُهُ.
ابوصالح کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا اور سنا، وہ تم سے بیان کرتا ہوں: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے، تو عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو (جسے وہ لوگوں کے لیے سترہ بنائے) سامنے کر کے نماز پڑھے، پھر کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ سینہ پر دھکا دے کر اسے ہٹا دے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے (یعنی سختی سے دفع کرے) کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری کا بیان ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں اور کوئی آدمی میرے سامنے سے اتراتے ہوئے گزرتا ہے تو میں اسے روک دیتا ہوں، اور کوئی ضعیف العمر کمزور گزرتا ہے تو اسے نہیں روکتا۔
صحيح
سنن ابي داود
702
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، وَابْنُ كَثِيرٍ الْمَعْنَى، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ حَفْصٌ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ، وَقَالَا: عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ قَيْدُ آخِرَةِ الرَّحْلِ الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ وَالْمَرْأَةُ، فَقُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ مِنَ الْأَصْفَرِ مِنَ الْأَبْيَضِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (حفص کی روایت میں ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا جب آدمی کے سامنے کجاوہ کے اگلے حصہ کی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو، تو گدھے، کالے کتے اور عورت کے گزر جانے سے اس کی نماز ٹوٹ جائے گی ۱؎۔ میں نے عرض کیا: سرخ، زرد یا سفید رنگ کے کتے کے مقابلے میں کالے کتے کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2627
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ مِنْ رَهْطِهِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَسَلَحْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ سَيْفًا، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: لَوْ رَأَيْتَ مَا لَامَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَعَجَزْتُمْ إِذْ بَعَثْتُ رَجُلًا مِنْكُمْ، فَلَمْ يَمْضِ لِأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لِأَمْرِي".
عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (دستہ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا۔
حسن
سنن ابي داود
3215
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا:" أَصَابَنَا قَرْحٌ، وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟، قَالَ: احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ؟، قَالَ: أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَئِذٍ عَامِرٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ".
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔
صحيح
سنن ابي داود
4246
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، فَقَالَ: مِنَ الْقَوْمُ؟ قُلْنَا: بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ.
نصر بن عاصم لیثی کہتے ہیں کہ ہم بنی لیث کے کچھ لوگوں کے ساتھ یشکری کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: ہم بنی لیث کے لوگ ہیں ہم آپ کے پاس حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پوچھنے آئے ہیں؟ تو انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنہ اور شر ہو گا میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حذیفہ! اللہ کی کتاب کو پڑھو اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کرو آپ نے یہ تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «هدنة على الدخن» ہو گا اور جماعت ہو گی جس کے دلوں میں کینہ و فساد ہو گا میں نے عرض کیا: «هدنة على الدخن» کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے دل اس حالت پر نہیں واپس آئیں گے جس پر پہلے تھے ۱؎ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہو گا (اور اس کے قائد) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے، تو اے حذیفہ! تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جانا بہتر ہو گا اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو۔
حسن
سنن ابي داود
5126
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَعْمَلَ كَعَمَلِهِمْ , قال: أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ , قال: فَإِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ , قال: فَإِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ , قال: فَأَعَادَهَا أَبُو ذَرٍّ، فَأَعَادَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ایک شخص ایک قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسا عمل نہیں کر پاتا؟ آپ نے فرمایا: اے ابوذر! تو اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو تو انہوں نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: تم اسی کے ساتھ ہو گے، جس سے تم محبت رکھتے ہو ابوذر نے پھر یہی کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی دہرایا۔
صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.