سنن ابي داود
شعبة بن الحجاج العتكي (حدثنا / عن) سعد بن إبراهيم القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
397
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
محمد بن عمرو سے روایت ہے (اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے لڑکے ہیں) وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
573
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ائْتُوا الصَّلَاةَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلْيَقْضِ، وَكَذَا قَالَ أَبُو رَافِعٍ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو ذَرٍّ رَوَى عَنْهُ، فَأَتِمُّوا وَاقْضُوا، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز کے لیے اس حال میں آؤ کہ تمہیں اطمینان و سکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائیں وہ قضاء کر لو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ «وليقض» سے روایت کی ہے۔ اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔ لیکن ابوذر نے ان سے: «فأتموا واقضوا» روایت کیا ہے، اور اس سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
710
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسَبُهَا قَالَتْ: وَأَنَا حَائِضٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَطَاءٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، وَهِشَامُ، كلهم عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ وَإِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبُو الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، لَمْ يَذْكُرُوا: وَأَنَا حَائِضٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں ہوتی تھی، شعبہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا: اور میں حائضہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زہری، عطاء، ابوبکر بن حفص، ہشام بن عروہ، عراک بن مالک، ابواسود اور تمیم بن سلمہ سبھوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور ابراہیم نے اسود سے، اسود نے عائشہ سے، اور ابوالضحیٰ نے مسروق سے، مسروق نے عائشہ سے، اور قاسم بن محمد اور ابوسلمہ نے عائشہ سے روایت کیا ہے، البتہ ان لوگوں نے «وأنا حائض» اور میں حائضہ ہوتی تھی کا ذکر نہیں کیا ہے۔
صحيح دون قوله وأنا حائض
سنن ابي داود
995
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ، قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَقُومَ؟ قَالَ: حَتَّى يَقُومَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
1014
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔
صحيح
سنن ابي داود
4331
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ، فَقُلْتُ: تَحْلِفُ بِاللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے، میں نے کہا: آپ اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟ تو بولے: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قسم کھاتے سنا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان پر کوئی نکیر نہیں فرمائی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5215
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ," أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ لَمَّا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ , أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ إِلَى خَيْرِكُمْ , فَجَاءَ حَتَّى قَعَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.