سنن ابي داود
شعبة بن الحجاج العتكي (حدثنا / عن) منصور بن المعتمر السلمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
268
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَتَّزِرَ، ثُمَّ يُضَاجِعُهَا زَوْجُهَا"، وَقَالَ مَرَّةً: يُبَاشِرُهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار (تہبند) باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کا شوہر ۱؎ اس کے ساتھ سوتا، ایک بار راوی نے «يضاجعها» کے بجائے «يباشرها» کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1274
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ علِيٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا، سوائے اس کے کہ سورج بلند ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
1397
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے تو آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جس نے کسی رات میں سورۃ البقرہ کے آخر کی دو آیتیں پڑھیں تو یہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔
صحيح
سنن ابي داود
1479
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ، وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ سورة غافر آية 60".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا عبادت ہے ۱؎، تمہارا رب فرماتا ہے: مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورۃ غافر: ۶۰)۔
صحيح
سنن ابي داود
3110
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، أَوْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ ِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مَرَّةً عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ:" مَوْتُ الْفَجْأَةِ أَخْذَةُ أَسِفٍ".
صحابی رسول عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (راوی نے ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً، پھر ایک بار عبید سے موقوفاً روایت کیا): اچانک موت افسوس کی پکڑ ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4568
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو قتل کر دیا، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلایا، (اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بولتے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ (لونڈی یا غلام) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ (وارثین) کے ذمہ ٹھہرایا۔
صحيح
سنن ابي داود
4797
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَافْعَلْ مَا شِئْتَ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
4980
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ، وَلَكِنْ قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں نہ کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۱؎ بلکہ یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5094
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا رَفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ، أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
5179
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي عَامِرٍ، أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟.
بنو عامر کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: میں نے اسے سن لیا تو میں نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.