سنن ابي داود
عبد الله بن العباس القرشي (حدثنا / عن) خالد بن الوليد المخزومي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3794
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ،" أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ: أَخْبِرُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ، فَقَالُوا: هُوَ ضَبٌّ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ"، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ.
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو آپ کی خدمت میں بھنا ہوا گوہ لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا تو میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں موجود بعض عورتوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس چیز کی خبر کر دو جسے آپ کھانا چاہتے ہیں، تو لوگوں نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) یہ گوہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں لیکن میری قوم کی سر زمین میں نہیں پایا جاتا اس لیے مجھے اس سے گھن محسوس ہوتی ہے۔ (یہ سن کر) میں اسے کھینچ کر کھانے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.