سنن ابي داود
أبو سلمة بن عبد الرحمن الزهري (حدثنا / عن) ثوبان بن بجدد القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3177
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،عَنْ ثَوْبَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُتِيَ بِدَابَّةٍ، وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ، فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ، فَقِيلَ لَهُ: فَقَالَ:"إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي، فَلَمْ أَكُنْ لِأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ، فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: جنازے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تو میں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سواری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.