سنن ابي داود
مالك بن أنس الأصبحي (حدثنا / عن) ربيعة الرأي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2172
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
عبداللہ بن محیریز کہتے ہیں کہ مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، ان سے عزل کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے جواب دیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہمیں کچھ عربی لونڈیاں ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہم پر گراں گزرنے لگا ہم ان لونڈیوں کو فدیہ میں لینا چاہ رہے تھے اس لیے حمل کے ڈر سے ہم ان سے عزل کرنا چاہ رہے تھے، پھر ہم نے اپنے (جی میں) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں تو آپ سے اس بارے میں پوچھنے سے پہلے ہم عزل کریں (تو یہ کیونکر درست ہو گا) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ کرو تو تمہارا کیا نقصان ہے؟ قیامت تک جو جانیں پیدا ہونے والی ہیں وہ تو ہو کر رہیں گی۔
صحيح
سنن ابي داود
3061
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرْعِ فَتِلْكَ الْمَعَادِنُ لَا يُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَّا الزَّكَاةُ إِلَى الْيَوْمِ.
ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے کئی لوگوں سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو فرع ۱؎ کی طرف کے قبلیہ ۲؎ کے کان دیئے، تو ان کانوں سے آج تک زکاۃ کے سوا کچھ نہیں لیا جاتا رہا۔
ضعيف
سنن ابي داود
3393
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ،فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَقُلْتُ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَلَا بَأْسَ بِهِ".
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.