سنن ابي داود
مالك بن أنس الأصبحي (حدثنا / عن) زيد بن أسلم القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
187
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔
0
سنن ابي داود
410
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهُ قَالَ:" أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ: 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0، ثُمَّ قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
قعقاع بن حکیم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابویونس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں اور کہا کہ جب تم آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں اس کی خبر دی، تو انہوں نے مجھ سے اسے یوں لکھوایا: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين‏» ‏‏‏‏ ۱؎ ۲؎، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
صحيح ثم
سنن ابي داود
697
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو نہ چھوڑے کہ اس کے آگے سے گزرے۔ جہاں تک ہو سکے اس کو روکے۔ اگر وہ انکار و اصرار کرے تو چاہیئے کہ اس کے ساتھ لڑائی کرے، بیشک وہ شیطان ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1026
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَإِنْ كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِي صَلَّى خَامِسَةً شَفَعَهَا بِهَاتَيْنِ، وَإِنْ كَانَتْ رَابِعَةً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِيمٌ لِلشَّيْطَانِ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے، پھر اسے یاد نہ رہے کہ میں نے تین پڑھی ہے یا چار تو ایک رکعت اور پڑھ لے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے، اب اگر جو رکعت اس نے پڑھی ہے وہ پانچویں تھی تو ان دونوں (سجدوں) کے ذریعہ اسے جفت کرے گا یعنی وہ چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر چوتھی تھی تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لیے ذلت و خواری کا ذریعہ ہوں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
1189
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَذَا عِنْدَ الْقَاضِي، وَالصَّوَابُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خُسِفَتِ الشَّمْسُ" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا بِنَحْوٍ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ کی قرآت کے برابر طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
1627
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَنَّهُ قَالَ: نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَقَالَ لِي أَهْلِي: اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ فَجَعَلُوا يَذْكُرُونَ مِنْ حَاجَتِهِمْ، فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ"، فَتَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَهُوَ يَقُولُ: لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ، مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا"، قَالَ الْأَسَدِيُّ: فَقُلْتُ لَلِقْحَةٌ: لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا، قَالَ: فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ، فَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ شَعِيرٌ وَزَبِيبٌ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ، أَوْ كَمَا قَالَ: حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ كَمَا قَالَ مَالِكٌ.
بنی اسد کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں اور میری بیوی بقیع غرقد میں جا کر اترے، میری بیوی نے مجھ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ہمارے لیے کچھ مانگ کر لاؤ جو ہم کھائیں، پھر وہ لوگ اپنی محتاجی کا ذکر کرنے لگے، چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو مجھے آپ کے پاس ایک شخص ملا، وہ آپ سے مانگ رہا تھا اور آپ اس سے کہہ رہے تھے: میرے پاس کچھ نہیں ہے جو میں تجھے دوں، آخر وہ ناراض ہو کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ میری عمر کی قسم، تم جسے چاہتے ہو دیتے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے اوپر اس لیے غصہ ہو رہا ہے کیونکہ اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے، تم میں سے جو سوال کرے اور اس کے پاس ایک اوقیہ (چالیس درہم) یا اس کے برابر مالیت ہو تو وہ الحاح کے ساتھ سوال کرنے کا مرتکب ہوتا ہے ۱؎، اسدی کہتے ہیں: میں نے (اپنے جی میں) کہا: ہماری اونٹنی تو اوقیہ سے بہتر ہے، اوقیہ تو چالیس ہی درہم کا ہوتا ہے، وہ کہتے ہیں: چنانچہ میں لوٹ آیا اور آپ سے کچھ بھی نہیں مانگا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو اور منقی آیا، آپ نے اس میں سے ہمیں بھی حصہ دیا، «أو كما قال» یہاں تک کہ اللہ نے ہمیں غنی کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے جیسے مالک نے کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1635
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ لِعَامِلٍ عَلَيْهَا، أَوْ لِغَارِمٍ، أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ لِرَجُلٍ كَانَ لَهُ جَارٌ مِسْكِينٌ فَتُصُدِّقَ عَلَى الْمِسْكِينِ فَأَهْدَاهَا الْمِسْكِينُ لِلْغَنِيِّ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مالدار کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں سوائے پانچ لوگوں کے: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے، یا زکاۃ کی وصولی کا کام کرنے والے کے لیے، یا مقروض کے لیے، یا ایسے شخص کے لیے جس نے اسے اپنے مال سے خرید لیا ہو، یا ایسے شخص کے لیے جس کا کوئی مسکین پڑوسی ہو اور اس مسکین پر صدقہ کیا گیا ہو پھر مسکین نے مالدار کو ہدیہ کر دیا ہو۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
3020
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فُتِحَتْ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ.
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا (یعنی ان کی محتاجی کا) خیال نہ ہوتا تو جو بھی گاؤں و شہر فتح کیا جاتا اسے میں اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3346
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ:" اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ، فَقُلْتُ: لَمْ أَجِدْ فِي الْإِبِلِ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَعْطِهِ إِيَّاهُ، فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹا اونٹ بطور قرض لیا پھر آپ کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ ویسا ہی اونٹ آدمی کو لوٹا دوں، میں نے (آ کر) عرض کیا: مجھے کوئی ایسا اونٹ نہیں ملا سبھی اچھے، بڑے اور چھ برس کے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اسی کو دے دو، لوگوں میں اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی اچھی کریں۔
صحيح
سنن ابي داود
5007
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ يَعْنِي لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا، أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں ۲؎ یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.