سنن ابي داود
مالك بن أنس الأصبحي (حدثنا / عن) سمي القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
301
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ الْقَعْقَاعَ، وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلَاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ يَسْأَلُهُ كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ؟، فَقَالَ" تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ بِثَوْبٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَكَذَلِكَ رَوَى دَاوُدُ، وَعَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ، إِلَّا أَنَّ دَاوُدَ، قَالَ: كُلَّ يَوْمٍ، وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ، عِنْدَ الظُّهْرِ، وَهُوَ قَوْلُ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ، وَعَطَاءٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَالِكٌ: إِنِّي لَأَظُنُّ حَدِيثَ ابْنِ الْمُسَيَّبِ مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ، فَقَلبَهَا النَّاسُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَلَكِنَّ الْوَهْمَ دَخَلَ فِيهِ، وَرَوَاهُ الْمِسْوَرُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، قَالَ فِيهِ: مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ، فَقَلَبَهَا النَّاسُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ.
ابوبکر کے غلام سمیّ کہتے ہیں کہ قعقاع اور زید بن اسلم دونوں نے انہیں سعید بن مسیب کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا کہ مستحاضہ عورت کس طرح غسل کرے؟ تو انہوں نے کہا: وہ ایک ظہر سے دوسرے ظہر تک ایک غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، اور اگر استحاضہ کا خون زیادہ آئے تو کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عمر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے کہ وہ ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے، اور اسی طرح داود اور عاصم نے شعبی سے، شعبی نے اپنی بیوی سے، انہوں نے قمیر سے، اور قمیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، مگر داود کی روایت میں لفظ «كل يوم» کا (اضافہ) ہے یعنی ہر روز غسل کرے، اور عاصم کی روایت میں «عند الظهر» کا لفظ ہے اور یہی قول سالم بن عبداللہ، حسن اور عطاء کا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ ابن مسیب کی حدیث: «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» کے بجائے «من طهرٍ إلى طهرٍ» ہے، لیکن اس میں وہم داخل ہو گیا اور لوگوں نے اسے بدل کر «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» کر دیا، نیز اسے مسور بن عبدالملک بن سعید بن عبدالرحمٰن بن یربوع نے روایت کیا ہے، اس میں انہوں نے «من طهر إلى طهر» کہا ہے، پھر لوگوں نے اسے «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» میں بدل دیا۔
0
سنن ابي داود
351
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاحَ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح غسل کیا پھر (پہلی گھڑی میں) جمعہ کے لیے (مسجد) گیا تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، جو دوسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک گائے اللہ کی راہ میں پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک سینگ دار مینڈھا اللہ کی راہ میں پیش کیا، جو چوتھی گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک مرغی اللہ کی راہ میں پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک انڈا اللہ کی راہ میں پیش کیا، پھر جب امام (خطبہ کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے بھی آ جاتے ہیں اور ذکر (خطبہ) سننے لگتے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
848
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو، کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو جائے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
935
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس کا کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو جائے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
2365
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّاسَ فِي سَفَرِهِ عَامَ الْفَتْحِ بِالْفِطْرِ، وَقَالَ:" تَقَوَّوْا لِعَدُوِّكُمْ"، وَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَرْجِ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ وَهُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ.
ابوبکر بن عبدالرحمٰن ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے فتح مکہ کے سال اپنے سفر میں لوگوں کو روزہ توڑ دینے کا حکم دیا، اور فرمایا: اپنے دشمن (سے لڑنے) کے لیے طاقت حاصل کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا۔ ابوبکر کہتے ہیں: مجھ سے بیان کرنے والے نے کہا کہ میں نے مقام عرج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر پیاس سے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2550
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَنِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ فَأَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا؟ فَقَالَ: فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما لیا اور اسے بخش دیا، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر تر کلیجہ والے (جاندار) میں ثواب ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.