سنن ابي داود
مالك بن أنس الأصبحي (حدثنا / عن) عبد الله بن عبد الله الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3111
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ عَتِيكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِيكٍ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمَّهُ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ، فَصَاحَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" غُلِبْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ، فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَكَيْنَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ، قَالُوا: وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَتِ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا، فَإِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟ قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهَادَةُ سَبْعٌ، سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ".
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے تو ان کو بیہوش پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکارا تو انہوں نے آپ کو جواب نہیں دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إنا لله وإنا إليه راجعون» پڑھا، اور فرمایا: اے ابوربیع! تمہارے معاملے میں قضاء ہمیں مغلوب کر گئی، یہ سن کر عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں تو ابن عتیک رضی اللہ عنہ انہیں خاموش کرانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوڑ دو (رونے دو انہیں) جب واجب ہو جائے تو کوئی رونے والی نہ روئے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول: واجب ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت، عبداللہ بن ثابت کی بیٹی کہنے لگیں: میں پوری امید رکھتی تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے جہاد میں حصہ لینے کی پوری تیاری کر لی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ انہیں ان کی نیت کے موافق اجر و ثواب دے چکا، تم لوگ شہادت کسے سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ کی راہ میں قتل ہو جانا شہادت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل فی سبیل اللہ کے علاوہ بھی سات شہادتیں ہیں: طاعون میں مر جانے والا شہید ہے، ڈوب کر مر جانے والا شہید ہے، ذات الجنب (نمونیہ) سے مر جانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری (دستوں وغیرہ) سے مر جانے والا شہید ہے، جل کر مر جانے والا شہید ہے، جو دیوار گرنے سے مر جائے شہید ہے، اور عورت جو حالت حمل میں ہو اور مر جائے تو وہ بھی شہید ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.