سنن ابي داود
مالك بن أنس الأصبحي (حدثنا / عن) موسى بن عقبة القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1771
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ یہی وہ بیداء کا مقام ہے جس کے بارے میں تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلط بیان کرتے ہو کہ آپ نے تو مسجد یعنی ذی الحلیفہ کی مسجد کے پاس ہی سے تلبیہ کہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1925
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ:" دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ فَتَوَضَّأَ، وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، قُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةُ، فَقَالَ:الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کی روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے جب گھاٹی میں آئے تو اترے، پیشاب کیا اور وضو کیا لیکن بھرپور وضو نہیں کیا، میں نے آپ سے عرض کیا: نماز (کا وقت ہو گیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے چل کر پڑھیں گے، پھر آپ سوار ہوئے جب مزدلفہ پہنچے تو اترے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر نماز کی تکبیر کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے قیام گاہ میں بٹھایا پھر عشاء کی اقامت ہوئی تو آپ نے عشاء پڑھی اور درمیان میں کچھ نہیں پڑھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1925M
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ:" دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ فَتَوَضَّأَ، وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، قُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةُ، فَقَالَ:الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
جناب شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عرفات سے) روانہ ہوا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں نے زمین کو نہیں چھوا حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.