سنن ابي داود
ابن إسحاق القرشي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1592
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ:عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، فِي قَوْلِهِ: لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ، قَالَ: أَنْ تُصَدَّقَ الْمَاشِيَةُ فِي مَوَاضِعِهَا وَلَا تُجْلَبَ إِلَى الْمُصَدِّقِ وَالْجَنَبُ عَنْ غَيْرِ هَذِهِ الْفَرِيضَةِ أَيْضًا لَا يُجْنَبُ أَصْحَابُهَا، يَقُولُ: وَلَا يَكُونُ الرَّجُلُ بِأَقْصَى مَوَاضِعِ أَصْحَابِ الصَّدَقَةِ فَتُجْنَبُ إِلَيْهِ، وَلَكِنْ تُؤْخَذُ فِي مَوْضِعِهِ.
محمد بن اسحاق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: «لا جلب ولا جنب» کی تفسیر میں مروی ہے کہ «لا جلب» کا مطلب یہ ہے کہ جانوروں کی زکاۃ ان کی جگہوں میں جا کر لی جائے وہ مصدق تک کھینچ کر نہ لائے جائیں، اور «جنب» فریضہ زکاۃ کے علاوہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے: وہ کہتے ہیں: «جنب» یہ ہے کہ محصل زکاۃ دینے والوں کی جگہوں سے دور نہ رہے کہ جانور اس کے پاس لائے جائیں بلکہ اسی جگہ میں زکاۃ لی جائے گی ۱؎۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
1674
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، بِإِسْنَادِهِ، وَمَعْنَاهُ، زَادَ:" خُذْ عَنَّا مَالَكَ لَا حَاجَةَ لَنَا بِهِ".
اس سند سے بھی ابن اسحاق سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: «خذ عنا مالك لا حاجة لنا به» اپنا مال ہم سے لے لو ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔
ضعيف
سنن ابي داود
2159
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ" حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا بِحَيْضَةٍ"، زَادَ فِيهِ: حَيْضَةٍ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ صَحِيحٌ فِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ، زَادَ:" وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الْحَيْضَةُ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ، وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
اس سند سے بھی ابن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: یہاں تک کہ وہ ایک حیض کے ذریعہ استبراء رحم کر لے، اس میں «بحيضة» کا اضافہ ہے، اور یہ ابومعاویہ کا وہم ہے اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں صحیح ہے، اور اس روایت میں یہ بھی اضافہ ہے: اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کے جانور پر سواری نہ کرے کہ اسے دبلا کر کے واپس دے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کا کپڑا نہ پہنے کہ پرانا کر کے لوٹا دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حیض کا لفظ محفوظ نہیں ہے یہ ابومعاویہ کا وہم ہے۔
حسن
سنن ابي داود
2215
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَالْعَرَقُ مِكْتَلٌ يَسَعُ ثَلَاثِينَ صَاعًا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ آدَمَ.
اس سند سے بھی ابن اسحاق سے اسی طرح کی روایت منقول ہے لیکن اس میں ہے کہ «عرق» ایسی زنبیل ہے جس میں تیس صاع کے بقدر کھجور آتی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث یحییٰ بن آدم کی روایت کے مقابلے میں زیادہ صحیح ہے۔
حسن دون قوله والعرق
سنن ابي داود
2938
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ.
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے (بشرطیکہ وہ ظلم و تعدی سے کام لے رہا ہو)۔
مقطوع
سنن ابي داود
3366
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ:" الْعَرَايَا أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ النَّخَلَاتِ، فَيَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يَقُومَ عَلَيْهَا، فَيَبِيعُهَا بِمِثْلِ خَرْصِهَا".
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ عرایا یہ ہے کہ آدمی کسی شخص کو چند درختوں کے پھل (کھانے کے لیے) ہبہ کر دے پھر اسے اس کا وہاں رہنا سہنا ناگوار گزرے تو اس کا تخمینہ لگا کر مالک کے ہاتھ تر یا سوکھے کھجور کے عوض بیچ دے ۱؎۔
صحيح الإسناد مقطوع
سنن ابي داود
4475
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرْ عَائِشَةَ، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ مِمَّنْ تَكَلَّمَ بِالْفَاحِشَةِ: حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، وَمِسْطَحِ بْنِ أُثَاثَةَ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: وَيَقُولُونَ: الْمَرْأَةُ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ.
اس سند سے بھی محمد بن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ نے دو مردوں اور ایک عورت کو جنہوں نے بری بات منہ سے نکالی تھی (کوڑے لگانے کا) حکم دیا، وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ تھے نفیل کہتے ہیں: اور لوگ کہتے ہیں کہ عورت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں۔
حسن لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.