سنن ابي داود
ابن إسحاق القرشي (حدثنا / عن) أبو منظور الشامي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3089
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَنْظُورٍ،عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ عَامِرٍ الرَّامِ أَخِي الْخَضِرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: هُوَ الْخَضِرُ، وَلَكِنْ كَذَا قَالَ، قَالَ: إِنِّي لَبِبِلَادِنَا إِذْ رُفِعَتْ لَنَا رَايَاتٌ وَأَلْوِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا لِوَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، وَهُوَ تَحْتَ شَجَرَةٍ قَدْ بُسِطَ لَهُ كِسَاءٌ، وَهُوَ جَالِسٌ عَلَيْهِ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْقَامَ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ، ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ، كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ، وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ، وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ كَانَ كَالْبَعِيرِ، عَقَلَهُ أَهْلُهُ، ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ، وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِمَّنْ حَوْلَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْأَسْقَامُ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُمْ عَنَّا، فَلَسْتَ مِنَّا، فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَاءٌ، وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمَّا رَأَيْتُكَ أَقْبَلْتُ إِلَيْكَ، فَمَرَرْتُ بِغَيْضَةِ شَجَرٍ، فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ، فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي، فَجَاءَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي، فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ مَعَهُنَّ، فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي، فَهُنَّ أُولَاءِ مَعِي، قَالَ: ضَعْهُنَّ عَنْكَ، فَوَضَعْتُهُنَّ، وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: أَتَعْجَبُونَ لِرُحْمِ أُمِّ الْأَفْرَاخِ فِرَاخَهَا؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ، لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْأَفْرَاخِ بِفِرَاخِهَا، ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ، وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ، فَرَجَعَ بِهِنَّ".
خضر کے تیر انداز بھائی عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ملک میں تھا کہ یکایک ہمارے لیے جھنڈے اور پرچم لہرائے گئے تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پرچم ہے، تو میں آپ کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے ایک کمبل پر جو آپ کے لیے بچھایا گیا تھا تشریف فرما تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد آپ کے اصحاب اکٹھا تھے، میں بھی جا کر انہیں میں بیٹھ گیا ۱؎، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماریوں کا ذکر فرمایا: جب مومن بیمار پڑتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس کو اس کی بیماری سے عافیت بخشتا ہے تو وہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے اور آئندہ کے لیے نصیحت، اور جب منافق بیمار پڑتا ہے پھر اسے عافیت دے دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کے مانند ہے جسے اس کے مالک نے باندھ رکھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا ہو، اسے یہ نہیں معلوم کہ اسے کس لیے باندھا گیا اور کیوں چھوڑ دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد موجود لوگوں میں سے ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! بیماریاں کیا ہیں؟ اللہ کی قسم میں کبھی بیمار نہیں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اٹھ جا، تو ہم میں سے نہیں ہے ۲؎۔ عامر کہتے ہیں: ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک کمبل پوش شخص آیا جس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر کمبل لپیٹے ہوئے تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آ نکلا، راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ دیکھا اور وہاں چڑیا کے بچوں کی آواز سنی تو انہیں پکڑ کر اپنے کمبل میں رکھ لیا، اتنے میں ان بچوں کی ماں آ گئی، اور وہ میرے سر پر منڈلانے لگی، میں نے اس کے لیے ان بچوں سے کمبل ہٹا دیا تو وہ بھی ان بچوں پر آ گری، میں نے ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ لیا، اور وہ سب میرے ساتھ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو یہاں رکھو، میں نے انہیں رکھ دیا، لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کیا تم اس چڑیا کے اپنے بچوں کے ساتھ محبت کرنے پر تعجب کرتے ہو؟، صحابہ نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت رکھتا ہے جتنی یہ چڑیا اپنے بچوں سے رکھتی ہے، تم انہیں ان کی ماں کے ساتھ لے جاؤ اور وہیں چھوڑ آؤ جہاں سے انہیں لائے ہو، تو وہ شخص انہیں واپس چھوڑ آیا۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.