سنن ابي داود
ابن إسحاق القرشي (حدثنا / عن) العباس بن عبد الله القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3022
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ الظَّهْرَانِ، قَالَ الْعَبَّاسُ: قُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَنْوَةً قَبْلَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْتَأْمِنُوهُ إِنَّهُ لَهَلَاكُ قُرَيْشٍ، فَجَلَسْتُ عَلَى بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: لَعَلِّي أَجِدُ ذَا حَاجَةٍ يَأْتِي أَهْلَ مَكَّةَ فَيُخْبِرُهُمْ بِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجُوا إِلَيْهِ فَيَسْتَأْمِنُوهُ فَإِنِّي لَأَسِيرُ إِذْ سَمِعْتُ كَلَامَ أَبِي سُفْيَانَ وَبُدَيْلِ بْنِ وَرْقَاءَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَنْظَلَةَ، فَعَرَفَ صَوْتِي، فَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ: قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: مَا لَكَ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قُلْتُ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ، قَالَ: فَمَا الْحِيلَةُ؟، قَالَ: فَرَكِبَ خَلْفِي وَرَجَعَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَوْتُ بِهِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرَ فَاجْعَلْ لَهُ شَيْئًا، قَالَ:" نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ دَارَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَهُوَ آمِنٌ"، قَالَ: فَتَفَرَّقَ النَّاسُ إِلَى دُورِهِمْ وَإِلَى الْمَسْجِدِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرالظہران میں (فتح مکہ کے لیے آنے والے مبارک لشکر کے ساتھ) پڑاؤ کیا، عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بزور مکہ میں داخل ہوئے اور قریش نے آپ کے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حاضر ہو کر امان حاصل نہ کر لی تو قریش تباہ ہو جائیں گے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر پر سوار ہو کر نکلا، میں نے (اپنے جی) میں کہا: شاید کوئی ضرورت مند اپنی ضرورت سے مکہ جاتا ہوا مل جائے (تو میں اسے بتا دوں) اور وہ جا کر اہل مکہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خبر کر دے (کہ آپ مع لشکر جرار تمہارے سر پر آ پہنچے ہیں) تاکہ وہ آپ کے حضور میں پہنچ کر آپ سے امان حاصل کر لیں۔ میں اسی خیال میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک ابوسفیان اور بدیل بن ورقاء کی آواز سنی، میں نے پکار کر کہا: اے ابوحنظلہ (ابوسفیان کی کنیت ہے) اس نے میری آواز پہچان لی، اس نے کہا: ابوفضل؟ (عباس کی کنیت ہے) میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: کیا بات ہے، تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں، میں نے کہا: دیکھ! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور آپ کے ساتھ کے لوگ ہیں (سوچ لے) ابوسفیان نے کہا: پھر کیا تدبیر کروں؟ وہ کہتے ہیں: ابوسفیان میرے پیچھے (خچر پر) سوار ہوا، اور اس کا ساتھی (بدیل بن ورقاء) لوٹ گیا۔ پھر جب صبح ہوئی تو میں ابوسفیان کو اپنے ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا (وہ مسلمان ہو گیا) میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان فخر کو پسند کرتا ہے، تو آپ اس کے لیے (اس طرح کی) کوئی چیز کر دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ہاں (ایسی کیا بات ہے، لو کر دیا میں نے)، جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے اس کے لیے امن ہے (وہ قتل نہیں کیا جائے گا) اور جو اپنے گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہے اس کے لیے امن ہے، اور جو خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے اس کو امن ہے، یہ سن کر لوگ اپنے اپنے گھروں میں اور مسجد میں بٹ گئے۔
حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.