سنن ابي داود
معتمر بن سليمان التيمي (حدثنا / عن) سليمان بن طرخان التيمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
973
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ،حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي غَلَّابٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ" فَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَقَالَ فِي التَّشَهُّدِ بَعْدَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ زَادَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَوْلُهُ فَأَنْصِتُوا لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ لَمْ يَجِئْ بِهِ إِلَّا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں (سلیمان تیمی) نے یہ اضافہ کیا ہے کہ جب وہ قرآت کرے تو تم خاموش رہو، اور انہوں نے تشہد میں «أشهد أن لا إله إلا الله» کے بعد «وحده لا شريك له» کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: آپ کا قول: «فأنصتوا» محفوظ نہیں ہے، اس حدیث کے اندر یہ لفظ صرف سلیمان تیمی نے نقل کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1408
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ، فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ السَّجْدَةُ؟ قَالَ:" سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ" ‏.‏
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔
صحيح
سنن ابي داود
1540
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1549
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ: أُرَى أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ صَلَاةٍ لَا تَنْفَعُ" وَذَكَرَ دُعَاءً آخَرَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من صلاة لا تنفع» اے اللہ! میں ایسی نماز سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
2312
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ وَمَنْ يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي الْحَسَنِ:" غَفُورٌ لَهُنَّ الْمُكْرَهَاتِ".
سیلمان تیمی سے روایت ہے کہ آیت کریمہ: «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم» (النور: ۳۳) اور جو انہیں مجبور کرے تو اللہ تعالیٰ مجبور کرنے کی صورت میں بخشنے ولا رحم کرنے والا ہے کے متعلق سعید بن ابوالحسن نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہیں زنا کے لیے مجبور کیا گیا، اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے گا۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
3972
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَخَلِ وَالْهَرَمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور بڑھاپے سے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4705
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْغُلَامُ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا۔
صحيح
سنن ابي داود
4742
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أخبرنا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: أخبرنا أَسْلَمُ، عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الصُّورُ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صور» ایک سنکھ ہے، جس میں پھونک ماری جائے گی۔
صحيح
سنن ابي داود
4748
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ، أخبرنا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: أخبرنا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَّةِ، أَوْ كَمَا قَالَ: عُرِضَ لَهُ نَهْرٌ حَافَتَاهُ الْيَاقُوتُ الْمُجَيَّبُ، أَوْ قَالَ: الْمُجَوَّفُ، فَضَرَبَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعَهُ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَ مِسْكًا، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَلَكِ الَّذِي مَعَهُ: مَا هَذَا؟ , قَالَ: الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج میں جنت میں لے جایا گیا تو آپ کے سامنے ایک نہر لائی گئی، جس کے دونوں کنارے «مجیّب» یا کہا «مجوّف» (خول دار) یاقوت کے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو فرشتہ تھا اس نے اپنا ہاتھ مارا اور اندر سے مشک نکالی، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والے فرشتے سے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہی کوثر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.