الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
58. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ تَجْصِيصِ الْقُبُورِ وَالْكِتَابَةِ عَلَيْهَا
58. باب: قبریں پختہ کرنے اور ان پر لکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن الاسود ابو عمرو البصري، حدثنا محمد بن ربيعة، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تجصص القبور، وان يكتب عليها، وان يبنى عليها، وان توطا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قد روي من غير وجه عن جابر، وقد رخص بعض اهل العلم، منهم الحسن البصري في تطيين القبور، وقال الشافعي: لا باس ان يطين القبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُورُ، وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهَا، وَأَنْ تُوطَأَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي تَطْيِينِ الْقُبُورِ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: لَا بَأْسَ أَنْ يُطَيَّنَ الْقَبْرُ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ قبریں پختہ کی جائیں ۱؎، ان پر لکھا جائے ۲؎ اور ان پر عمارت بنائی جائے ۳؎ اور انہیں روندا جائے ۴؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ اور بھی طرق سے جابر سے مروی ہے،
۳- بعض اہل علم نے قبروں پر مٹی ڈالنے کی اجازت دی ہے، انہیں میں سے حسن بصری بھی ہیں،
۴- شافعی کہتے ہیں: قبروں پر مٹی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 32 (970) سنن ابی داود/ الجنائز 76 (3225) سنن النسائی/الجنائز 96 (2029) (تحفة الأشراف: 2796) مسند احمد (3/295) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس ممانعت کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ اس میں فضول خرچی ہے کیونکہ اس سے مردے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک تک پہنچا دیتی ہے۔
۲؎: یہ نہی مطلقاً ہے اس میں میت کا نام اس کی تاریخ وفات اور تبرک کے لیے قرآن کی آیتیں اور اسماء حسنیٰ وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں۔
۳؎: مثلاً قبّہ وغیرہ۔
۴؎: یہ ممانعت میت کی توقیر و تکریم کی وجہ سے ہے اس سے میت کی تذلیل و توہین ہوتی ہے اس لیے اس سے منع کیا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (204)، تحذير الساجد (40)، الإرواء (757)

   سنن النسائى الصغرى2029جابر بن عبد اللهيبنى على القبر يزاد عليه يجصص يكتب عليه
   سنن النسائى الصغرى2030جابر بن عبد اللهتقصيص القبور يبنى عليها يجلس عليها أحد
   سنن النسائى الصغرى2031جابر بن عبد اللهتجصيص القبور
   صحيح مسلم2247جابر بن عبد اللهتقصيص القبور
   صحيح مسلم2245جابر بن عبد اللهأن يجصص القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه
   جامع الترمذي1052جابر بن عبد اللهتجصص القبور يكتب عليها يبنى عليها توطأ
   سنن أبي داود3225جابر بن عبد اللهيقعد على القبر يقصص يبنى عليه
   سنن ابن ماجه1562جابر بن عبد اللهتقصيص القبور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1562  
´قبروں پر عمارت بنانے، ان کو پختہ کرنے اور ان پر کتبہ لگانے کی ممانعت۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1562]
اردو حاشہ:
فائده:
چونا گچ کرنا گزشتہ زمانے میں عمارت میں پختگی پیدا کرنے کاطریقہ تھا آج کل اس مقصد کےلئے سیمنٹ استعمال کیا جاتا ہے۔
قبر پر صرف قبر کے گڑھے سے نکلی ہوئی مٹی ڈالنا کافی ہے۔
مزید مٹی ڈالنا یا قبر کو پختہ کرنا منع ہے۔
اس لحاظ سے اس پر کمرہ قبے وغیرہ تعمیر کرنا بالاولیٰ منع ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1562   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1052  
´قبریں پختہ کرنے اور ان پر لکھنے کی ممانعت۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ قبریں پختہ کی جائیں ۱؎، ان پر لکھا جائے ۲؎ اور ان پر عمارت بنائی جائے ۳؎ اور انہیں روندا جائے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1052]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس ممانعت کی وجہ ایک تویہ ہے کہ اس میں فضول خرچی ہے کیونکہ اس سے مردے کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک تک پہنچادیتی ہے۔

2؎:
یہ نہی مطلقاً ہے اس میں میت کا نام اس کی تاریخ وفات اورتبرک کے لیے قرآن کی آیتیں اوراسماء حسنیٰ وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں۔

3؎:
مثلاً قبّہ وغیرہ۔

4؎:
یہ ممانعت میت کی توقیروتکریم کی وجہ سے ہے اس سے میت کی تذلیل وتوہین ہوتی ہے اس لیے اس سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1052   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3225  
´قبر پر عمارت بنانا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3225]
فوائد ومسائل:
قبر کے عین اوپر بیٹھنا یا اظہار غم میں اس کا مجاور بن جانا حرام ہے۔
ایسے ہی اسے پختہ کرنا یا اس پر قبہ وغیرہ بنانا حرام ہے۔
کسی ضرورت کے تحت قبر کے پاس بیٹھ جانے میں کوئی حرج نہیں۔
(دیکھئے حدیث 3212)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3225   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.