الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
59. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ الْمَقَابِرَ
59. باب: جب آدمی قبرستان میں داخل ہو تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 1053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا محمد بن الصلت، عن ابي كدينة، عن قابوس بن ابي ظبيان، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبور المدينة، فاقبل عليهم بوجهه، فقال: " السلام عليكم يا اهل القبور، يغفر الله لنا ولكم، انتم سلفنا ونحن بالاثر ". قال: وفي الباب، عن بريدة، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن غريب، وابو كدينة: اسمه يحيى بن المهلب، وابو ظبيان اسمه: حصين بن جندب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَنْ أَبِي كُدَيْنَةَ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمَدِينَةِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ، أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ بُرَيْدَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو كُدَيْنَةَ: اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ الْمُهَلَّبِ، وَأَبُو ظَبْيَانَ اسْمُهُ: حُصَيْنُ بْنُ جُنْدُبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کی چند قبروں کے پاس سے گزرے، تو ان کی طرف رخ کر کے آپ نے فرمایا: «السلام عليكم يا أهل القبور يغفر الله لنا ولكم أنتم سلفنا ونحن بالأثر» سلامتی ہو تم پر اے قبر والو! اللہ ہمیں اور تمہیں بخشے تم ہمارے پیش روہو اور ہم بھی تمہارے پیچھے آنے والے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں بریدہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5403) (ضعیف) (اس کے راوی ”قابوس“ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے صحابہ کی روایت سے یہ حدیث ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1765) // ضعيف الجامع الصغير (3372)، أحكام الجنائز (197) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1053) إسناده ضعيف
قابوس: ضعيف (د 3032)

   جامع الترمذي1053عبد الله بن عباسالسلام عليكم يا أهل القبور يغفر الله لنا ولكم أنتم سلفنا ونحن بالأثر
   بلوغ المرام481عبد الله بن عباسالسلام عليكم يا اهل القبور يغفر الله لنا ولكم،‏‏‏‏ انتم سلفنا،‏‏‏‏ ونحن بالاثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 481  
´اصحاب القبور کو سلام کرنا`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مدینہ کے قبرستان سے ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے اہل قبور! تم پر سلام ہو! اللہ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے! تم ہمارے پیش رو ہو ہم تمہارے پیچھے چلے آ رہے ہیں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 481]
لغوی تشریح:
«أَنْتُمْ سَلَفُنَا» «سلْفُنَا» میں سین اور لام دونوں پر فتحہ ہے، یعنی پہلے فوت ہونے والے۔
«وَنَحْنُ بِالْاَثْرِ» «اثر» میں ہمزہ اور ثا پر فتحہ ہے، یعنی ہم تمہارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں اور تمہیں ملنے والے ہیں۔

فائدہ: اصحاب القبور کو سلام، ایک دعائیہ کلام ہوتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے حضور ان کے لے سلامتی کی دعا ہوتی ہے، مردوں کی سنانا مقصود نہیں ہوتا، جس طرح خط لکھتے وقت غائب دوست کو مخاطب کر کے السلام علیکم کہا جاتا ہے، اس سے خطاب مقصود نہیں ہوتا بلکہ دعائیہ کلام مقصود ہوتا ہے۔ بعینہ اصحاب القبور کو سلام سنانا مقصود نہیں ہوتا اور نہ وہ سنتے ہیں جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا: «وَمَا أَنْتَ بِمُسْمعِ مَّنْ فِي الْقُبُورِ» [الفاطر، 22: 35]
یعنی آپ قبروں والوں کو نہیں سنا سکتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 481   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1053  
´جب آدمی قبرستان میں داخل ہو تو کیا کہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کی چند قبروں کے پاس سے گزرے، تو ان کی طرف رخ کر کے آپ نے فرمایا: «السلام عليكم يا أهل القبور يغفر الله لنا ولكم أنتم سلفنا ونحن بالأثر» سلامتی ہو تم پر اے قبر والو! اللہ ہمیں اور تمہیں بخشے تم ہمارے پیش روہو اور ہم بھی تمہارے پیچھے آنے والے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1053]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی قابوس ضعیف ہیں،
لیکن دوسرے صحابہ کی روایت سے یہ حدیث ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1053   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.