الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
6. بَابُ مَنْ قَرَأَ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَسْجُدْ:
6. باب: سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ نہ کرنا۔
(6) Chapter. Whoever recited the Verses of prostration and did not prostrate.
حدیث نمبر: 1073
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن عطاء بن يسار، عن زيد بن ثابت، قال:" قرات على النبي صلى الله عليه وسلم والنجم فلم يسجد فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن عبداللہ بن قسیط نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے، ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۃ النجم کی تلاوت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔

Narrated Zaid bin Thabit: I recited An-Najm before the Prophet, yet he did not perform a prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 179


   صحيح البخاري1073زيد بن ثابتقرأت على النبي والنجم فلم يسجد فيها
   صحيح البخاري1072زيد بن ثابتقرأ على النبي والنجم فلم يسجد فيها
   صحيح مسلم1298زيد بن ثابتقرأ على رسول الله والنجم إذا هوى فلم يسجد
   جامع الترمذي576زيد بن ثابتقرأت على رسول الله النجم فلم يسجد فيها
   سنن أبي داود1404زيد بن ثابتقرأت على رسول الله النجم فلم يسجد فيها
   بلوغ المرام273زيد بن ثابتقرات على رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم النجم فلم يسجد فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح مسلم 1298  
´امام کے پیچھے جہری قرأت`
«. . سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الإِمَامِ، فَقَالَ: لَا قِرَاءَةَ مَعَ الإِمَامِ فِي شَيْءٍ . . .»
. . . سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے پیچھے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا: امام کے پیچھے کچھ نہ پڑھنا چاہیئے . . .

فقہ الحدیث
یعنی امام کے ساتھ کسی نماز میں بھی جہری قرأت نہیں کرنی چاہئیے، بلکہ خفیہ آواز کے ساتھ سراً دل میں سورہ فاتحہ پڑھنی چاہئیے۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 133، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 273  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو سورۃ «النجم» کی قرآت کی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ تلاوت نہیں کیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 273»
تخریج:
«أخرجه البخاري، سجود القرآن، باب من قرأ السجدة ولم يسجد، حديث:1072، ومسلم، المساجد، باب سجود التلاوة، حديث:577.»
تشریح:
1. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ نجم میں سجدہ نہ کرنا اس بات کو مستلزم نہیں ہے کہ اس سورت کا سجدہ مشروع نہیں۔
یہاں مقصود صرف یہ بتانا ہے کہ اس میں کبھی تو آپ نے سجدہ کیا جیسے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث گزر چکی ہے اور کبھی آپ نے چھوڑ دیا۔
2. یہ حدیث سجود تلاوت کے سنت ہونے کی دلیل ہے‘ اگر یہ واجب ہوتے تو پھر آپ کبھی نہ چھوڑتے۔
کبھی کر لینا اور کبھی نہ کرنا ہی اس کے سنت ہونے کی کھلی دلیل ہے۔
جمہور کا مسلک ہی صحیح ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوسعید یا ابو خارجہ ان کی کنیت ہے۔
انصار کے مشہور قبیلہ نجار سے تعلق رکھتے تھے۔
وحی کی سب سے زیادہ کتابت یہی کیا کرتے تھے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے فرائض‘ یعنی علم میراث کے بڑے ماہر تھے۔
خندق کا معرکہ وہ پہلا معرکہ ہے جس میں یہ شریک ہوئے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جمع قرآن کی خدمت انھی نے انجام دی تھی اور عہد خلافت عثمان رضی اللہ عنہ میں اس کی نقول بھی آپ ہی نے تیار کی تھیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کی تعمیل میں یہود کا رسم الخط صرف پندرہ دن میں سیکھ لیا تھا اور آپ کے خطوط تحریر کرتے اور اس کے بعد آپ کو پڑھ کر سنا دیا کرتے تھے۔
۴۵ ہجری میں مدینہ میں وفات پائی۔
کچھ اور بھی اقوال ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 273   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1404  
´مفصل میں سجدہ نہ ہونے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ النجم پڑھ کر سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1404]
1404. اردو حاشیہ: سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ اس لئے چھوڑا بھی جا سکتا ہے۔ مگر اس سے تسائل اور غفلت کو اپنی عادت بنا لینا کسی طرح درست نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1404   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1073  
1073. حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نبی ﷺ کے حضور سورہ نجم تلاوت کی تھی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1073]
حدیث حاشیہ:
اس باب سے امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کچھ واجب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ اس کا رد مقصود ہے جو کہتا ہے کہ مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں ہے کیونکہ سجدہ کرنا فوراً واجب نہیں تو سجدہ ترک کرنے سے یہ نہیں نکلتا کہ سورۃ والنجم میں سجدہ نہیں ہے۔
جو لوگ سجدہ تلاوت کو واجب کہتے ہیں وہ بھی فوراً سجدہ کرنا ضروری نہیں جانتے۔
ممکن ہے آپ نے بعد کو سجدہ کر لیاہو۔
بزاد اور دارقطنی نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نکالا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے سجدہ والنجم میں سجدہ کیااور ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1073   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1073  
1073. حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نبی ﷺ کے حضور سورہ نجم تلاوت کی تھی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1073]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کا موقف ہے کہ مفصل کی سورتوں میں کوئی سجدہ نہیں بلکہ امام ثور نے کہا ہے کہ سورۂ نجم میں بھی سجدہ نہیں ہے۔
یہ حضرات دلیل کے طور پر حضرت زید بن ثابت ؓ کی مذکورہ روایت پیش کرتے ہیں۔
امام بخاری ؓ نے اس عنوان اور احادیث سے ان حضرات کی تردید فرمائی ہے اور ثابت کیا ہے کہ سورۂ نجم میں سجدہ ہے، جیسا کہ سابقہ احادیث میں ہے، البتہ مذکورہ حدیث میں ترک سجدہ کی متعدد وجوہات ممکن ہیں، مثلاً:
٭ آپ اس وقت بحالت وضو نہ ہوں۔
٭ وہ کراہت کا وقت ہو جب اسے تلاوت کیا گیا۔
٭ راجح احتمال یہ ہے کہ بیان جواز کے لیے ایسا کیا گیا، یعنی اس کا ترک بھی جائز ہے۔
(2)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے کبھی مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں کیا۔
اس روایت کو اہل علم محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 718/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1073   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.