الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
5. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ كَاذِبًا
5. باب: سودے پر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، قال: اخبرني علي بن مدرك، قال: سمعت ابا زرعة بن عمرو بن جرير يحدث، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم "، قلنا: من هم يا رسول الله؟ فقد خابوا وخسروا، فقال: " المنان، والمسبل إزاره، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود، وابي هريرة، وابي امامة بن ثعلبة، وعمران بن حصين، ومعقل بن يسار. قال ابو عيسى: حديث ابي ذر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحَرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ "، قُلْنَا: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، فَقَالَ: " الْمَنَّانُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: احسان جتانے والا، اپنے تہبند (ٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوذر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ، ابوامامہ بن ثعلبہ، عمران بن حصین اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 46 (106)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (407)، سنن النسائی/الزکاة 69 (4652)، والبیوع 5 (4464)، والزینة 104 (5335)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2208)، (تحفة الأشراف: 11909)، مسند احمد (4/148، 158، 162، 168، 178) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا، حرام ہے، تہبند ہی کے حکم میں شلوار یا پاجامہ اور پتلون وغیرہ بھی ہے، واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیر تک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔
۲؎: جھوٹی قسم کھانا مطلقاً حرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کو دھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانا اور زیادہ بڑا جرم ہے، اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں: ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2208)

   سنن النسائى الصغرى2564جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب والمنان عطاءه
   سنن النسائى الصغرى2565جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان بما أعطى والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   صحيح مسلم293جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل والمنان والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   صحيح مسلم294جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة المنان الذي لا يعطي شيئا إلا منه والمنفق سلعته بالحلف الفاجر والمسبل إزاره
   جامع الترمذي1211جندب بن عبد اللهثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   سنن أبي داود4087جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل والمنان والمنفق سلعته بالحلف الكاذب أو الفاجر
   سنن ابن ماجه2208جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنان عطاءه والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   سنن النسائى الصغرى4463جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب والمنان عطاءه
   سنن النسائى الصغرى4464جندب بن عبد اللهثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم الذي لا يعطي شيئا إلا منه والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالكذب
   سنن النسائى الصغرى5335جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان بما أعطى والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2208  
´خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ وہ نامراد ہوئے اور بڑے نقصان میں پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا تہمد (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکائے، اور جو دے کر احسان جتائے، اور جو اپنے سامان کو جھوٹی قسم کے ذریعہ رواج دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2208]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مرد کے لیےتہبند، شلوار اور پتلون وغیرہ کو اتنا نیچے تک رکھنا حرام ہے جس سے ٹخنے چھپ جائیں۔
جس عمل کی اتنی سخت سزا مقرر ہے اسے محض مکروہ قرار دینا درست نہیں۔

(2)
تہبند کو اتنا نیچے رکھنا اس لیے حرام ہے کہ وہ تکبر کا مظہر ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
اپنا تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھ، اگر یہ نہ ہو تو ٹخنوں تک اونچا رکھ اور (اس سے نیچے تک)
تہبند لٹکانے سے اجتناب کر کیونکہ یہ تکبر ہے، اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔ (سنن أبي داود، اللباس، باب ماجاء في إسبال الإزار، حديث: 4084)

(3)
مومن جب کسی سے نیکی کرے تو اس کی نیت اللہ کی رضا کا حصول ہونا چاہیے۔

(4)
اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا، اللہ کے مقدس نام کے احترام کے منافی ہے۔
اور اللہ کے نام کی بے حرمتی کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2208   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1211  
´سودے پر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: احسان جتانے والا، اپنے تہبند (ٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1211]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا،
حرام ہے،
تہبند ہی کے حکم میں شلوار یا پاجامہ اورپتلون وغیرہ بھی ہے،
واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیرتک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔

2؎:
جھوٹی قسم کھانا مطلقاً حرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کودھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانا اورزیادہ بڑا جرم ہے،
اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں:
ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4087  
´تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا منع ہے۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا میں نے پوچھا: وہ کون لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، پھر آپ نے یہی بات تین بار دہرائی، میں نے عرض کیا: وہ کون لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹخنہ سے نیچے تہ بند لٹکانے والا، اور احسان جتانے والا، اور جھوٹی قس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4087]
فوائد ومسائل:
احسان کرکے احسان جتلانا، جھوٹی قسم سے مال بیچنا اور مردوں کے لئے ٹخنوں سئ نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4087   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.