الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجدہ سھو کا بیان
The Book of As-Sahw (Forgetting)
9. بَابُ الإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ:
9. باب: نماز میں اشارہ کرنا۔
(9) Chapter. Beckoning during the Salat (prayer) [by a person in Salat].
حدیث نمبر: 1236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم , انها قالت:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته وهو شاك جالسا، وصلى وراءه قوم قياما، فاشار إليهم ان اجلسوا، فلما انصرف قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجِ النَبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلْمَ , أَنْهَا قَالَتْ:" صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلْمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍ جَالِسًا، وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا، فَأشَارَ إلَيْهمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمْا انْصَرَفَ قَالَ: إنَّمَا جُعِلَ الْإمَامُ لِيُؤْتَمْ بِهِ، فَإذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر ہی میں بیٹھ کر نماز پڑھی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز کے بعد فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔

Narrated `Aisha the wife of the Prophet: Allah's Apostle during his illness prayed in his house sitting, whereas some people followed him standing, but the Prophet beckoned them to sit down. On completion of the prayer he said, "The Imam is to be followed. So, bow when he bows, and raise your head when he raises his head." (See Hadith No. 657 Vol 1 for taking the verdict).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 328


   صحيح البخاري5658عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإن صلى جالسا فصلوا جلوسا
   صحيح البخاري688عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا
   صحيح البخاري1236عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا
   صحيح البخاري1113عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا
   صحيح مسلم926عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا
   سنن ابن ماجه1237عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1237  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1237]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حالت بیماری میں گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
مریض کی بیمار پرسی کرنی چاہیے۔

(3)
رکوع وسجود وغیرہ میں امام سے آگے بڑھنا جائز نہیں (سنن ابن ماجة، حدیث: 960 تا 963)

(4)
امام بیٹھ کرنماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
اگرچہ کوئی عذر نہ ہو۔
اکثر علماء اس حکم کو منسوخ قرار دیتے ہیں۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کہ آخری ایام میں بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نمازادا کی۔
اور یہی بات صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1237   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1236  
1236. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز ادا فرمائی جبکہ آپ بیمار تھے۔ آپ کی اقتدا میں لوگوں نے کھڑے ہو کر نماز شروع کی تو آپ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، لہذا جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1236]
حدیث حاشیہ:
یعنی حضرت ﷺ نے بحالت بیماری بیٹھ کر نماز پڑھی اور مقتدیوں کی طرف نماز میں ارشاد فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں لیکن وفات کی بیماری میں آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، اس سے معلوم ہوا کہ پہلا امر منسوخ ہے (کرماني)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1236  
1236. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز ادا فرمائی جبکہ آپ بیمار تھے۔ آپ کی اقتدا میں لوگوں نے کھڑے ہو کر نماز شروع کی تو آپ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، لہذا جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1236]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث سے بھی امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ دوران نماز میں ہاتھ یا سر سے اشارہ کرنے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی، چنانچہ حضرت اسماء ؓ سے مروی حدیث میں حضرت عائشہ ؓ نے دوران نماز میں دو مرتبہ اپنے سر سے اشارہ فرمایا۔
اسی طرح آخری حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے دوران نماز لوگوں کو اشارہ کیا کہ بیٹھ کر نماز پڑھو۔
واضح رہے کہ مرضِ وفات کے وقت نماز پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو ایسے حالات میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے، کیونکہ اس وقت آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی جبکہ مقتدی حضرات نے کھڑے ہو کر نماز ادا کی تھی۔
اس کی وضاحت ہم پہلے کر آئے ہیں۔
اس حدیث میں ان لوگوں کی تردید ہے جو دوران نماز میں اشارے کے ساتھ سلام کا جواب دینے کو منع کہتے ہیں، کیونکہ اگر لوگوں کو اشارے سے بیٹھنے کا حکم دیا جا سکتا ہے تو اشارے سے سلام کا جواب بھی دیا جا سکتا ہے۔
ان دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
(فتح الباري: 140/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.