الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
86. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ:
86. باب: عذاب قبر کا بیان۔
(86) Chapter. Wha is said regarding the punishment in the grave.
حدیث نمبر: 1372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرني ابي، عن شعبة، سمعت الاشعث، عن ابيه، عن مسروق , عن عائشة رضي الله عنها،" ان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر , فقالت لها: اعاذك الله من عذاب القبر، فسالت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر، قالت عائشة رضي الله عنها: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر"، زاد غندر عذاب القبر حق.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، سَمِعْتُ الْأَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ , فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقَالَ: نَعَمْ، عَذَابُ الْقَبْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ صَلَّى صَلَاةً إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ"، زَادَ غُنْدَرٌ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو میرے باپ (عثمان) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہوں نے اشعث سے سنا ‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاء سے ‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑ دیا اور کہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے «عذاب القبر حق» کے الفاظ زیادہ کئے۔

Narrated Masruq: `Aisha said that a Jewess came to her and mentioned the punishment in the grave, saying to her, "May Allah protect you from the punishment of the grave." `Aisha then asked Allah's Apostle about the punishment of the grave. He said, "Yes, (there is) punishment in the grave." `Aisha added, "After that I never saw Allah's Apostle but seeking refuge with Allah from the punishment in the grave in every prayer he prayed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 454


   صحيح البخاري6366عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها ما رأيته بعد في صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر
   صحيح مسلم2098عائشة بنت عبد اللهتفتنون في القبور كفتنة الدجال
   صحيح مسلم1321عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم ما رأيته بعد في صلاة إلا سمعته يتعوذ من عذاب القبر
   صحيح مسلم1319عائشة بنت عبد اللهيستعيذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى1476عائشة بنت عبد اللهيفتنون في قبورهم كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى1309عائشة بنت عبد اللهعذاب القبر حق يصلي صلاة بعد إلا تعوذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى1500عائشة بنت عبد اللهيفتنون في قبورهم كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى5506عائشة بنت عبد اللهتفتنون في قبوركم
   سنن النسائى الصغرى1477عائشة بنت عبد اللهتفتنون في القبور كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى2066عائشة بنت عبد اللهأوحي إلي أنكم تفتنون في القبور يستعيذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى2067عائشة بنت عبد اللهيستعيذ من عذاب القبر من فتنة الدجال تفتنون في قبوركم
   سنن النسائى الصغرى2068عائشة بنت عبد اللهيعذبون في قبورهم عذابا تسمعه البهائم
   سنن النسائى الصغرى2069عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها ما رأيته صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر
   صحيح البخاري1372عائشة بنت عبد اللهان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر
   مشكوة المصابيح128عائشة بنت عبد اللهان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر فقالت لها اعاذك الله من عذاب القبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 128  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر» . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور عذاب قبر کا ذکر کر کے کہا: عائشہ آپ کو اللہ قبر کے عذاب سے بچائے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اب تک عذاب قبر کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) تو آپ سے عذاب قبر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب حق و سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 128]

تخریج:
[صحيح بخاري 1372]،
[صحيح مسلم 1321]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر کا علم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی ہوا تھا۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا صرف امت کی تعلیم کے لئے ہے۔
➌ حق بات جہاں سے بھی ملے اس پر عمل کرنا چاہئے۔
➍ بعض اوقات کافروں کی اور گمراہوں کی بات صحیح ہوتی ہے بشرطیکہ قرآن، حدیث، اجماع و فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
➎ کافروں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تعلقات سے دین اسلام کو کوئی نقصان نہ ہو۔
➏ نماز میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا سنت ہے۔
➐ اگر اللہ چاہے تو گناہ گار موحد مسلمانوں کو بھی عذاب قبر ہو سکتا ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس یہودی عورت کے مدینہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے کے بعد بذریعہ وحی بتائی گئی تھی، رہا کافروں پر عذاب قبر تو اس کا ثبوت مکی آیات میں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 128   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1372  
1372. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی اور اس نے عذاب قبر کا ذکر کیا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ ام المومنین ؓ حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عذاب قبر کےمتعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نےفرمایا:ہاں عذاب قبر(برحق) ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اس کے بعد میں نےرسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ غندر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:عذاب قبر برحق ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1372]
حدیث حاشیہ:
(1)
مسند احمد میں ایک روایت تفصیل سے بیان ہوئی ہے کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ ؓ کی خدمت کیا کرتی تھی۔
حضرت عائشہ ؓ جب بھی اس سے کوئی حسن سلوک کا معاملہ کرتیں تو وہ آپ کو دعا دیتی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔
حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہودی غلط کہتے ہیں، قیامت سے پہلے کوئی عذاب نہیں ہو گا۔
اس کے بعد آپ چند دن ٹھہرے رہے، آخر ایک دن دوپہر کے وقت آپ نے بآواز بلند فرمایا:
لوگو! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ عذاب قبر برحق ہے۔
(مسندأحمد: 81/6) (2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ عمر کے آخری حصے میں رسول اللہ ﷺ کو عذاب قبر کے متعلق بذریعہ وحی مطلع کیا گیا۔
اس سے پہلے آپ عذاب قبر صرف کفار و یہود کے ساتھ خاص خیال کرتے تھے۔
اس کے بعد آپ کو مطلع کیا گیا کہ عذاب قبر اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے وہ جسے چاہے اس میں مبتلا کر دے، چنانچہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اپنی امت کی رہنمائی کرتے ہوئے ہر نماز کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
(فتح الباري: 301/3)
والله أعلم۔
(3)
عذاب قبر روح کو ہو گا یا روح اور جسم دونوں کو؟ ہمارے نزدیک عذاب روح کو ہوتا ہے لیکن روح کا آلہ کار بننے والا جسم بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔
بعض کا خیال ہے کہ عذاب قبر مثالی جسم کو ہو گا۔
عالم مثال، عالم ارواح سے زیادہ کثیف اور عالم اجساد سے زیادہ لطیف ہے۔
ہمیں مثالی جسم کے فلسفے سے اتفاق نہیں ہے، الغرض عذاب کا کچھ حصہ قبر سے شروع ہو جاتا ہے جو جہنم میں داخل ہونے سے مکمل ہو جائے گا۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1372   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.