الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
30. باب مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاَةِ فَقَدْ أَدْرَكَ تِلْكَ الصَّلاَةَ:
30. باب: جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی۔
حدیث نمبر: 1373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعمرو الناقد ، قالوا: حدثنا ابن عيينة . ح، قال: وحدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن المبارك ، عن معمر ، والاوزاعي ، ومالك بن انس ، ويونس . ح، قال: وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي . ح، قال: وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب جميعا، عن عبيد الله كل هؤلاء، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث يحيى، عن مالك، وليس في حديث احد منهم، مع الإمام، وفي حديث عبيد الله، قال: فقد ادرك الصلاة كلها.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، وَالأَوْزَاعِيِّ ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، وَيُونُسَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ، مَعَ الإِمَامِ، وَفِي حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ كُلَّهَا.
سفیان بن عیینہ، معمر، اوزاعی، یونس اور عبید اللہ سب نے زہری سے روایت کی، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ کی امام مالک سے مذکورہ بالا روایت کی طرح حدیث بیان کی اور ان میں سے کسی کی حدیث میں مع الامام (امام کے ساتھ) کے الفاظ نہیں ہیں۔ اور عبید اللہ کی حدیث میں ہے: تو یقینا اس نے مکمل نماز پالی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اور ان میں کسی کی حدیث میں (مَعَ الْاِمَامِ) (امام کے ساتھ) کا لفظ نہیں ہے۔ اور عبیداللہ کی حدیث میں (فَقَدْ اَدْرَكَ الصَّلاَةَ) کے بعد کُلَّھََاَ کا لفظ ہے یعنی (مکمل نماز پا لی)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 607


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1373  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان روایات کا مقصد یہ ہے اگر نو مسلم نے یا بالغ ہونے والے بچے نے یا دیوانگی اور بے ہوشی سے ہوش میں آنے والے نے یا حیض و نفاس سے پاک ہونے والی عورت نے کسی نماز کا آخری وقت پا لیا تو ان سب کو یہ نماز پڑھنی پڑے گی اگر نماز کا وقت صرف ایک رکعت کے بقدر باقی تھا تو تب بھی یہ نماز ان سب پر فرض ہو جائے گی اسی طرح اگر کسی نے امام کے ساتھ ایک رکعت کو پا لیا تو اس کو جماعت کی فضیلت حاصل ہو جائے گی اسی طرح اگر کسی مجبوری یا ضرورت کے سبب ایسے وقت میں نماز شروع کی کہ ایک رکعت پڑھنے کے بعد اس کا وقت نکل گیا تو وہ اس نماز کو مکمل کر لے گا ان احادیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک رکعت پا لینے سے اس نے مکمل نماز پا لی اور اب باقی نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں رہی کسی امام کے نزدیک یہ معنی مراد نہیں لیا جا سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1373   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.