الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
40. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ:
40. باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہو۔
(40) Chapter. From where to enter Makkah.
حدیث نمبر: 1575
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثني معن، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل من الثنية العليا، ويخرج من الثنية السفلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، ان سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلند گھاٹی (یعنی جنت المعلیٰ) کی طرف سے داخل ہوتے اور نکلتے ثنیہ سفلیٰ کی طرف سے یعنی نیچے کی گھاٹی (باب شبیکہ) کی طرف سے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle used to enter Mecca from the high Thaniya and used to leave Mecca from the low Thaniya.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 645


   صحيح البخاري1576عبد الله بن عمردخل مكة من كداء من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى
   صحيح البخاري1533عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس كان إذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1575عبد الله بن عمريدخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   صحيح مسلم3040عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس إذا دخل مكة دخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   سنن أبي داود1867عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس
   سنن أبي داود1866عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا
   سنن ابن ماجه2940عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا وإذا خرج خرج من الثنية السفلى
   سنن النسائى الصغرى2868عبد الله بن عمردخل مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1867   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1575  
1575. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تھے اور نچلی گھاٹی کی جانب سے نکلتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1575]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس روایت کو تفصیل سے بھی بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی کے مقام کداء سے جو بطحاء میں ہے، مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے۔
اس کے متعلق محدثین نے کئی ایک حکمتیں ذکر کی ہیں۔
ہمارے نزدیک بہتر توجیہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ حج کو جاتے ہوئے عید کی طرح ایک راستے سے داخل ہوئے اور فراغت کے بعد دوسرے راستے سے نکلے تاکہ دونوں راستے گواہی دیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1575   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.