الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
41. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ:
41. باب: مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے۔
(41) Chapter. From where to leave Makkah.
حدیث نمبر: 1576
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد البصري، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة من كداء من الثنية العليا التي بالبطحاء، وخرج من الثنية السفلى"، قال ابو عبد الله: كان يقال هو مسدد كاسمه، قال ابو عبد الله: سمعت يحيى بن معين، يقول: سمعت يحيى بن سعيد، يقول: لو ان مسددا اتيته في بيته فحدثته لاستحق ذلك، وما ابالي كتبي كانت عندي او عند مسدد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى"، قَال أَبُو عَبْد اللَّهِ: كَانَ يُقَالُ هُوَ مُسَدَّدٌ كَاسْمِهِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: لَوْ أَنَّ مُسَدَّدًا أَتَيْتُهُ فِي بَيْتِهِ فَحَدَّثْتُهُ لَاسْتَحَقَّ ذَلِكَ، وَمَا أُبَالِي كُتُبِي كَانَتْ عِنْدِي أَوْ عِنْدَ مُسَدَّدٍ.
ہم سے مسدد بن مسرہد بصریٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الثنية العليا» یعنی مقام کداء کی طرف سے داخل ہوتے جو بطحاء میں ہے اور «الثنية السفلى‏.» کی طرف سے نکلتے تھے یعنی نیچے والی گھاٹی کی طرف سے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مسدد اسم بامسمی تھے یعنی مسدد کے معنی عربی زبان میں مضبوط اور درست کے ہیں تو حدیث کی روایت میں مضبوط اور درست تھے اور میں نے یحییٰ بن معین سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے یحییٰ قطان سے سنا، وہ کہتے تھے اگر میں مسدد کے گھر جا کر ان کو حدیث سنایا کرتا تو وہ اس کے لائق تھے اور میری کتابیں حدیث کی میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ گویا یحییٰ قطان نے مسدد کی بےحد تعریف کی۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle entered Mecca from Kada' from the highest Thaniya which is at Al-Batha' and used to leave Mecca from the low Thaniya.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 646


   صحيح البخاري1576عبد الله بن عمردخل مكة من كداء من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى
   صحيح البخاري1533عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس كان إذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1575عبد الله بن عمريدخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   صحيح مسلم3040عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس إذا دخل مكة دخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   سنن أبي داود1867عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس
   سنن أبي داود1866عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا
   سنن ابن ماجه2940عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا وإذا خرج خرج من الثنية السفلى
   سنن النسائى الصغرى2868عبد الله بن عمردخل مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1867   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1576  
1576. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی کے مقام کداء سے جو بطحاء میں ہے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور نچلی گھاٹی کی طرف سے نکلے تھے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں: میرے استاد حضرت مسدد اپنے نام کی طرح ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں نے یحییٰ بن معین بن سعید کے حوالے سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں مسدد کے پاس ان کے گھر جاؤں اور وہاں ان سے حدیث بیان کروں تو وہ اس کے حقدار ہیں اور مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ میری کتابیں میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1576]
حدیث حاشیہ:
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ مکہ شریف میں ایک راہ سے آنا اور دوسری راہ سے جانا مستحب ہے۔
نسخہ مطبوعہ مصر میں یہاں اتنی عبارت زیادہ ہے۔
قال أبو عبداللہ کا ن یقال هو مسددا کاسمه قال أبو عبداللہ سمعت یحییٰ بن معین یقول سمعت یحییٰ بن سعید القطان یقول لو أن مسدد أتیته في بیته فحدثته لإسحٰق ذالك وما أبالي کتبي کانت عندي أو عند مسدد۔
یعنی امام بخاری رضی اللہ عنہ نے کہا مسدد اسم بامسمی تھے یعنی مسدد کے معنی عربی زبان میں مضبوط اور درست کے ہیں تووہ حدیث کی روایت میں مضبوط تھے اور میں نے یحییٰ بن معین سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے یحییٰ قطان سے سنا، وہ کہتے تھے اگر میں مسدد کے گھر جاکر ان کو حدیث سنایا کرتا تو وہ اس کے لائق تھے اور میری کتابیں حدیث کی میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس مجھے کچھ پرواہ نہیں۔
گو یا یحیٰ قطان نے مسدد کی بے حد تعریف کی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1576   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1576  
1576. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی کے مقام کداء سے جو بطحاء میں ہے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور نچلی گھاٹی کی طرف سے نکلے تھے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں: میرے استاد حضرت مسدد اپنے نام کی طرح ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں نے یحییٰ بن معین بن سعید کے حوالے سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں مسدد کے پاس ان کے گھر جاؤں اور وہاں ان سے حدیث بیان کروں تو وہ اس کے حقدار ہیں اور مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ میری کتابیں میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1576]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ مکرمہ سے چھپ کر نکلے تھے تو ثنیہ علیا کا راستہ اختیار کیا تھا، اس لیے اسی طرف سے مکہ مکرمہ میں علانیہ داخل ہونے کا ارادہ فرمایا۔
ہمارے نزدیک عید کی طرح راستہ بدلنے میں نیک فال ہے کہ انسان کا حال اس سے اعلیٰ حال کی طرف بدل جائے اور دونوں راستے گواہی دیں۔
واللہ أعلم۔
(2)
اس حدیث کو امام بخاری ؒ نے حضرت مسدد بن مسرہد سے بیان کیا ہے۔
اس کی توثیق بیان کرتے ہوئے امام بخاری ؒ نے فرمایا:
میرے شیخ حضرت مسدد اپنے نام کی طرح انتہائی مضبوط اور قابل اعتماد ہیں کیونکہ مسدد کے معنی محکم، یعنی مضبوط کے ہیں، پھر امام یحییٰ بن معین جو جرح و تعدیل کے امام ہیں، ان کے حوالے سے توثیق بیان کی ہے۔
حافظ ابن حجرؒ نے اس عبارت کے متعلق اپنی شرح میں کچھ نہیں لکھا۔
شاید ان کے نسخے میں یہ الفاظ نہیں ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1576   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.