الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
29. باب مَا جَاءَ فِي النُّزُولِ عَلَى الْحُكْمِ
29. باب: دشمن کی مسلمان کے فیصلہ پر رضا مندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن عطية القرظي، قال: " عرضنا على النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة، فكان من انبت قتل، ومن لم ينبت خلي سبيله، فكنت ممن لم ينبت فخلي سبيلي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم: انهم يرون الإنبات بلوغا، إن لم يعرف احتلامه ولا سنه، وهو قول احمد، وإسحاق.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ، قَالَ: " عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ، فَكُنْتُ مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّهُمْ يَرَوْنَ الْإِنْبَاتَ بُلُوغًا، إِنْ لَمْ يُعْرَفْ احْتِلَامُهُ وَلَا سِنُّهُ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عطیہ قرظی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں قریظہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو جس کے (زیر ناف کے) بال نکلے ہوئے تھے اسے قتل کر دیا جاتا اور جس کے نہیں نکلے ہوتے اسے چھوڑ دیا جاتا، چنانچہ میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں نکلے تھے، لہٰذا مجھے چھوڑ دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اگر بلوغت اور عمر معلوم نہ ہو تو وہ لوگ (زیر ناف کے) بال نکلنے ہی کو بلوغت سمجھتے تھے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 17 (4404)، سنن النسائی/الطلاق 20 (3460)، وقطع السارق 17 (4996)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (2541)، (تحفة الأشراف: 9904)، و مسند احمد (4/310)، و 5/312) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2541)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.