الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
51. بَابُ إِغْلاَقِ الْبَيْتِ، وَيُصَلِّي فِي أَيِّ نَوَاحِي الْبَيْتِ شَاءَ:
51. باب: کعبہ کا دروازہ اندر سے بند کر لینا اور اس کے ہر کونے میں نماز پڑھنا جدھر چاہے۔
(51) Chapter. Closing the door of the Kabah and (the permissibility) of offering Salat (prayer) at any place in it.
حدیث نمبر: 1598
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، انه قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت هو , واسامة بن زيد وبلال وعثمان بن طلحة فاغلقوا عليهم، فلما فتحوا كنت اول من ولج، فلقيت بلالا فسالته هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ , قال: نعم، بين العمودين اليمانيين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ , وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ , قَالَ: نَعَمْ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسامہ بن زید اور بلال و عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ پھر جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر گیا۔ میری ملاقات بلال رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر) نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ ہاں! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے۔

Narrated Salim that his father said: "Allah's Apostle, Usama bin Zaid, Bilal, and `Uthman bin abu Talha entered the Ka`ba and then closed its door. When they opened the door I was the first person to enter (the Ka`ba). I met Bilal and asked him, "Did Allah's Apostle offer a prayer inside (the Ka`ba)?" Bilal replied in the affirmative and said, "(The Prophet offered the prayer) in between the two right pillars."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 668



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1598  
1598. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے، ان کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ انھوں نے دروازہ بند کردیا۔ فراغت کے بعد جب دروازہ کھولا تو سب سے پہلے میں اندر داخل ہوا۔ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے دریافت کیا کہ آیا اس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے؟بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہاں، دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1598]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1598   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1598  
1598. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے، ان کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ انھوں نے دروازہ بند کردیا۔ فراغت کے بعد جب دروازہ کھولا تو سب سے پہلے میں اندر داخل ہوا۔ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے دریافت کیا کہ آیا اس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے؟بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہاں، دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1598]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ واقعہ فتح مکہ کا ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح البخاری،الجھاد،حدیث: 2988)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ نہیں کہ بیت اللہ کا دروازہ بند کیا جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ یہ مسئلہ پہلے بیان کر آئے ہیں۔
(صحیح البخاری،الصلاۃ،باب: 81)
بلکہ آپ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہو کر دروازہ بند کر کے ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
دروازہ بند کرنے میں حکمت یہ ہے کہ بیت اللہ کے اندر ہر جگہ ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکے کیونکہ اگر دروازہ کھلو ہو تو دروازے کی طرف منہ کر کے پڑھنے والے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، آگے صرف فضا ہو گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی طور پر دو یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔
(فتح الباری: 3/585)
واللہ اعلم۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔
تین تین ستونوں کی دو لائنیں تھیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہونے تو سیدھے آگے بڑھے، رکن یمانی کی طرف ایک ستون بائیں جانب اور دو ستون دائیں جانب اور تین ستون اپنے پیچھے کیے اور دو رکعت نماز پڑھی۔
اس وقت بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔
(صحیح البخاری،الصلاۃ،حدیث: 505)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الصلاة بين ساريتين (العبادات)
2. دخول الكعبة والصلاة فيها يوم الفتح (السيرة)
3. الصلاة في الكعبة (العبادات)
4. دخول النبي الكعبة (العبادات)
موضوعات 1. دوستونوں کے درمیان نماز پڑھنا (عبادات)
2. فتح مکہ کے دن آپکا کعبہ میں داخل ہو کر نماز پڑھنا (سیرت)
3. کعبہ میں نماز پڑھنا (عبادات)
4. نبیﷺ کا کعبہ میں داخل ہونا (عبادات)
Topics 1. Offering prayer in middle of two pillars (Prayers/Ibadaat)
2. The Prophet Entering Ka'aba And Offering Prayer In Ka'aba (Prophet's Biography)
3. Offering prayer in Ka'bah (Prayers/Ibadaat)
4. Prophet's Entery in Ka'aba (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/1598 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے، ان کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
انھوں نے دروازہ بند کردیا۔
فراغت کے بعد جب دروازہ کھولا تو سب سے پہلے میں اندر داخل ہوا۔
بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے دریافت کیا کہ آیا اس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے؟بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:
ہاں، دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ واقعہ فتح مکہ کا ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح البخاری،الجھاد،حدیث: 2988)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ نہیں کہ بیت اللہ کا دروازہ بند کیا جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ یہ مسئلہ پہلے بیان کر آئے ہیں۔
(صحیح البخاری،الصلاۃ،باب: 81)
بلکہ آپ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہو کر دروازہ بند کر کے ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
دروازہ بند کرنے میں حکمت یہ ہے کہ بیت اللہ کے اندر ہر جگہ ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکے کیونکہ اگر دروازہ کھلو ہو تو دروازے کی طرف منہ کر کے پڑھنے والے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، آگے صرف فضا ہو گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی طور پر دو یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔
(فتح الباری: 3/585)
واللہ اعلم۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔
تین تین ستونوں کی دو لائنیں تھیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہونے تو سیدھے آگے بڑھے، رکن یمانی کی طرف ایک ستون بائیں جانب اور دو ستون دائیں جانب اور تین ستون اپنے پیچھے کیے اور دو رکعت نماز پڑھی۔
اس وقت بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔
(صحیح البخاری،الصلاۃ،حدیث: 505)
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اور اسامہ بن زید اور بلال وعثمان بن ابی طلحہ چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بند کرلیا۔
پھر جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر گیا۔
میری ملاقات بلال سے ہوئی۔
میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے (اندر)
نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ ہاں! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ نے نماز پڑھی ہے۔
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Salim that his father said, "Allah's Apostle, Usama bin Zaid, Bilal (RA)
, and 'Uthman bin abu Talha entered the Ka’bah and then closed its door. When they opened the door I was the first person to enter (the Ka’bah)
. I met Bilal (RA)
and asked him, "Did Allah's Apostle (ﷺ) offer a prayer inside (the Ka’bah)
?" Bilal (RA)
replied in the affirmative and said, "(The Prophet (ﷺ) offered the prayer)
in between the two right pillars." ________ حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم1615٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
1598٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
1495٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
1598٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
1521٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1557٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1598٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1598١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1598 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے متعلق فرمایا ہے:
(كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ ﴿٢٩﴾ ) (الرحمٰن29: 55)
"وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہوتا ہے۔
" اس کی ایک شان یہ ہے کہ وہ صاحبِ جلال اور احکام الحاکمین ہے۔
ہم سب اس کے عاجز و محتاج بندے اور مملوک و محکوم ہیں۔
اور دوسری شان یہ ہے کہ وہ تمام ایسی صفاتِ کمال سے متصف ہے جن کی وجہ سے انسان کو کسی سے محبت ہوتی ہے، اس اعتبار سے صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہی محبوبِ حقیقی ہے۔
اس کی پہلی شاہانہ اور حاکمانہ شان کا تقاضا ہے کہ بندے اس کے حضور نہایت ادب و نیاز کی تصویر بن کر حاضر ہوں اور دوسری شانِ محبوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ بندوں کا اس کے ساتھ تعلق محبت و فدائیت کا ہو۔
فریضہ حج ادا کرتے وقت بندوں میں اس رنگ کو پورے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
سلے ہوئے کپڑوں کے بجائے ایک کفن نما لباس زیب تن کرنا، ننگے سر رہنا، حجامت نہ بنوانا، ناخن نہ ترشوانا، بالوں کو پراگندہ چھوڑنا، ان میں تیل اور کنگھی استعمال نہ کرنا، خوشبو نہ لگانا، چیخ چیخ کر لبیک لبیک پکارنا، دیوانوں کی طرح بیت اللہ کے گرد چکر لگانا، اس کے درودیوار سے لپٹنا، آہ زاری کرنا، پھر صفا و مروہ کے درمیان چکر لگانا، اس کے بعد مکہ سے باہر منیٰ، کبھی عرفات اور کبھی مزدلفہ کے صحراؤں میں ڈیرے لگانا، یہ تمام وہی اعمال ہیں جو محبت کے دیوانوں سے سرزد ہوا کرتے ہیں۔
ان اعمال کے مجموعے کا نام حج ہے۔
حج کے لغوی معنی "قصد و ارادہ کرنا" ہیں۔
خلیل لغوی کے نزدیک اس کے معنی کسی محترم مقام کی طرف بکثرت اور بار بار ارادہ کرنا ہیں۔
شریعت کی اصطلاح میں ایک مقررہوقت پر مخصوص افعال کی ادائیگی کے لیے مسجد حرام کی طرف سفر کا قصد کرنا اور دیوانوں کی طرح اللہ کے حضور،اس کے گھر میں حاضری دینا حج کہلاتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے مسائل زکاۃ کے بعد مناسکِ حج بیان کیے ہیں،حالانکہ ارکان اسلام کی ترتیب میں زکاۃ کے بعد رمضان کے روزے اور آخر میں فریضۂ حج کی ادائیگی ہے۔
(صحیح مسلم،الایمان،حدیث: 114(16)
صحیح مسلم کی رویت میں ہے کہ راوئ حدیث نے حج کے بعد روزے کا ذکر کیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
نہیں، پہلے رمضان کے روزے،اس کے بعد حج کا ذکر ہے۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی تربیت کے مطابق سنا ہے۔
(صحیح مسلم،الایمان،حدیث: 111(16)
لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے حنظلہ بن ابو سفیان کی روایت پر بنیاد رکھتے ہوئے مذکورہ ترتیب کو اختیار کیا ہے کیونکہ اس روایت میں حج کے بعد صوم رمضان کا ذکر ہے۔
(صحیح البخاری،الایمان،حدیث: 8)
صحیح مسلم کی ایک روایت بھی اسی ترتیب کے مطابق ہے۔
(صحیح مسلم،الایمان،حدیث: 113،112(16)
جبکہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں روزے کا ذکر زکاۃ سے بھی پہلے ہے۔
(صحیح البخاری،التفسیر،حدیث: 4514)
اس کا مطلب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جس روایت کو بنیاد بنایا ہے وہ روایت بالمعنی ہے۔
دراصل اعمال کی تین اقسام ہیں:
٭خالص بدنی٭خالص مالی٭ بدنی اور مالی۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اعمال کے اعتبار سے مذکورہ ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے۔
پہلے نماز جو خالص بدنی ہے،بھر زکاۃ جو خالص مالی ہے،اس کے بعد حج جس میں مالی اور بدنی دونوں قسم کے اعمال ہیں،روزے کا ذکر اس کے بعد کیا ہے کیونکہ اس کا تعلق ترک اشیاء سے ہے۔
نفسیاتی اعتبار سے اگرچہ روزہ بھی ایک عمل ہے لیکن جسمانی اعتبار سے چند چیزوں کو عبادت کی نیت سے چھوڑ دینے کا نام روزہ ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت تقریبا دو سو ساٹھ(260)
مرفوع متصل احادیث ذکر کی ہیں اور ان پر ایک سو اکیاون (151)
چھوٹے چھوٹے عناوین قائم کیے ہیں جن میں وجوب حج،فضیلت حج، مواقیت حج، طریقۂ حج،احرام حج اور محذورات حج کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔
ان کے علاوہ مکہ مکرمہ، حرم شریف، حجراسود،آب زمزم اور ہدی، یعنی قربانی کے متعلق بھی احکام ومسائل ذکر کیے ہیں۔
الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی دلنواز اداؤں اور ان کے اللہ کے راستے پر چلنے کے طور طریقوں کو ایسے دلکش انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری،ملت ابراہیم سے اپنی وابستگی اور وفاداری کے اظہار کےلیے اپنے اندر بڑی تڑپ محسوس کرتا ہے اور ابراہیمی جذبات وکیفیات کے رنگ میں رنگنے کے لیے خود کو مجبور پاتا ہے۔
واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان،کتاب الحج، کے تحت 312 احادیث ذکر کی ہیں،جن میں سے 57 معلق اور باقی متصل سند سے روايت كي ہيں۔
ان میں 191 مکرر اور 121 احادیث خالص ہیں۔
33 احادیث کے علاوہ باقی احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے،مرفوع احادیث کے علاوہ متعدد صحابۂ کرام اور تابعین عظام کے تقریبا 60 معلق آثار واقوال بھی پیش کیے ہیں۔
قارئین کرام سے التماس ہے کہ وہ اپنی معلومات میں اضافے کے طور پر نہیں بلکہ اپنی زندگی کو خالص اسلامی زندگی بنانے کے لیے ان احادیث کا مطالعہ کریں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے اور قیامت کے دن وہ ہمیں اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع فرمائے۔
آمین یا رب العالمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1598   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.