الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ایمان کے بیان میں
The Book of Belief (Faith)
10. بَابُ عَلاَمَةِ الإِيمَانِ حُبِّ الأَنْصَارِ:
10. باب: انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے۔
(10) Chapter. To love the Ansar is a sign of faith.
حدیث نمبر: 17
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني عبد الله بن عبد الله بن جبر، قال: سمعت انسا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" آية الإيمان حب الانصار، وآية النفاق بغض الانصار".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ".
ہم سے اس حدیث کو ابوالولید نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن جبر نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس کو سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔


Hum se is Hadees ko Abul Waleed ne bayan kiya, un se Sho’bah ne, unhein Abdullah bin Abdullah bin Jabr ne khabar di, woh kehte hain ke hum ne Anas bin Malik Radhiallahu Anhu se is ko suna, woh Rasoolulllah Sallallahu Alaihi Wasallam se riwayat karte hain ke Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ansaar se mohabbat rakhna imaan ki nishaani hai aur ansaar se keena rakhna nifaaq ki nishaani hai.

Narrated Anas: The Prophet said, "Love for the Ansar is a sign of faith and hatred for the Ansar is a sign of hypocrisy."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 17


   صحيح البخاري3784أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح البخاري17أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح مسلم236أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغضهم آية النفاق
   صحيح مسلم235أنس بن مالكآية المنافق بغض الأنصار آية المؤمن حب الأنصار
   سنن النسائى الصغرى5022أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغض الأنصار آية النفاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 17  
´انصار کی محبت ایمان کی نشانی`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 17]

تشریح:
امام عالی مقام نے یہاں بھی مرجیہ کی تردید کے لیے اس روایت کونقل فرمایا ہے۔ انصار اہل مدینہ کا لقب ہے جو انھیں مکہ سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کی امداد و اعانت کے صلہ میں دیا گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مدینہ آ گئی تو اس وقت مدینہ کے مسلمانوں نے آپ کی اور دیگر مسلمانوں کی جس طرح امداد فرمائی۔ تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس کو اللہ کی طرف سے اس طرح قبول کیا گیا کہ قیامت تک مسلمان ان کا ذکر انصار کے معزز نام سے کرتے رہیں گے۔ اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے نہ کھڑے ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقع نہ تھا۔ اسی لیے انصار کی محبت ایمان کا جزو قرار پائی۔ قرآن پاک میں بھی جابجا انصار و مہاجرین کا ذکر خیر ہوا ہے اور «رضي الله عنهم ورضوا عنه» سے ان کو یاد کیا گیا ہے۔

انصار کے مناقب و فضائل میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ جن کا ذکر موجب طوالت ہو گا۔ ان کے باہمی جنگ و جدال کے متعلق علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وانماكان حالهم فى ذلك حال المجتهدين فى الاحكام للمصيب اجران وللمخطي اجرواحد والله اعلم» یعنی اس بارے میں ان کو ان مجتہدین کے حال پر قیاس کیا جائے گا جن کا اجتہاد درست ہو تو ان کو دو گنا ثواب ملتا ہے اور اگر ان سے خطا ہو جائے تو بھی وہ ایک ثواب سے محروم نہیں رہتے۔ «المجتهد قديخطي ويصيب» ہمارے لیے یہی بہتر ہو گا کہ اس بارے میں زبان بند رکھتے ہوئے ان سب کو عزت سے یاد کریں۔

انصار کے فضائل کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے بارے میں فرمایا: «لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار» [بخاری شریف] اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں بھی اپنا شمار انصار ہی میں کراتا۔ اللہ پاک نے انصار کو یہ عزت عطا فرمائی کہ قیامت تک کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شہر مدینہ میں ان کے ساتھ آرام فرما رہے ہیں۔

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر سب لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں تو میں انصار ہی کی وادی کو اختیار کروں گا۔ اس سے بھی انصار کی شان و مرتبت کا اظہار مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:17  
17. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ایمان کی نشانی انصار سے محبت رکھنا اور نفاق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:17]
حدیث حاشیہ:

انصار، مدینہ منورہ کے وہ لوگ ہیں جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاں پناہ دی اور ایسے وقت میں آپ کا ساتھ دیا جب اورکوئی قوم آپ کی مدد کے لیے تیار نہ تھی۔
اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے کھڑے نہ ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقعہ نہ تھا۔
پہلے یہ لوگ بنو قیلہ کے نام سے مشہور تھے۔
دین اسلام اور اہل اسلام کی مدد کرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا لقب انصاررکھا۔
اس حدیث میں انصار سے آپ کے مددگار اور معاون کی حیثیت سے محبت کرنا مراد ہے، شخصی طور پر کسی سے اختلاف اورجھگڑا اس محبت کے منافی نہیں ہے۔

مہاجرین نے اسلام کے لیے اپنے مالوف وطن کو قربان کیا، اموال واملاک کی پروانہ کی اور تمام آرائش وآسائش سے روگردانی کی۔
خود ہجرت کی اتنی فضیلت ہے کہ دوسری کوئی فضیلت اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ہجرت(کی فضیلت)
نہ ہوتی تو میں اپنا شمار انصار میں کراتا۔
(صحیح البخاري، أخبار الآحاد، حدیث: 7244)
اس لیے اتنی قربانیاں دینے والوں کے متعلق تو کوئی بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ ان کی محبت میں کوئی ابہام نہیں، البتہ انصار کے متعلق غیریت کاخیال کیا جا سکتا تھا، اس لیے آپ نے فرمایا کہ انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے، یعنی انصار سے اس اعتبارسے محبت کرنا کہ انھوں نے دین اسلام کی نصرت وتائید کی ہے۔
ایسے حالات میں ان سے وہی محبت رکھ سکتا ہے جسے دین اور صاحب دین سے محبت ہوگی اور اسی طرح ان سے بغض وہی رکھے گا جسے دین اور صاحب دین سے بغض ہوگا۔
واضح رہے کہ انصار سے محبت وبغض کے متعلق ان کی سرفروشانہ خدمات اور شان نصرت کو ضرور ملحوظ رکھا جائے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ تصدیق قلبی کے ساتھ اس کے اثرات اور دیگر اعمال بھی ضروری ہیں، اخروی نجات کے لیے ان کا ہونا ضروری ہے، ان میں ایک حب انصار بھی ہے۔
اس حدیث سے:
(الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ)
والی حدیث کی بھی تائید ہوتی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انصار کی محبت کو ایمان کا حصہ قراردیا ہے، چنانچہ مناقب انصار میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(آيَةُ الإيمَانِ حُبُّ الأنْصَارِ)
انصار کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔
حدیث میں ہے کہ جو انصار سے محبت کرے گا،اللہ اس سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا، اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3783)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 17   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.