الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
2. باب فِي الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ مَحْرَمٍ
2. باب: عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔
Chapter: Regarding A Woman Who Performs Hajj Without A Mahram.
حدیث نمبر: 1726
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهناد، ان ابا معاوية، ووكيعا حدثاهم، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تسافر سفرا فوق ثلاثة ايام فصاعدا إلا ومعها ابوها او اخوها او زوجها او ابنها او ذو محرم منها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ، أَنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعًا حَدَّثَاهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوِ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2898)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، مسند احمد (3/54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسے: نانا، دادا، چچا، ماموں، بھتیجا، اور بھانجا وغیرہ جو سب کے سب سگے ہوں، یا رضاعی۔

Abu Saeed reported The Apostel of Allah ﷺ as saying: A woman who believes in Allah and the Last Day must not make a journey of more than three days unless she is accompanied by her father or her brother, or her husband or her son or her relative who is within the prohibited degree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1722


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1340)

   صحيح البخاري1197سعد بن مالكلا تسافر المرأة يومين إلا معها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد الصبح حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام ومسجد الأقصى ومسجدي
   صحيح البخاري1864سعد بن مالكلا تسافر امرأة مسيرة يومين ليس معها زوجها أو ذو محرم لا صوم يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد العصر حتى تغرب الشمس بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجدي مسجد الأقصى
   صحيح البخاري1995سعد بن مالكلا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجد الأقصى مسجدي هذا
   صحيح مسلم3263سعد بن مالكلا تسافر المرأة ثلاثا إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3264سعد بن مالكلا تسافر امرأة فوق ثلاث ليال إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3270سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها
   جامع الترمذي1169سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن أبي داود1726سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا فوق ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن ابن ماجه2898سعد بن مالكلا تسافر المرأة سفرا ثلاثة أيام فصاعدا إلا مع أبيها أو أخيها أو ابنها أو زوجها أو ذي محرم
   بلوغ المرام558سعد بن مالكنهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم النحر
   بلوغ المرام578سعد بن مالك‏‏‏‏لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجدي هذا والمسجد الاقصى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 578  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے (کسی کے لئے) کجاوے نہ باندھو۔ (یعنی) مسجد الحرام، میری اس مسجد اور مسجد اقصی (کے علاوہ)۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 578]
578 لغوی تشریح:
«لَا تُشَدُّ الرِّجَالُ» مجہول کا صیغہ ہے اور اس میں احتمال ہے کہ یہ فعل نفی ہو یا فعل نہی۔
«اِلرِّجَال» «رحل» کی جمع ہے اور وہ اونٹ کے کجاوے کو کہتے ہیں، جیسے گھوڑے کی کاٹھی ہوتی ہے۔ اور کجاوے باندھنا استعمال کر کے سفر سے کنایہ کیا گیا ہے کیونکہ عام طور پر سفر کے لیے ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور معنی یہ ہیں کہ حصول برکت و فضیلت کی نیت سے سفر نہ کیا جائے۔ اور ایک روایت میں «لَا تَشُدُّوا» یعنی نہی کا صیغہ جمع مذکر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔
➋ تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے، اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے، البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
➋ یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے، وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 578   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1169  
´عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1169]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں تین دن کا ذکرہے،
بعض روایتوں میں دو اوربعض میں ایک دن کا ذکرہے،
اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جا سکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔

2؎:
محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا،
جیسے باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا اوراسی طرح رضاعی باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا ہیں،
داماد بھی انہیں میں ہے،
ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے،
ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جا سکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1169   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.