الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
13. بَابُ : فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
13. باب: میت پر رونے کا بیان۔
Chapter: Weeping for the Deceased
حدیث نمبر: 1845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن ثابت، عن انس، ان فاطمة بكت على رسول الله صلى الله عليه وسلم حين مات، فقالت:" يا ابتاه من ربه ما ادناه، يا ابتاه إلى جبريل ننعاه، يا ابتاه جنة الفردوس ماواه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ بَكَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ، فَقَالَتْ:" يَا أَبَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ، يَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ، يَا أَبَتَاهُ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر رونے لگیں، اور کہنے لگیں: ہائے، ابا جان! آپ اپنے رب سے کس قدر قریب ہو گئے، ہائے، ابا جان! مرنے کی خبر ہم جبرائیل علیہ السلام کو دے رہے ہیں، ہائے، ابا جان! آپ کا ٹھکانا جنت الفردوس ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 487)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 83 (4462)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 65 (1630)، مسند احمد 3/197 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1845  
´میت پر رونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر رونے لگیں، اور کہنے لگیں: ہائے، ابا جان! آپ اپنے رب سے کس قدر قریب ہو گئے، ہائے، ابا جان! مرنے کی خبر ہم جبرائیل علیہ السلام کو دے رہے ہیں، ہائے، ابا جان! آپ کا ٹھکانا جنت الفردوس ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1845]
1845۔ اردو حاشیہ:
➊ مصنوعی آواز کے ساتھ رونا اور ہے اور قدرتی آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے نیک باتیں کرنا کہ میت میں حقیقتاً وہ پائی بھی جاتی ہوں تو یہ اور چیز ہے۔ پہلی بات منع ہے، دوسری جائز اور یہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آنسوؤں سے روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جبریل علیہ السلام اور رب تعالیٰ کا ذکر فرما رہی تھیں اور یہ ان کا حق تھا۔
➋ جبریل علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی اطلاع دینا اظہارِ غم ہی کا ایک طریقہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت قریبی تھے حضر و سفر، لیل و نہار، عسر و یسر اور خوشی و غمی کے ساتھی تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1845   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.