الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
14. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
14. باب: میت پر رونا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of weeping for the dead
حدیث نمبر: 1849
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الميت يعذب ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، (تحفة الأشراف: 10556)، مسند احمد 1/26، 36، 47، 50، 51، 54 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1849عبد الله بن عمرالميت يعذب ببكاء أهله عليه
   سنن النسائى الصغرى1851عبد الله بن عمريعذب الميت ببكاء أهله عليه
   سنن النسائى الصغرى1854عبد الله بن عمرالميت يعذب في قبره بالنياحة عليه
   سنن النسائى الصغرى1856عبد الله بن عمرصاحب القبر ليعذب وإن أهله يبكون عليه
   صحيح البخاري1292عبد الله بن عمرالميت يعذب في قبره بما نيح عليه
   صحيح البخاري1304عبد الله بن عمرالميت يعذب ببكاء أهله عليه
   صحيح مسلم2142عبد الله بن عمرالميت يعذب ببكاء أهله عليه
   صحيح مسلم2143عبد الله بن عمرالميت يعذب في قبره بما نيح عليه
   صحيح مسلم2144عبد الله بن عمرالميت يعذب في قبره بما نيح عليه
   صحيح مسلم2152عبد الله بن عمرالميت يعذب ببكاء الحي
   صحيح مسلم2145عبد الله بن عمرالميت ليعذب ببكاء الحي
   جامع الترمذي1002عبد الله بن عمرالميت يعذب ببكاء أهله عليه
   سنن ابن ماجه1593عبد الله بن عمرالميت يعذب بما نيح عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1593  
´میت پر نوحہ خوانی سے اس کو عذاب ہوتا ہے۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت پر نوحہ کرنے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1593]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر مرنے والے نے یہ وصیت کی ہو کہ میرے مرنے پر نوحہ کیا جائے۔
تو وہ نوحہ کرنے والیوں کے گناہ میں شریک ہے۔
اس لئے سزا کا مستحق ہے۔
اسی طرح اگر اس کے خاندان میں بین کرنے، بال نوچنے، گریبان چاک کرنے، اور اس طرح کی حرکات کا رواج ہو۔
اور وہ انہیں منع نہ کرے۔
بلکہ اپنے قول وفعل سے اس کی حوصلہ افزائی کرے۔
تب بھی زندوں کےنوحہ کرنے کی وجہ سے اس مردے کو عذاب ہوگا۔
البتہ اگر فوت ہونے والا شخص ان کاموں کو پسند نہیں کرتا تھا۔
نہ اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا۔
بلکہ منع کیا کرتا تھا تو اب دوسرے کے اعمال کی ذمہ داری اس پر نہیں اس لئے اسے عذاب نہیں ہوگا۔ 2۔
ممکن ہے حدیث کا یہ مطلب ہو۔
کہ نوحہ کرنے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے۔
اسے اس بات پر دکھ ہوتا ہے کہ اس کی وفات پر ناجائز کام کیے جارہے ہیں۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1593   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.