الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
48. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْتُوتَةِ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ
48. باب: چکنائی کی بو والے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1860
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن إسحاق البغدادي الصاغاني، حدثنا محمد بن جعفر المدائني، حدثنا منصور بن ابي الاسود، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بات وفي يده ريح غمر فاصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه من حديث الاعمش إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْبَغْدَادِيُّ الصَّاغَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اعمش کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 54 (3852)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 22 (3296)، (تحفة الأشراف: 12464)، و مسند احمد (2/344)، سنن الدارمی/الأطعمة 27 (2107) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کھانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لو، کیونکہ نہ دھونے سے کھانے کی بو ہاتھوں میں باقی رہے گی، جو جن و شیاطین کو اپنی طرف مائل کرے گی، اور ایسی صورت میں ایسا شخص کسی مصیبت سے دوچار ہو سکتا ہے، اس لیے سوتے وقت اس کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3297)

   جامع الترمذي1860عبد الرحمن بن صخرمن بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   جامع الترمذي1859عبد الرحمن بن صخرالشيطان حساس لحاس فاحذروه على أنفسكم من بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   سنن أبي داود3852عبد الرحمن بن صخرمن نام وفي يده غمر ولم يغسله فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   سنن ابن ماجه3297عبد الرحمن بن صخرإذا نام أحدكم وفي يده ريح غمر فلم يغسل يده فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   المعجم الصغير للطبراني637عبد الرحمن بن صخر من بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3297  
´رات سو کر اٹھنے والے کے ہاتھ میں (کھانے یا گوشت کی) چکنائی کی بو ہو تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اس حالت میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، اور اس نے اپنا ہاتھ نہ دھویا ہو، پھر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایا تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3297]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھو لینے چاہییں۔

(2)
گھی والا کھانا یا مٹھائی وغیرہ کھا کر بغیر ہاتھ دھوئے سونامنع ہے۔

(3)
اس ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ چکنائی کی بو کی وجہ سے چیونٹیاں بستر پر آسکتی ہیں ان سے سونے والے کو نقصان یا تکلیف پہنچنے کا خطرہ ہے۔
بعض اوقات چوہا وغیرہ بھی کاٹ لیتا ہے جو خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔

(4)
روز مرہ معاملات میں ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے جن سے نقصان کا خطرہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3297   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1860  
´چکنائی کی بو والے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1860]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کھانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھولو،
کیوں کہ نہ دھونے سے کھانے کی بوہاتھوں میں باقی رہے گی،
جو جن وشیاطین کو اپنی طرف مائل کرے گی،
اور ایسی صورت میں ایسا شخص کسی مصیبت سے دوچار ہوسکتا ہے،
اس لیے سوتے وقت اس کا خاص خیال رکھناچاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1860   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1859  
´چکنائی کی بو والے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان بہت تاڑنے اور چاٹنے والا ہے، اس سے خود کو بچاؤ، جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1859]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یعقوب بن ولید مدنی کذاب راوی ہے،
لیکن اس آخری ٹکڑا اگلی حدیث سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1859   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3852  
´کھانا کھا کر ہاتھ دھونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں گندگی اور چکنائی ہو اور وہ اسے نہ دھوئے پھر اس کو کوئی نقصان پہنچے تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3852]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانےکے بعد ہاتھ دھونا مستحب ہے۔
بالخصوص سونے سے پہلے چکنائی کی بو پاکر کوئی کیڑا مکوڑا بھی کاٹ سکتا ہے۔
اور یہ کھانا خراب ہوکر کسی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
اس لئے کھانے کے بعد صرف ہاتھ ہی نہیں بلکہ منہ بھی صاف کر لینا چاہیے۔
جس کا ذکر دوسری احادیث میں ملتا ہے۔
اسلام ہر حالت میں نضافت اور پاکیزگی کی تاکید کرتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3852   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.