الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
55. باب الْمُلْتَزَمِ
55. باب: ملتزم کا بیان۔
Chapter: Regarding Multazam.
حدیث نمبر: 1898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن صفوان، قال:" لما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، قلت: لالبسن ثيابي، وكانت داري على الطريق، فلانظرن كيف يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج من الكعبة هو واصحابه وقد استلموا البيت من الباب إلى الحطيم، وقد وضعوا خدودهم على البيت، ورسول الله صلى الله عليه وسلم وسطهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ، قَالَ:" لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قُلْتُ: لَأَلْبَسَنَّ ثِيَابِي، وَكَانَتْ دَارِي عَلَى الطَّرِيقِ، فَلَأَنْظُرَنَّ كَيْفَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ مِنْ الْكَعْبَةِ هُوَ وَأَصْحَابُهُ وَقَدِ اسْتَلَمُوا الْبَيْتَ مِنَ الْبَابِ إِلَى الْحَطِيمِ، وَقَدْ وَضَعُوا خُدُودَهُمْ عَلَى الْبَيْتِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَهُمْ".
عبدالرحمٰن بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو میں نے کہا: میں اپنے کپڑے پہنوں گا (میرا گھر راستے میں تھا) پھر میں دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تو میں گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اور آپ کے صحابہ کعبۃ اللہ کے اندر سے نکل چکے ہیں اور سب لوگ بیت اللہ کے دروازے سے لے کر حطیم تک کعبہ سے چمٹے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ سے لگا دئیے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے بیچ میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430، 431) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحہ 2138)

وضاحت:
۱؎: ملتزم: کعبہ کا وہ حصہ جو حجر اسود اور کعبہ کے دروازے کے درمیان واقع ہے، لوگ اس سے چمٹ کر دعا مانگتے ہیں۔

Narrated Abdur Rahman ibn Safwan: When the Messenger of Allah ﷺ conquered Makkah, I said (to myself): I shall put on my clothes, and my house lay on the way, I shall watch how the Messenger of Allah ﷺ behaves. So I went out. I saw that the Prophet ﷺ and his Companions had come out from the Kabah and embraced the House (the Kabah) from its entrance (al-Bab) to al-Hatim. They placed their cheek on the House (the Kabah) while the Messenger of Allah ﷺ was amongst them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1893


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يزيد ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73

   سنن أبي داود1898عبد الرحمن بن صفوانخرج من الكعبة هو وأصحابه وقد استلموا البيت من الباب إلى الحطيم وقد وضعوا خدودهم على البيت ورسول الله وسطهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1898  
´ملتزم کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو میں نے کہا: میں اپنے کپڑے پہنوں گا (میرا گھر راستے میں تھا) پھر میں دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تو میں گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اور آپ کے صحابہ کعبۃ اللہ کے اندر سے نکل چکے ہیں اور سب لوگ بیت اللہ کے دروازے سے لے کر حطیم تک کعبہ سے چمٹے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ سے لگا دئیے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے بیچ میں ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1898]
1898. اردو حاشیہ: بیت اللہ کے دروازے اور حجر اسود کے درمیان بیت اللہ کی دیوار سے چمٹنے کی جگہ کوملتزم کہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1898   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.