الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
52. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ سَبِّ الأَمْوَاتِ
52. باب: مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Verbally Abusing The Dead
حدیث نمبر: 1939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتبع الميت ثلاثة اهله وماله وعمله , فيرجع اثنان اهله وماله ويبقى واحد عمله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ , فَيَرْجِعُ اثْنَانِ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى وَاحِدٌ عَمَلُهُ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 42 (6514)، صحیح مسلم/الزھد 1 (2960)، سنن الترمذی/فیہ 46 (2379)، (تحفة الأشراف: 540)، مسند احمد 3/110 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6514أنس بن مالكيتبع الميت ثلاثة فيرجع اثنان ويبقى معه واحد يتبعه أهله وماله وعمله فيرجع أهله وماله ويبقى عمله
   صحيح مسلم7424أنس بن مالكيتبع الميت ثلاثة فيرجع اثنان ويبقى واحد يتبعه أهله وماله وعمله فيرجع أهله وماله ويبقى عمله
   جامع الترمذي2379أنس بن مالكيتبع الميت ثلاث فيرجع اثنان ويبقى واحد يتبعه أهله وماله وعمله فيرجع أهله وماله ويبقى عمله
   سنن النسائى الصغرى1939أنس بن مالكيتبع الميت ثلاثة أهله وماله وعمله فيرجع اثنان أهله وماله ويبقى واحد عمله
   مسندالحميدي1220أنس بن مالك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6514  
´موت کی سختیوں کا بیان`
«. . . سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ، وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ: يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ، وَمَالُهُ، وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ . . .»
. . . انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں دو تو واپس آ جاتی ہیں صرف ایک کام اس کے ساتھ رہ جاتا ہے، اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل چلتا ہے اس کے گھر والے اور مال تو واپس آ جاتا ہے اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6514]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6514 کا باب: «بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں موت کی سختیوں کا ذکر فرمایا ہے جبکہ تحت الباب سات احادیث ذکر فرمائیں، ان ساتوں احادیث میں جو سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے اس کا باب سے مناسبت ہونا مشکل ہے کیونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں سکرات الموت کے الفاظ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
«و مطابقة الحديث للترجمة فى قوله: يتبع الميت لأن كل ميت يقاسي سكرة الموت كما سبق.» (1)
ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ «يتبع الميت» کیوں کہ ہر میت کے ساتھ سکرات ہے۔
اس کے علاوہ اگر غور کیا جائے تو یہ بات عرب میں معروف تھی کہ وہ وصیت کرتے تھے کہ ہمارے مرنے پر نوحہ وغیرہ کرنا۔ بلوغ الامانی میں عبدالرحمن البناء رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و كان من عادة العرب الوصية بذالك، و منه قول طرفة بن المعبد إذا مت فانعيني بما أنا أهله و شقى على الجيب يا ابنة معبد.» (2)
یعنی عربوں کی یہ عادت تھی کہ وہ اس طرح کی وصیت کرتے تھے، جیسا کہ طرفہ بن معبد کا قول ہے: جب میں مر جاؤں تو مجھ پر نوحہ کرنا جس کا میں اہل ہوں۔ اور اے معبد کی بیٹی (میرے مرنے پر) اپنا گریبان چاک کرنا۔
بلوغ الامانی کی اس عبارت کو دیکھنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ نوحہ اور رسوم جاہلیت کی ادائیگی پر عرب لوگ قبل مرنے سے وصیت کرتے تھے، چنانچہ اب حدیث اور باب میں یوں بھی تطبیق ہو سکتی ہے کہ اگر مرنے والے نے وصیت کی کہ میری میت پر نوحہ کیا جائے اور اس کی وصیت کے مطابق نوحہ کیا گیا اور جنازے کے ساتھ آگ وغیرہ لے جایا گیا تو میت کو عذاب دیا جائے گا، اور یہ عذاب دیا جانا موت کی سختیوں میں سے ہے جسے سکرات سے تعبیر کیا گیا ہے، ہو سکتا ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو۔ واللہ اعلم
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1939  
´مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1939]
1939۔ اردو حاشیہ:
اس کا مال مراد غلام وغیرہ ہیں۔ جاہلیت میں لوگ فخر کے لیے جنازے کے ساتھ اس کے گھوڑے اور اسلحہ وغیرہ بھی لے جاتے تھے۔
➋ انسان کا عمل اس کے ساتھ رہے گا، اس لیے اعمال صالحہ کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے اور اہل اور مال میں مشغو ل ہو کر اعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
➌ اس حدیث کا باب سے کوئی ظاہری تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1939   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.