الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
66. باب التَّعْجِيلِ مِنْ جَمْعٍ
66. باب: مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Leaving Early From Jam’ (Al-Muzdalifah).
حدیث نمبر: 1940
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، قال: حدثني سلمة بن كهيل، عن الحسن العرني، عن ابن عباس، قال:" قدمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة اغيلمة بني عبد المطلب على حمرات فجعل يلطخ افخاذنا، ويقول: ابيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس". قال ابو داود: اللطخ: الضرب اللين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ فَجَعَلَ يَلْطَخُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ: أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: اللَّطْخُ: الضَّرْبُ اللَّيِّنُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو گدھوں پر سوار کر کے مزدلفہ کی رات پہلے ہی روانہ کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری رانوں پر دھیرے سے مارتے تھے اور فرماتے تھے: اے میرے چھوٹے بچو! جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب طلوع نہ ہو جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لطح» کے معنی آہستہ مارنے کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 222 (3066)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 62 (3025)، (تحفة الأشراف: 5396)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 58 (893)، مسند احمد (1/234، 311، 343) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ sent ahead some boys from Banu Abdul Muttalib on donkeys on the night of al-Muzdalifah. He began to pat our thighs (out of love) and said: O young! boys do not throw pebbles at the jamrah till the sun rises. Abu Dawud said: The Arabic word al-lath means to strike softly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1935


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3066) ابن ماجه (3025)
الحسن العرني ثقة أرسل عن ابن عباس (تق: 1252)
ولبعض الحديث شواھد بعضھا حسنة عند الطحاوي (مشكل الآثار 9/ 119ح 3494) وغيره
والحديث الآتي (الأصل: 1941) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75

   سنن النسائى الصغرى3066عبد الله بن عباسأبيني لا ترموا جمرة العقبة حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى3067عبد الله بن عباسلا يرموا الجمرة حتى تطلع الشمس
   جامع الترمذي893عبد الله بن عباسلا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس
   سنن أبي داود1940عبد الله بن عباسأبيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس
   سنن ابن ماجه3025عبد الله بن عباسأبيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس
   بلوغ المرام622عبد الله بن عباس‏‏‏‏لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3025  
´جمرہ عقبہ کو کنکری مارنے کے لیے مزدلفہ سے منیٰ (وقت سے) پہلے آنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو ہماری اپنی گدھیوں پر پہلے ہی روانہ کر دیا، آپ ہماری رانوں پر آہستہ سے مارتے تھے، اور فرماتے تھے: میرے بچو! سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا ۱؎۔ سفیان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: میں نہیں سمجھتا کہ سورج نکلنے سے پہلے کوئی کنکریاں مارتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3025]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسے صحیح قراردیا ہے۔
اور اس پر تفصیلی بحث کی ہے۔
محققین کی تفصیلی بحث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد بن حنبل: 3/ 504، 505، والإرواء للألباني: 4/ 276)

(2)
رسول اللہ ﷺ نے دس ذی الحجہ کو فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کی تھی۔
اس کے بعد کافی روشنی ہوجانے تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہے پھر سورج طلوع ہونے سے پہلے مزدلفہ سے منی کی طرف روانہ ہوئے۔ (سنن ابن ماجة، حديث: 3074)
اور سورج طلوع ہونے سے پہلے مزدلفہ سے منی کی طرف روانہ ہوئے۔ (سنن ابن ماجة، حديث: 3074)
اور سورج طلوع ہونے کے بعد بڑے جمرے پر کنکریاں ماریں (سنن ابن ماجة، حديث: 3074)
بچوں پر شفقت کرنی چاہیے نیز انھیں دین کے مسائل نرمی سے سمجھانے چاہییں۔

(3)
بچے اورعورتیں صبح صادق ہونے سے پہلےمزدلفہ روانہ ہوسکتے ہیں اور فجر کی نماز منی میں پڑھ سکتے ہیں۔ (سنن النسائي، الحج، باب تقديم النساء والصبيان إلي منازلهم بمزدلفة، حديث: 3035)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3025   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 622  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں نہ مارو۔ اسے نسائی کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اس کی سند میں انقطاع ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 622]
622 فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقیقین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر تفصیلی بحث کی ہے۔ جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ «والله اعلم»
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [الموسوعة الحديثه مسند امام احمد 505، 504/3، والارواء الباني 276/4]
➋ دس ذوالحجہ کو سورج طلوع ہونے کے بعد کنکریاں مارنا مسنون ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذوالحجہ کو فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کی۔ اس کے بعد خوب روشنی ہو جانے تک ذکر و اذکار میں مشغول رہے، پھر سورج طلوع ہونے سے پہلے مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوئے او ر سورج طلوع ہونے کے بعد بڑے جمرے پر کنکریاں ماریں۔ [صحيح مسلم، الحج، حديث نمبر 1218:، و سنن ابن ماجه، المناسك باب حجةرسول صلى الله عليه وسلم، حديث نمبر: 3074]
➌ جن روایات میں سورج طلوع ہونے سے قبل کنکریاں مارنے کا ذکر ہے تو یہ صرف عورتوں، بچوں اور غلاموں کے لیے ہے۔ جو ان کی خدمت کے لیے ہوں۔ ان کے علاوہ دس ذوالحجہ کو کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ طلوع فجر سے پہلے کنکریاں مارے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ «والله اعلم»
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 622   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 893  
´مزدلفہ سے کمزوروں (عورتوں اور بچوں) کو رات ہی میں بھیج دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزوروں (یعنی عورتوں اور بچوں) کو پہلے ہی روانہ کر دیا، اور آپ نے (ان سے) فرمایا: جب تک سورج نہ نکل جائے رمی جمار نہ کرنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 893]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ بھیج دینا جائز ہے تاکہ وہ بھیڑ بھاڑ سے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں لیکن سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ ماریں،
ابن عباس کی ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہماری رانوں پر دھیرے سے مارتے تھے اور فرماتے تھے:
اے میرے بچو جمرہ پرکنکریاں نہ مارنا جب تک کہ سورج نہ نکل جائے،
یہی قول راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 893   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.