الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
65. بَابُ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ:
65. باب: عرفہ کے دن روزہ رکھنا۔
(65) Chapter. Observing Saum (fast) on the day of Arafah.
حدیث نمبر: 1988
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مالك، قال: حدثني سالم، قال: حدثني عمير مولى ام الفضل، ان ام الفضل حدثته. ح وحدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عمير مولى عبد الله بن العباس، عن ام الفضل بنت الحارث،" ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة في صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم: ليس بصائم، فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی اللہ عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان سے ام فضل رضی اللہ عنہا نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن عبداللہ کے غلام ابونضر نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا (تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے) آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ نے دودھ پی لیا۔

Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: "While the people were with me on the day of `Arafat they differed as to whether the Prophet was fasting or not; some said that he was fasting while others said that he was not fasting. So, I sent to him a bowl full of milk while he was riding over his camel and he drank it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 209


   صحيح البخاري5636لبابة بنت الحارثشكوا في صوم النبي يوم عرفة فبعثت إليه بقدح من لبن فشربه
   صحيح البخاري5604لبابة بنت الحارثشك الناس في صيام رسول الله يوم عرفة فأرسلت إليه بإناء فيه لبن فشرب
   صحيح البخاري5618لبابة بنت الحارثأرسلت إلى النبي بقدح لبن وهو واقف عشية عرفة فأخذ بيده فشربه
   صحيح البخاري1988لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح البخاري1658لبابة بنت الحارثبعثت إلى النبي بشراب فشربه
   صحيح البخاري1661لبابة بنت الحارثناسا اختلفوا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح مسلم2635لبابة بنت الحارثشك ناس من أصحاب رسول الله في صيام يوم عرفة ونحن بها مع رسول الله فأرسلت إليه بقعب فيه لبن وهو بعرفة فشربه
   صحيح مسلم2632لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه
   سنن أبي داود2441لبابة بنت الحارثأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشرب
   مسندالحميدي341لبابة بنت الحارث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1988  
1988. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن نبی کریم ﷺ کے روزے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں اور بعض نے کہا: آپ روزے سے نہیں ہیں۔ حضرت امام فضل ؓ نے آپ کے پاس دودھ کا پیالہ بھیجا جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے تو آپ نے اسے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1988]
حدیث حاشیہ:
ابو نعیم کی راویت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ ﷺ خطبہ سنا رہے تھے اور یہ حجۃ الوداع کا واقعہ تھا جیسا کہ اگلی حدیث میں مذکو رہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1988   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.