الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
66. بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ:
66. باب: عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا۔
(66) Chapter. Observing Saum on the first day of Eid-uI- Fitr.
حدیث نمبر: 1991
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم الفطر والنحر، وعن الصماء، وان يحتبي الرجل في ثوب واحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ، وَعَنِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر اور قربانی کے دنوں کے روزوں کی ممانعت کی تھی اور ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لینے سے اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔

Narrated Abu Sa`id: The Prophet forbade the fasting of `Id-ul-Fitr and `Id-ul-Adha (two feast days) and also the wearing of As-Samma' (a single garment covering the whole body), and sitting with one's leg drawn up while being wrapped in one garment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 212


   صحيح البخاري6284سعد بن مالكاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد ليس على فرج الإنسان منه شيء الملامسة والمنابذة
   صحيح البخاري5822سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخاري367سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخاري1991سعد بن مالكالصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد عن صلاة بعد الصبح والعصر
   سنن أبي داود2417سعد بن مالكلبستين الصماء وأن يحتبي الرجل في الثوب الواحد عن الصلاة في ساعتين بعد الصبح بعد العصر
   سنن أبي داود3377سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد كاشفا عن فرجه أو ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى5344سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى5343سعد بن مالكاشتمال الصماء يحتبي في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن ابن ماجه3559سعد بن مالكاشتمال الصماء الاحتباء في الثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء
   مسندالحميدي747سعد بن مالك
   مسندالحميدي748سعد بن مالكنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس، وعن صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس
   مسندالحميدي767سعد بن مالك لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد : المسجد الحرام ، ومسجدي هذا ، ومسجد إيليا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3559  
´ممنوع لباس کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا ہے، ایک «اشتمال صماء» ۱؎ سے، دوسرے ایک کپڑے میں «احتباء» ۲؎ سے کہ اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3559]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لباس کا مقصد جسم کو اور خاص طور پر پردے کے اعضاء (شرم گاہ)
کو چھپانا ہے۔
اگر چادر یا تہبند اس انداز سے استعمال کیا جئے کہ یہ مقصد حاصل نہ ہو تو یہ ممنوع ہے کیونکہ ایسا لباس حیا کے منافی ہے۔

(2)
کپڑے میں لپٹ جانے کو (اشتمال الصماء)
کہتے ہیں۔
صماء کے معنی ٹھوس چیز کے ہیں یعنی اس طرح چادر اوڑھ کر انسان آسانی سے حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے جس طرح ٹھوس پتھر حرکت نہیں کر سکتا۔

(3) (احتباء)
کا مطلب ہے گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھنا کہ ایک کپڑے کے ساتھ کمر اور گھٹنوں کو باندھ لیا جائے۔
اگر تہبند کو اس طرح باندھ کر بیٹھا جائے تو پردے کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
اگر تہبند کے علاوہ دوسرے کپڑے کو اس طرح لے کر بیٹھا جائےتو جائز ہے کیونکہ اس سے بے پردگی کا اندیشہ نہیں ہوتا۔
یہ ایک کپڑے میں احتباء نہیں۔

(4)
بعض اوقات گھٹنے کھڑے کر کے بازو ان کے سامنے لا کر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو پکڑ لیا جاتا ہے۔
اس طرح بیٹھنا جائز ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے بے پردگی نہیں ہوتی لیکن خطبے کے دوران میں اس طرح بیٹھنے سے روکا گیا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3559   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2417  
´عیدین (عیدالفطر اور عید الاضحی) کے دن روزہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2417]
فوائد ومسائل:
(1) عید کے دنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔

(2) نماز فجر اور عصر کے بعد نوافل پڑھنا ناجائز ہے، لیکن کوئی قضا نماز پڑھنی ہو یا کوئی سببی نماز ہو تو بعض کے نزدیک مباح ہے بشرطیکہ سورج نکلنے یا غروب ہونے والا نہ ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2417   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.