الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
83. باب فِي الْمَذْىِ
83. باب: مذی کا بیان۔
Chapter: On Pre-Seminal Fluid (Madhi).
حدیث نمبر: 210
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل يعني ابن إبراهيم، اخبرنا محمد بن إسحاق، حدثني سعيد بن عبيد بن السباق، عن ابيه، عن سهل بن حنيف، قال: كنت القى من المذي شدة، وكنت اكثر من الاغتسال، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" إنما يجزيك من ذلك الوضوء، قلت: يا رسول الله، فكيف بما يصيب ثوبي منه؟ قال: يكفيك بان تاخذ كفا من ماء فتنضح بها من ثوبك حيث ترى انه اصابه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً، وَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنَ الِاغْتِسَالِ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ؟ قَالَ: يَكْفِيكَ بِأَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهَا مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی سے بڑی تکلیف ہوتی تھی، باربار غسل کرتا تھا، لہٰذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اس میں صرف وضو کافی ہے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کپڑے میں جو لگ جائے اس کا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چلو پانی لے کر کپڑے پر جہاں تم سمجھو کہ مذی لگ گئی ہے چھڑک لو۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه:سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى المذي يصيب الثوب/ ح: 115، سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ باب: الوضوء من المذي/ ح: 506 من حديث محمد بن إسحاق بن يسار به، وقال الترمذي: ”حسن صحيح“، وصححه ابن حبان ح: 240، (تحفة الأشراف: 4664)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/485)، سنن الدارمي/الطهارة 49 (750) (حسن)»

Narrated Sahl ibn Hunayf: I felt greatly distressed by the frequent flowing of prostatic fluid. For this reason I used to take a bath very often. I asked the Messenger of Allah ﷺ about this. He replied: Ablution will be sufficient for you because of this. I asked: Messenger of Allah, what should I do if it smears my clothes. He replied: It is sufficient if you take a handful of water and sprinkle it on your clothe when you find it has smeared it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 210


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (311)

   جامع الترمذي115سهل بن حنيفيكفيك أن تأخذ كفا من ماء فتنضح به ثوبك حيث ترى أنه أصاب منه
   سنن أبي داود210سهل بن حنيفيكفيك بأن تأخذ كفا من ماء فتنضح بها من ثوبك حيث ترى أنه أصابه
   سنن ابن ماجه506سهل بن حنيفيكفيك كف من ماء تنضح به من ثوبك حيث ترى أنه أصاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 210  
´مذی کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا`
«. . . قَالَ: إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ . . .»
. . . آپ نے فرمایا: اس میں صرف وضو کافی ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 210]
فوائد و مسائل:
➊ اس سے معلوم ہوا کہ مذی کے نکلنے سے وضو تو ٹوٹ جائے گا، لیکن کپڑے کو دھونا ضروری نہیں، بلکہ اس جگہ پر چھینٹے مار لینا ہی کافی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 210   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 115  
´کپڑے میں مذی لگ جانے کا بیان۔`
سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 115]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہی راجح ہے کیونکہ حدیث میں ((نَضْحُ)) چھڑکنا ہی آیاہے،
ہاں بطور نظافت کوئی دھولے تو یہ اس کی اپنی پسندہے،
واجب نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 115   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.