الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
81. بَابُ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ يَدًا بِيَدٍ:
81. باب: سونا چاندی کے بدلے نقد، ہاتھوں ہاتھ بیچنا درست ہے۔
(81) Chapter. Selling of gold for silver from hand to hand (i.e., cash down).
حدیث نمبر: 2182
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عباد بن العوام، اخبرنا يحيى بن ابي إسحاق، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سواء بسواء، وامرنا ان نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا، والفضة بالذهب كيف شئنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عباد بن عوام نے، کہا کہ ہم کو یحییٰ بن ابی اسحٰق نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور ان سے ان کے باپ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے بدلے میں اور سونا سونے کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔ البتہ سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں۔ اسی طرح چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakra: that his father said, "The Prophet forbade the selling of gold for gold and silver for silver except if they are equivalent in weight, and allowed us to sell gold for silver and vice versa as we wished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 388


   صحيح البخاري2175نفيع بن الحارثلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا سواء بسواء الفضة بالفضة إلا سواء بسواء بيعوا الذهب بالفضة الفضة بالذهب كيف شئتم
   صحيح البخاري2182نفيع بن الحارثالفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   صحيح مسلم4073نفيع بن الحارثعن الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نشتري الفضة بالذهب كيف شئنا نشتري الذهب بالفضة كيف شئنا يدا بيدسمعت
   سنن النسائى الصغرى4582نفيع بن الحارثبيع الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   سنن النسائى الصغرى4583نفيع بن الحارثتبايعوا الذهب بالفضة كيف شئتم الفضة بالذهب كيف شئتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2182  
2182. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کو چاندی کے عوض اور سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا مگر برابر،برابر بیچنا جائز ہے۔ اور آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں،اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2182]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہاتھوں ہاتھ کی قید نہیں ہے مگر مسلم کی دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہاتھوں ہاتھ یعنی نقدا نقد ہونا اس میں بھی شرط ہے اور بیع صرف میں قبضہ شرط ہونے پر علماءکا اتفاق ہے۔
اختلاف اس میں ہے کہ جب جنس ایک ہو تو کمی بیشی درست ہے یا نہیں،جمہور کا قول یہی ہے کہ درست نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2182   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2182  
2182. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کو چاندی کے عوض اور سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا مگر برابر،برابر بیچنا جائز ہے۔ اور آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں،اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2182]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ بعض اوقات عنوان قائم کرکے اس کے تحت آنے والی حدیث کی وضاحت کرتے ہیں۔
اس حدیث کے آخر میں ہے کہ ہم سونے کو چاندی کے عوض اور چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔
اس حدیث میں نقد بنقد سودا کرنے کی قید نہیں ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کرکے اس حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں دست بدست خریدوفروخت کرنے کے الفاظ ہیں،چنانچہ صحیح مسلم میں ہے کہ اختلاف اجناس کی صورت میں تم جس طرح چاہو خریدوفروخت کرو بشرطیکہ نقد بنقد ہو۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4063(1587)
(3)
مذکورہ حدیث میں بیع صرف کا بیان ہے،یعنی جب ایک ملک کی کرنسی دوسرے ملک کی کرنسی سے خریدنا چاہیں تو کمی بیشی تو ہوسکتی ہے لیکن ادھار کی اجازت نہیں ہے۔
اگر آپ دینار کے عوض پاکستانی روپے خریدنا چاہتے ہیں تو جس وقت دینار دیں اسی وقت روپے حاصل کرلیں۔
اگر ایک طرف سے بھی تاخیر ہوئی تو اسلام اسے سود قرار دیتا ہے۔
یہ آج کل کا عام مشاہدہ ہے کہ کرنسیوں کا شرح تبادلہ اور سونے چاندی کا ریٹ لمحہ بہ لمحہ بدلتا رہتا ہے،فوری تبادلہ نہ ہو اور ایک چیز دے کر اس کے بدلے دوسری چیز حاصل کرنے میں تاخیر ہوگئی تو ریٹ بدل چکا ہوگا۔
سونے چاندی کے علاوہ بنیادی غذائی اجناس کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلے میں بھی یہی حکم ہوگا کہ کمی بیشی تو جائز ہے لیکن لین دین دست بدست ہو ادھار نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2182   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.